(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حماد بن عبد الرحمن الكلبي ، حدثنا إدريس الاودي ، عن سعيد بن المسيب ، قال: حضرت ابن عمر في جنازة، فلما وضعها في اللحد، قال:" بسم الله، وفي سبيل الله، وعلى ملة رسول الله"، فلما اخذ في تسوية اللبن على اللحد، قال:" اللهم اجرها من الشيطان، ومن عذاب القبر، اللهم جاف الارض عن جنبيها، وصعد روحها، ولقها منك رضوانا"، قلت: يا ابن عمر، اشيء سمعته من رسول الله ام قلته برايك؟، قال: إني إذا لقادر على القول، بل شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الْأَوْدِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: حَضَرْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي جِنَازَةٍ، فَلَمَّا وَضَعَهَا فِي اللَّحْدِ، قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ"، فَلَمَّا أُخِذَ فِي تَسْوِيَةِ اللَّبِنِ عَلَى اللَّحْدِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَجِرْهَا مِنَ الشَّيْطَانِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ جَافِ الْأَرْضَ عَنْ جَنْبَيْهَا، وَصَعِّدْ رُوحَهَا، وَلَقِّهَا مِنْكَ رِضْوَانًا"، قُلْتُ: يَا ابْنَ عُمَرَ، أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ أَمْ قُلْتَهُ بِرَأْيِكَ؟، قَالَ: إِنِّي إِذًا لَقَادِرٌ عَلَى الْقَوْلِ، بَلْ شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک جنازے میں آیا، جب انہوں نے اسے قبر میں رکھا تو کہا: «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» اور جب قبر پر اینٹیں برابر کرنے لگے تو کہا: «اللهم أجرها من الشيطان ومن عذاب القبر اللهم جاف الأرض عن جنبيها وصعد روحها ولقها منك رضوانا»”اے اللہ! تو اسے شیطان سے اور قبر کے عذاب سے بچا، اے اللہ! زمین کو اس کی پسلیوں سے کشادہ رکھ، اور اس کی روح کو اوپر چڑھا لے، اور اپنی رضا مندی اس کو نصیب فرما“ میں نے کہا: اے ابن عمر! یہ دعا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، یا اپنی طرف سے پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: اگر ایسا ہو تو مجھے اختیار ہو گا، جو چاہوں کہوں (حالانکہ ایسا نہیں ہے) بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 7084، ومصباح الزجاجة: 553) (ضعیف)» (اس کی سند میں حماد بن عبد الرحمن بالاتفاق ضعیف ہیں، ابتدائی حدیث صحیح ہے، کما تقدم: 1550)
It was narrated that Sa’eed bin Musayyab said:
“I was present with Ibn ‘Umar at a funeral. When the body was placed in the niche-grave) he said, ‘Bismillah wa fi sabil-illah wa ‘ala millati rasul-illah’ (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah). When he started to place bricks in the niche-grave he said: ‘Allahumma ajirha min ash-shaitani wa min ‘adhabil-qabr. Allahumma Jafil-arda ‘an janbaiha, wa sa’id ruhaha, wa laqqiha minka ridwana (O Allah, protect him from Satan and from the torment of the grave; O Allah, keep the earth away from his two sides and take his soul up and grant him pleasure from Yourself).’ I said: ‘O Ibn ‘Umar, is this something that you heard from the Messenger of Allah (ﷺ) or is it your own words?’ He said: ‘I could have said something like that, but this is something that I heard from the Messenger of Allah (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”حماد (بن عبد الرحمٰن) متفق علي تضعيفه“(انظر الحديث السابق:253) وشيخه إدريس بن صبيح: مجهول (تقريب:295) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
وضاحت: ۱؎: بغلی قبر کو لحد کہتے ہیں اور ضرح اور شق صندوقی قبر کو جو بہت مشہور ہے، اس حدیث سے لحد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس وجہ سے کہ اس میں مردے پر مٹی گرانی نہیں ہوتی، جو ادب واحترام کے خلاف ہے، نیز اس سے صندوقی قبر کی ممانعت مقصود نہیں ہے۔
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغلی قبر (لحد) ہمارے لیے ہے، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3209، ومصباح الزجاجة: 554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/357، 359، 362) (صحیح)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابوالیقظان عثمان بن عمیر ضعیف ہیں)
It was narrated that Jarir bin ‘Abdullah Al-Bajali said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The niche-grave is for us and the ditch-grave is for others.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو اليقظان:ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنے انتقال کے وقت) کہا: میرے لیے بغلی قبر (لحد) بنانا، اور کچی اینٹوں سے اس کو بند کر دینا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، تو مدینہ میں قبر بنانے والے دو شخص تھے، ایک بغلی قبر بناتا تھا، اور دوسرا صندوقی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتے ہیں، اور دونوں کو بلا بھیجتے ہیں (پھر جو کوئی پہلے آئے گا، ہم اسے کام میں لگائیں گے) اور جو بعد میں آئے اسے چھوڑ دیں گے، ان دونوں کو بلوایا گیا، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر بنائی گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 739، ومصباح الزجاجة: 555)، وقد أخرجہ: مسند احمد30/139) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوطلحہ رضی اللہ عنہ لحد بناتے تھے اور عبیدہ رضی اللہ عنہ صندوقی۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
“When the Prophet (ﷺ) died, there was a man in Al-Madinah who used to make a niche in the grave and another who used to dig graves without a niche. They said: ‘Let us pray Istikharah to our Lord and call for them both, and whichever of them comes first, we will let him do it.’ So they were both sent for, and the one who used to make the niche-grave came first, so they made a niche-grave for the Prophet (ﷺ).”
