سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 1408
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن الجهم الانماطي ، حدثنا ايوب بن سويد ، عن ابي زرعة السيباني يحيى بن ابي عمرو ، حدثنا عبد الله بن الديلمي ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لما فرغ سليمان بن داود من بناء بيت المقدس، سال الله ثلاثا: حكما يصادف حكمه، وملكا لا ينبغي لاحد من بعده، والا ياتي هذا المسجد احد لا يريد إلا الصلاة فيه إلا خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما اثنتان فقد اعطيهما، وارجو ان يكون قد اعطي الثالثة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الدَّيْلَمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَمَّا فَرَغَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ مِنْ بِنَاءِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا: حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، وَمُلْكًا لَا يَنْبَغِي لَأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، وَأَلَّا يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ إِلَّا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أُعْطِيَهُمَا، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أُعْطِيَ الثَّالِثَةَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سلیمان بن داود علیہما السلام بیت المقدس کی تعمیر سے فارغ ہوئے، تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزیں مانگیں، ایک تو یہ کہ میں مقدمات میں جو فیصلہ کروں، وہ تیرے فیصلے کے مطابق ہو، دوسرے مجھ کو ایسی حکومت دے کہ میرے بعد پھر ویسی حکومت کسی کو نہ ملے، تیسرے یہ کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف نماز ہی کے ارادے سے آئے وہ اپنے گناہوں سے ایسا پاک ہو جائے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو باتیں تو اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کو عطا فرمائیں، مجھے امید ہے کہ تیسری چیز بھی انہیں عطا کی گئی ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 6 (694)، (تحفة الأشراف: 8844، ومصباح الزجاجة: 497)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/176) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عبید اللہ بن الجہم مجہول الحال ہیں، اور ایوب بن سوید بالاتفاق ضعیف، بوصیری نے ذکر کیا ہے کہ بعض حدیث کو ابوداود نے ابن عمرو کی حدیث سے روایت کیا ہے، ایسے ہی نسائی نے سنن صغری میں روایت کی ہے)، یہ حدیث ابوداود میں ہمیں نہیں ملی، اور ایسے ہی مصباح الزجاجة کے محقق د.شہری کو بھی نہیں ملی (502) نیز نسائی نے کتاب المساجد باب فضل المسجد الأقصی (1؍8) میں اور احمد نے مسند میں (2؍176) تخریج کیا ہے ابن خزیمہ (2؍176) اور ابن حبان (1042 مواردہ) اور حاکم (1؍20؍21) نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے)

