سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
28. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الشُّهَدَاءِ وَدَفْنِهِمْ
28. باب: شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔
Chapter: What was narrated concerning the funeral prayer for the martyrs and their burial
حدیث نمبر: 1516
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وسهل بن ابي سهل ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الاسود بن قيس ، سمع نبيحا العنزي ، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بقتلى احد ان يردوا إلى مصارعهم، وكانوا نقلوا إلى المدينة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، سَمِعَ نُبَيْحًا الْعَنْزِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُرَدُّوا إِلَى مَصَارِعِهِمْ، وَكَانُوا نُقِلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ".
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ وہ اپنی شہادت گاہوں کی جانب لوٹا دئیے جائیں، لوگ انہیں مدینہ لے آئے تھے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہداء اپنی شہادت کی جگہ سے کہیں اور منتقل نہ کئے جائیں، بلکہ جہاں وہ شہید ہوئے ہوں، وہیں ان کو دفن کر دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز42 (3165)، سنن الترمذی/الجہاد 37 (1717)، سنن النسائی/الجنائز 83 (2006)، (تحفة الأشراف: 3117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 297، 303، 308، 397)، سنن الدارمی/المقدمة 7 (46) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے روای نبیح لین الحدیث ہیں)

It was narrated from Aswad bin Qais that he heard Nubaih Al-‘Anazi say: “I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) commanded that the slain of the battle of Uhud should be returned to the battlefield; they had been moved to Al-Madinah.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2006جابر بن عبد اللهيردوا إلى مصارعهم
   سنن النسائى الصغرى2007جابر بن عبد اللهادفنوا القتلى في مصارعهم
   جامع الترمذي1717جابر بن عبد اللهردوا القتلى إلى مضاجعهم
   سنن أبي داود3165جابر بن عبد اللهتدفنوا القتلى في مضاجعهم
   سنن ابن ماجه1516جابر بن عبد اللهيردوا إلى مصارعهم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1516 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1516  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
شہیدوں کو وہیں دفن کیا جائے۔
جہاں ان کی شہادت ہوئی ہو یہی افضل ہے۔

(2)
خاص ضرورت کے بغیر میت کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جا کر دفن کرنا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1516   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2007  
´شہید کہاں دفن کیا جائے؟`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقتولین کو ان کے گرنے کی جگ ہوں میں دفن کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2007]
اردو حاشہ:
(1) اس حکم کی توجیہ حدیث نمبر 2005 کے تحت بیان ہوچکی ہے۔
(2) جنگ احد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد محترم حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہوئے تھے، اس لیے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا اس فرمان سے خصوصی تعلق تھا۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی تھی کہ کچھ لوگ اپنے قریبی شہداء کی لاشیں مدینہ لے گئے ہیں، جیسا کہ حدیث: 2006 میں ہے، مزید لاشیں لے جانے کا امکان بھی تھا، اس لیے آپ نے یہ حکم جاری فرمایا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2007   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3165  
´میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ناپسندیدہ ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لیے اٹھایا ہی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آ کر اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گاہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لوٹا دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3165]
فوائد ومسائل:
میت کو دفن کرنے کے بعد بغیر کسی اہم مصلحت شرعی کے وہاں سے منتقل کرنا مکروہ ہے۔
(سنن أبي دائود، الجنائز، رقم: 32329) البتہ دفن سے پہلے منتقل کیا جاسکتا ہے۔
اور بالخصوص شہداء کو وہیں دفن کیا جائے۔
جہاں ان کی شہادت ہوئی ہو یہی افضل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3165   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1717  
´مقتول کو قتل گاہ ہی میں دفن کر دینے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن میری پھوپھی میرے باپ کو لے کر آئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی نے پکارا: مقتولوں کو ان کی قتل گاہوں میں لوٹا دو (دفن کرو) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1717]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حکم شہداء کے لیے خاص ہے،
حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ شہداء موت و حیات اور بعث و حشر میں بھی ایک ساتھ رہیں،
عام میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اشد ضرورت کے تحت منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
شرط یہ ہے کہ نعش کی بے حرمتی نہ ہو اور آب وہوا کے اثر سے اس میں کوئی تغیر نہ ہو،
سعید ابن ابی وقاص کو صحابہ کی موجود گی میں مدینہ منتقل کیا گیاتھا،
کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

نوٹ:
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے را وی نبیح عنزی لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1717   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.