(مرفوع) حدثنا عمر بن شبة بن عبيدة بن زيد ، حدثنا عبيد بن طفيل المقرئ ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي مليكة القرشي ، حدثنا ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، قالت:" لما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم اختلفوا في اللحد، والشق، حتى تكلموا في ذلك وارتفعت اصواتهم"، فقال عمر:" لا تصخبوا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم حيا ولا ميتا، او كلمة نحوها، فارسلوا إلى الشقاق، واللاحد جميعا، فجاء اللاحد فلحد لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم دفن صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ طُفَيْلٍ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِي اللَّحْدِ، وَالشَّقِّ، حَتَّى تَكَلَّمُوا فِي ذَلِكَ وَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ"، فَقَالَ عُمَرُ:" لَا تَصْخَبُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيًّا وَلَا مَيِّتًا، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، فَأَرْسَلُوا إِلَى الشَّقَّاقِ، وَاللَّاحِدِ جَمِيعًا، فَجَاءَ اللَّاحِدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دُفِنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، تو لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر کے سلسلے میں اختلاف کیا، یہاں تک کہ اس سلسلے میں باتیں بڑھیں، اور لوگوں کی آوازیں بلند ہوئیں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زندگی میں یا موت کے بعد شور نہ کرو، یا ایسا ہی کچھ کہا، بالآخر لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر بنانے والے دونوں کو بلا بھیجا، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا، اس نے بغلی قبر بنائی، پھر اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16246، ومصباح الزجاجة: 556) (حسن)» (متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عبید بن طفیل مجہول اور عبد الرحمن بن أبی ملیکہ ضعیف راوی ہیں) (تراجع الألبانی: رقم: 590)
It was narrated that ‘Aishah said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) died, they differed as to whether his grave should have a niche or a ditch in the ground, until they spoke and raised their voices concerning that. Then ‘Umar said: ‘Do not shout in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ), living or dead,’ or words to that effect. So they sent for both the one who made a niche and the one who dug graves without a niche, and the one who used to make a niche came and dug a grave with a niche for the Messenger of Allah (ﷺ), then he (ﷺ) was buried.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا موسى بن عبيدة ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن الادرع السلمي ، قال: جئت ليلة احرس النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رجل قراءته عالية، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هذا مراء، قال: فمات بالمدينة، ففرغوا من جهازه فحملوا نعشه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارفقوا به رفق الله به، إنه كان يحب الله ورسوله"، قال: وحفر حفرته، فقال:" اوسعوا له وسع الله عليه"، فقال بعض اصحابه: يا رسول الله لقد حزنت عليه، فقال:" اجل إنه كان يحب الله ورسوله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ الْأَدْرَعِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: جِئْتُ لَيْلَةً أَحْرُسُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ قِرَاءَتُهُ عَالِيَةٌ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مُرَاءٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِالْمَدِينَةِ، فَفَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ فَحَمَلُوا نَعْشَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْفُقُوا بِهِ رَفَقَ اللَّهُ بِهِ، إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ"، قَالَ: وَحَفَرَ حُفْرَتَهُ، فَقَالَ:" أَوْسِعُوا لَهُ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ"، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ حَزِنْتَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" أَجَلْ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ادرع سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات آیا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہرہ داری کیا کرتا تھا، ایک شخص بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو ریاکار معلوم ہوتا ہے، پھر اس کا مدینہ میں انتقال ہو گیا، جب لوگ اس کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہوئے، تو لوگوں نے اس کی لاش اٹھائی تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ نرمی کرو“، اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ نرمی کرے، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا، ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کی قبر کھودی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی قبر کشادہ کرو، اللہ اس پر کشادگی کرے“، یہ سن کر بعض صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس کی وفات پر آپ کو غم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 81، ومصباح الزجاجة: 557) (ضعیف)» (موسیٰ بن عبیدة ضعیف راوی ہیں)
It was narrated that Adra’ As-Sulami said:
“I came one night to guard the Prophet (ﷺ), and there was a man reciting loudly. The Prophet (ﷺ) came out and I said: ‘O Messenger of Allah, this man is showing off.’ Then he died in Al-Madinah, and they finished preparing him, then they carried his dead body. The Prophet (ﷺ) said: ‘Be gentle with him, may Allah be gentle with him, for he loved Allah and His Messenger.’ Then his grave was dug and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘Make it spacious for him, and may Allah make it spacious for him.’ Some of his Companions said: ‘O Messenger of Allah, you are grieving for him.’ He said: ‘Yes indeed, for he loved Allah and His Messenger.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف موسي بن عبيدة: ضعيف (الإصابة 26/1 ت 63) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
وضاحت: ۱؎: قبروں کے پختہ بنانے میں ایک تو فضول خرچی ہے اس سے مردے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا دوسرے اس میں مرنے والوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک کی طرف لے جاتی ہے اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