سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
30. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الأَوْقَاتِ الَّتِي لاَ يُصَلَّى فِيهَا عَلَى الْمَيِّتِ وَلاَ يُدْفَنُ
باب: نماز جنازہ اور میت کی تدفین کے ممنوع اوقات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1522
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلُّوا عَلَى مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مردوں کی نماز جنازہ رات اور دن میں جس وقت چاہو پڑھو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2782، ومصباح الزجاجة: 542) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/336، 349) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف اور ولید بن مسلم مدلس راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3974)
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن لهيعة و أبو الزبير: عنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1522 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1522
اردو حاشہ:
فائدہ:
حدیث (1519)
میں جو مکروہ اوقات ذکر ہوئے ہیں۔
ان کے علاوہ کسی بھی وقت نما ز جنازہ ادا کی جاسکتی ہے۔
لیکن رات کو جنازہ پڑھنے میں حاضری کم ہوگی۔
بہت سے مسلمانوں کو اطلاع نہیں ہوسکے گی۔
یا اطلاع کے باوجود ان کو حاضر ہونے میں مشقت ہوگی۔
اس لئے بہتر ہے کہ ایسے وقت جنازہ پڑھا جائے۔
جب زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہوسکیں۔
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے۔
تاہم دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ مکروہ اوقات کے علاوہ ہروقت نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1522