Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
39. بَابُ : مَا جَاءَ فِي اسْتِحْبَابِ اللَّحْدِ
باب: بغلی قبر (لحد) کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1555
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّحْدُ لَنَا، وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغلی قبر (لحد) ہمارے لیے ہے، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3209، ومصباح الزجاجة: 554)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/357، 359، 362) (صحیح)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابوالیقظان عثمان بن عمیر ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو اليقظان:ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1555 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1555  
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت معناً صحیح ہے۔
بلکہ بعض حضرات کے نزدیک سنداً بھی صحیح ہے۔
تفصیل کے لئے گزشتہ حدیث کے فوائد ملاحظہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1555