Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
39. بَابُ : مَا جَاءَ فِي اسْتِحْبَابِ اللَّحْدِ
باب: بغلی قبر (لحد) کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1556
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَى اللَّبِنِ نَصْبًا، كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنے انتقال کے وقت) کہا: میرے لیے بغلی قبر (لحد) بنانا، اور کچی اینٹوں سے اس کو بند کر دینا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 29 (966)، سنن النسائی/الجنائز85 (2010)، (تحفة الأشراف: 3867)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169، 173، 184) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1556 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1556  
اردو حاشہ:
فائده:
بغلی (لحد والی)
قبر کو بند کرنے کےلئے اینٹیں وغیرہ استعمال کی جاتی ہیں۔
لیکن پکی اینٹ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے قبر کو کچی اینٹوں سے بند کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1556