سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
حدیث نمبر: 1563
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا حفص بن غياث ، عن ابن جريج ، عن سليمان بن موسى ، عن جابر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكتب على القبر شيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْتَبَ عَلَى الْقَبْرِ شَيْءٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2274)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 76 (3226)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 196، 586)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے جو لوگ قبر پر لگاتے ہیں، جس میں میت کی تاریخ وفات اور اوصاف و فضائل درج کئے جاتے ہیں، بعض علماء نے کہا ہے کہ ممانعت سے مراد اللہ یا رسول اللہ کا نام لکھنا ہے، یا قرآن مجید کی آیتیں لکھنا ہے کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ پیشاب وغیرہ کر دیتا ہے جس سے ان چیزوں کی توہین ہوتی ہے۔

It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade writing anything on graves.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1564
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن عبد الله الرقاشي ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن ابي سعيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يبنى على القبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4277، ومصباح الزجاجة: 559) (صحیح) (تر اجع الألبانی: رقم: 196)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبروں پر قبہ اور گنبد کی تعمیر کا معاملہ بھی یہی ہے یہ بلاوجہ کا اسراف ہے جس سے مردوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، اور مرنے والوں کی ایسی تعظیم ہے جو شرک کی طرف لے جاتی ہے۔

It was narrated from Abu Sa’eed that the Prophet (ﷺ) forbade building structures over graves.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
44. بَابُ: مَا جَاءَ فِي حَثْوِ التُّرَابِ فِي الْقَبْرِ
44. باب: قبر پر مٹی ڈالنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning scattering earth in the grave
حدیث نمبر: 1565
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا يحيى بن صالح ، حدثنا سلمة بن كلثوم ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى على جنازة، ثم اتى قبر الميت، فحثى عليه من قبل راسه ثلاثا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُلْثُومٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، ثُمَّ أَتَى قَبْرَ الْمَيِّتِ، فَحَثَى عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلَاثًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز جنازہ پڑھی، پھر میت کی قبر کے پاس تشریف لا کر اس پر سرہانے سے تین مٹھی مٹی ڈالی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15402، ومصباح الزجاجة: 560) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer, then he came to the grave of the deceased and scattered three handfuls of earth from the side of (the deceased’s) head.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن أبي كثير مدلس و عنعن
و جاء تصريح سماعه في رواية موضوعة و للحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
45. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمَشْيِ عَلَى الْقُبُورِ وَالْجُلُوسِ عَلَيْهَا
45. باب: قبروں پر چلنے اور ان پر بیٹھنے کی ممانعت۔
Chapter: What was narrated concerning the prohibition of walking or sitting on graves
حدیث نمبر: 1566
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يجلس احدكم على جمرة تحرقه خير له من ان يجلس على قبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ تُحْرِقُهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا آگ کے شعلہ پر جو اسے جلا دے بیٹھنا اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 33 (971)، سنن ابی داود/الجنائز 77 (3228)، سنن النسائی/الجنائز 105 (2046)، (تحفة الأشراف: 12696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 389، 444، 528) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “If one of you were to sit on a live coal that burns him, that would be better for him than if he were to sit on a grave.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1567
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، حدثنا المحاربي ، عن الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان امشي على جمرة، او سيف، او اخصف نعلي برجلي، احب إلي من ان امشي على قبر مسلم، وما ابالي اوسط القبور قضيت حاجتي، او وسط السوق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ أَمْشِيَ عَلَى جَمْرَةٍ، أَوْ سَيْفٍ، أَوْ أَخْصِفَ نَعْلِي بِرِجْلِي، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَمْشِيَ عَلَى قَبْرِ مُسْلِمٍ، وَمَا أُبَالِي أَوَسْطَ الْقُبُورِ قَضَيْتُ حَاجَتِي، أَوْ وَسْطَ السُّوقِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں انگارے یا تلوار پہ چلوں، یا اپنا جوتا پاؤں میں سی لوں، یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کسی مسلمان کی قبر پر چلوں، اور میں کوئی فرق نہیں سمجھتا کہ میں قضائے حاجت کروں قبروں کے بیچ میں یا بازار کے بیچ میں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9964، ومصباح الزجاجة: 561) (صحیح) (الإرواء: 63)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے شرم کی وجہ سے بازار میں آدمی کسی طرح پاخانہ نہیں کر سکتا، پس ایسا ہی مردوں سے بھی شرم کرنی چاہئے، اور قبرستان میں پاخانہ نہیں کرنا چاہئے، اور جو کوئی قبروں کے درمیان پاخانہ کرے وہ بازار کے اندر بھی پیشاب پاخانہ کرنے سے شرم نہیں کرے گا۔

