عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن شہداء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے، تو آپ دس دس آدمیوں پر نماز جنازہ پڑھنے لگے، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش اسی طرح رکھی رہی اور باقی لاشیں نماز جنازہ کے بعد لوگ اٹھا کر لے جاتے رہے، لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش جیسی تھی ویسی ہی رکھی رہی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6497، ومصباح الزجاجة: 540) (صحیح)» (شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف راوی ہے)
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“They (the martyrs) were brought to the Messenger of Allah (ﷺ) on the Day of Uhud, and he started to offer the funeral prayer for them, ten by ten. Hamzah lay where he lay, and they were taken away but he was left where he was.”
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان يجمع بين الرجلين والثلاثة من قتلى احد في ثوب واحد، ثم يقول:" ايهم اكثر اخذا للقرآن"، فإذا اشير له إلى احدهم قدمه في اللحد، وقال:" انا شهيد على هؤلاء، وامر بدفنهم في دمائهم، ولم يصل عليهم، ولم يغسلوا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ"، فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمْ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ، وَقَالَ:" أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین کو ایک کپڑے میں لپیٹتے، پھر پوچھتے: ”ان میں سے قرآن کس کو زیادہ یاد ہے“؟ جب ان میں سے کسی ایک کی جانب اشارہ کیا جاتا، تو اسے قبر (قبلہ کی طرف) میں آگے کرتے، اور فرماتے: ”میں ان لوگوں پہ گواہ ہوں،، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خونوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا، نہ تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اور نہ غسل دلایا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہداء کو غسل نہیں دیا جائے گا، اس پر سب کا اتفاق ہے، نیز امام احمد کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے شہیدوں کو غسل دینے سے منع کیا، اور فرمایا: ”اس کا زخم قیامت کے دن مشک کی خوشبو چھوڑے گا“ اور حنظلہ رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں شہید ہوئے تھے، جب بھی نبی اکرم ﷺ نے ان کو غسل نہیں دیا، اور فرمایا: ”فرشتے ان کو غسل دیتے ہیں“۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to put two or three of the slain of Uhud in one shroud. He would ask:
“Which of them had memorized more Qur’an?” And if one of them was pointed out to him, he would put him in the niche-grave first. And he said: “I am a witness over them.” He commanded that they should be buried with their blood, and that the funeral prayer should not be offered for them and they should not be washed.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے ہتھیار اور پوستین اتار لی جائے، اور ان کو انہیں کپڑوں میں خون سمیت دفنایا جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 31 (3134)، (تحفة الأشراف: 5570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247) (ضعیف)» (اس کے راوی علی بن عاصم اور عطاء اخیر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 709)
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) commanded that the weapons and armor should be removed from the slain of Uhud, and they should be buried in their clothes stained with blood.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3134) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 432
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ وہ اپنی شہادت گاہوں کی جانب لوٹا دئیے جائیں، لوگ انہیں مدینہ لے آئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز42 (3165)، سنن الترمذی/الجہاد 37 (1717)، سنن النسائی/الجنائز 83 (2006)، (تحفة الأشراف: 3117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 297، 303، 308، 397)، سنن الدارمی/المقدمة 7 (46) (صحیح)» (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے روای نبیح لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہداء اپنی شہادت کی جگہ سے کہیں اور منتقل نہ کئے جائیں، بلکہ جہاں وہ شہید ہوئے ہوں، وہیں ان کو دفن کر دیا جائے۔
It was narrated from Aswad bin Qais that he heard Nubaih Al-‘Anazi say:
“I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) commanded that the slain of the battle of Uhud should be returned to the battlefield; they had been moved to Al-Madinah.’”
وضاحت: ۱؎: افضل یہ ہے کہ نماز جنازہ مسجد سے باہر ایسی جگہ پڑھی جائے جو اس کے لئے خاص کر دی گئی ہو، نبی اکرم ﷺ کے عہد مبارک میں عام طریقہ یہی تھا، البتہ اگر کوئی عذر ہو تو مسجد میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever offers the funeral prayer in the mosque will have nothing (i.e., no reward).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3191) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں پڑھی۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث زیادہ قوی ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“By Allah! The Messenger of Allah (ﷺ) did not offer the funeral prayer for Suhail bin Baida’ anywhere but in the mosque.”
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تین اوقات میں نماز پڑھنے، اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے: ”ایک تو جب سورج نکل رہا ہو، اور دوسرے جب کہ ٹھیک دوپہر ہو، یہاں تک کہ زوال ہو جائے یعنی سورج ڈھل جائے، تیسرے جب کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث عام ہے جس میں نماز جنازہ بھی داخل ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی حدیث سے یہی سمجھا ہے، اس لیے بغیر کسی مجبوری کے ان اوقات میں نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔
‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani said:
“There are three times during the day when the Messenger of Allah (ﷺ) forbade us to offer the funeral prayer or bury our dead: When the sun has fully risen (until it is higher up in the sky); when it is overhead at noon, until it has passed the meridian: and when it is starting to set until it has set.”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو رات میں دفن کیا، اور اس کی قبر کے پاس (روشنی کے لیے) چراغ جلایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 63 (1057)، (تحفة الأشراف: 5889) (حسن)» (شواہد و متابعات کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں منہال بن خلیفہ ضعیف راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہو کہ رات کو دفن کرنا جائز ہے۔
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مردوں کو رات میں دفن نہ کرو، مگر یہ کہ تم مجبور کر دئیے جاؤ ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2653)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز15 (943)، سنن ابی داود/الجنائز 24 (3148)، سنن النسائی/الجنائز 37 (1896)، مسند احمد (3/295) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بلا ضرورت رات میں دفن نہ کرو، لیکن اگر رات ہو جائے تو بالاتفاق رات کو دفن کرنا جائز اور صحیح ہے، جیسا کہ اس سے پہلے والی حدیث میں ذکر ہوا، نیز واضح رہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ رات ہی میں پڑھی گئی، اور ان کی تدفین بھی رات ہی میں ہوئی۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Do not bury your dead at night unless you are forced to.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إ براھيم بن يزيد الخوزي المكي: متروك الحديث وللحديث طرق ضعيفة عند ابن الجوزي في الواھيات (العلل المتناهية 2/ 427) وغيره وحديث مسلم (943) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مردوں کی نماز جنازہ رات اور دن میں جس وقت چاہو پڑھو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2782، ومصباح الزجاجة: 542) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/336، 349) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف اور ولید بن مسلم مدلس راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3974)