It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If I were to walk on a live coal or a sword, or if I were to sew shows to my feet, that would be better for me than walking on the grave of a Muslim. And I see no difference between relieving myself in the midst of graves or in the middle of the marketplace.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن محمد المحاربي مدلس وعنعن
و أخرجه ابن أبي شيبة (3/ 338۔339) بإسناد صحيح عن عقبة به موقوفًا وھو الصواب وله حكم الرفع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435
46. بَابُ: مَا جَاءَ فِي خَلْعِ النَّعْلَيْنِ فِي الْمَقَابِرِ
46. باب: قبرستان میں جوتا اتار کر چلنا۔
Chapter: What was narrated concerning taking off one’s shoes in the graveyard
حدیث نمبر: 1568
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير ، عن بشير بن نهيك ، عن بشير ابن الخصاصية ، قال: بينما انا امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا ابن الخصاصية، ما تنقم على الله اصبحت تماشي رسول الله"، فقلت: يا رسول الله، ما انقم على الله شيئا كل خير قد آتانيه الله، فمر على مقابر المسلمين، فقال:" ادرك هؤلاء خيرا كثير"، ثم مر على مقابر المشركين، فقال:" سبق هؤلاء خيرا كثيرا"، قال: فالتفت فراى رجلا يمشي بين المقابر في نعليه، فقال:" يا صاحب السبتيتين القهما"، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: كان عبد الله بن عثمان، يقول: حديث جيد، ورجل ثقة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ، مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا كُلُّ خَيْرٍ قَدْ آتَانِيهِ اللَّهُ، فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرٌ"، ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا"، قَالَ: فَالْتَفَتَ فَرَأَى رَجُلًا يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ، فَقَالَ:" يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا"، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، يَقُولُ: حَدِيثٌ جَيِّدٌ، وَرَجُلٌ ثِقَةٌ.
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: اے ابن خصاصیہ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے؟ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: انہیں بہت بھلائی مل گئی۔ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتوں والے! انہیں اتار دے۔ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی خالد بن سمیر ثقہ ہے۔

It was narrated that basher bin Khasasiyyah said: “While I was walking with the Messenger of Allah (ﷺ) he said: ‘O son of Khasasiyyah, why are you angry with Allah when you are walking with the Messenger of Allah?’ I said: ‘O Messenger of Allah! I am not angry with Allah at all. Allah has bestowed all good on me.’ Then he passed by the graves of the Muslims and said: ‘They have caught up with a great deal of good.’ Then he passed by the graves of the idolaters and said: ‘They died before a great deal of good came to them.’ Then he turned and saw a man walking between the graves in his shows and he said: ‘O you with the shows, take them off.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
47. بَابُ: مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ
47. باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning visiting the graves
حدیث نمبر: 1569
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبيد ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" زوروا القبور فإنها تذكركم الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن ابی داود/الجنائز81 (3234)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (7/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Visit the graves, for they will remind you of the Hereafter.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1570
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا روح ، حدثنا بسطام بن مسلم ، قال: سمعت ابا التياح ، قال: سمعت ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رخص في زيارة القبور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَخَّصَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16266، ومصباح الزجاجة: 562) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الأحکام: 181)۔» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) gave permission for visiting the graves.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1571
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن وهب ، انبانا ابن جريج ، عن ايوب بن هانئ ، عن مسروق بن الاجدع ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروا القبور، فإنها تزهد في الدنيا، وتذكر الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو اب ان کی زیارت کرو، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9562، ومصباح الزجاجة: 563)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/452) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایوب بن ہانی میں کلام ہے، لیکن «فإنها تزهد في الدنيا» کے جملہ کے علاوہ دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے)

وضاحت:
۱؎: پہلے نبی اکرم ﷺ نے شرک کا زمانہ قریب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو قبروں کی زیارت سے منع فرما دیا تھا، جب ایمان خوب دلوں میں جم گیا اور شرک کا خوف نہ رہا، تو آپ نے اس کی اجازت دے دی، ترمذی کی روایت میں ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ کو بھی اپنی ماں کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت اللہ تعالی نے دے دی اب یہ حکم عام ہے، عورت اور مرد دونوں کے لئے، یا صرف مردوں کے لئے خاص ہے، نیز صحیح یہ ہے کہ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کر سکتی ہیں، اس لئے کہ قبروں کی زیارت سے ان کو موت اور آخرت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کے فوائد حاصل ہوں گے، البتہ زیارت میں مبالغہ کرنے والی عورتوں پر حدیث میں لعنت آئی ہے، اس لئے عورتوں کو محدود انداز سے زیارت قبور کی اجازت ہے، موجودہ زمانہ میں قبروں اور مشاہد کے ساتھ مسلمانوں نے اپنی جہالت کی وجہ سے جو سلوک کر رکھا ہے، اس میں قبروں کی زیارت کا اصل مقصد اور فائدہ ہی اوجھل ہو گیا ہے، اس لئے تمام مسلمانوں کو زیارت قبور کے شرعی آداب کو سیکھنا اور اس کا لحاظ رکھنا چاہئے، اور صحیح طور پر مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنی چاہئے۔

It was narrated from Ibn Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said, “I used to forbid you to visit the graves, but now visit them, for they will draw your attention away from this world and remind you of the Hereafter.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج عنعن
وللحديث شواھد عند مسلم (977) وغيره إلا قوله: ”فإنھا تزھد في الدنيا“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435
48. بَابُ: مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ قُبُورِ الْمُشْرِكِينَ
48. باب: کفار و مشرکین کی قبروں کی زیارت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning visiting the graves of the idolaters
حدیث نمبر: 1572
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر امه فبكى، وابكى من حوله، فقال: استاذنت ربي في ان استغفر لها فلم ياذن لي، واستاذنت ربي في ان ازور قبرها فاذن لي، فزوروا القبور، فإنها تذكركم الموت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى، وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ: اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يَأْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمَ الْمَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن ابی داود/الجنائز81 (3234)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Prophet (ﷺ) visited the grave of his mother and wept, causing the people around him to weep. Then he said: ‘I asked my Lord for permission to seek forgiveness for her, but He did not give me permission. Then I asked my Lord for permission to visit her grave and He gave me permission. So visit the graves, for they will remind you of death.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.