وضاحت:
۱؎: سلیمان علیہ السلام کا حکم ہونا اس آیت سے معلوم ہوتا ہے: «ففهمناها سليمان وكلا آتينا حكما وعلما» (سورة الأنبياء: 79)، «فسخرنا له الريح تجري بأمره رخاء حيث أصاب» (سورة ص: 36) نیز ہوا پر اور جن و انس پر اور چرند و پرند سب پر ان کی حکومت تھی، جیسا کہ اس آیت میں موجود ہے: «والشياطين كل بناء وغواص» (سورة ص: 37) اور تیسری بات کی صراحت چونکہ قرآن میں نہیں ہے اس لئے نبی اکرم ﷺ نے اس میں فرمایا مجھے امید ہے کہ تیسری چیز بھی انہیں عطا کی گئی ہو گی۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Prophet (ﷺ) said: “When Sulaiman bin Dawud finished building Baitil-Maqdis, he asked Allah for three things: judgment that was in harmony with His judgment, a dominion that no one after him would have, and that no one should come to this mosque, intending only to pray there, but he would emerge free of sin as the day his mother bore him.” The Prophet (ﷺ) said: “Two prayers were granted, and I hope that the third was also granted.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1409
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الحرام، ومسجدي هذا، والمسجد الاقصى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین مساجد: مسجد الحرام، میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) اور مسجد الاقصیٰ کے علاوہ کسی اور مسجد کی جانب (ثواب کی نیت سے) سفر نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 95 (1397)، (تحفة الأشراف: 13283)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل الصلاة 1 (1189)، سنن ابی داود/الحج 98 (2033)، سنن النسائی/المساجد 10 (701)، موطا امام مالک/الجمعة 7 (16)، مسند احمد (2/234، 238، 278، 501)، سنن الدارمی/الصلاة 132 (1461) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “No one should prepare a mount (travel) to visit any mosque except three: the Sacred Mosque, this mosque of mine, and Aqsa Mosque.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1410
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا محمد بن شعيب ، حدثنا يزيد بن ابي مريم ، عن قزعة ، عن ابي سعيد ، وعبد الله بن عمرو بن العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: إلى المسجد الحرام، وإلى المسجد الاقصى، وإلى مسجدي هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى، وَإِلَى مَسْجِدِي هَذَا".
ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد: مسجد الحرام، مسجد الاقصیٰ اور میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف (ثواب کی نیت سے) سفر نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث أبي سعید الخدري أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مکة والمدینة 6 (1188، 1189)، صحیح مسلم/المناسک 74 (827)، سنن الترمذی/الصلاة 127 (326)، (تحفة الأشراف: 4279)، وحدیث عبد اللہ بن عمر و بن العاص قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8913)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/7، 34، 45، 51، 59، 62، 71، 77) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Sa’eed and ‘Abdullah bin ‘Amr bin ‘As that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Do not prepare a mount (travel) to visit any mosque except three: the Sacred Mosque, Aqsa Mosque, and this mosque of mine.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
197. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ
197. باب: مسجد قباء میں نماز کی فضیلت۔
Chapter: What was narrated concerning Prayer in Quba’ Mosque
حدیث نمبر: 1411
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبد الحميد بن جعفر ، حدثنا ابو الابرد مولى بني خطمة، انه سمع اسيد بن ظهير الانصاري وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" صلاة في مسجد قباء كعمرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَبْرَدِ مَوْلَى بَنِي خَطْمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ كَعُمْرَةٍ".
اسید بن ظہیر انصاری رضی اللہ عنہ (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد قباء میں نماز پڑھنا ایک عمرہ کے برابر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 126 (324)، (تحفة الأشراف: 155) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
: ۱؎ مسجد قباء: ایک مشہور مسجد ہے، جو مسجد نبوی سے تھوڑے سے فاصلہ پر واقع ہے، رسول اکرم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے، تو سب سے پہلے اس مسجد کی بنیاد رکھی، اور مسلسل چار دن تک اسی مسجد میں نماز پڑھتے رہے، اور مسجد نبوی کے بننے کے بعد بھی آپ ﷺ مسجد قباء تشریف لے جاتے، اور وہاں نماز پڑھتے، نیز قرآن کریم میں اس کے متعلق یوں مذکور ہے: «لمسجد أسس على التقوى من أول يوم أحق أن تقوم فيه» جو مسجد (نبی اکرم ﷺ کے مدینہ آمد کے وقت) اوّل روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی وہی اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں عبادت کے لیے کھڑے ہوں (سورة التوبة: 108)، اور متعدد احادیث میں اس کی فضیلت آئی ہے۔

Abul-Abrad, the freed slave of Banu Khatmah, said that he heard Usaid bin Zuhair Ansari who was one of the Companions of the Prophet (ﷺ) narrating that the Prophet (ﷺ) said: “One prayer in the Quba’ Mosque is like ‘Umrah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1412
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، وعيسى بن يونس ، قالا: حدثنا محمد بن سليمان الكرماني ، قال: سمعت ابا امامة بن سهل بن حنيف ، يقول: قال سهل بن حنيف : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تطهر في بيته، ثم اتى مسجد قباء، فصلى فيه صلاة كان له كاجر عمرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْكَرْمَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، يَقُولَ: قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ أَتَى مَسْجِدَ قُبَاءَ، فَصَلَّى فِيهِ صَلَاةً كَانَ لَهُ كَأَجْرِ عُمْرَةٍ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے، پھر مسجد قباء آئے اور اس میں نماز پڑھے، تو اسے ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 9 (700)، (تحفة الأشراف: 4657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/487) (صحیح)» ‏‏‏‏

(Sahl) bin Hunaif said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever purifies himself in his house, then comes to the Quba’ Mosque and offers one prayer therein, will have a reward like that for ‘Umrah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
198. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ
198. باب: جامع مسجد میں نماز کی فضیلت۔
Chapter: What was narrated concerning Prayer in the Jami’ Masjid
حدیث نمبر: 1413
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا ابو الخطاب الدمشقي ، حدثنا رزيق ابو عبد الله الالهاني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الرجل في بيته بصلاة، وصلاته في مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاة، وصلاته في المسجد الذي يجمع فيه بخمس مائة صلاة، وصلاته في المسجد الاقصى بخمسين الف صلاة، وصلاته في مسجدي بخمسين الف صلاة، وصلاة في المسجد الحرام بمائة الف صلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا رُزَيْقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَلْهَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً، وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُجَمَّعُ فِيهِ بِخَمْسِ مِائَةِ صَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ، وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اپنے گھر میں ایک نماز کے برابر ہے، محلہ کی مسجد میں پچیس نماز کے برابر ہے، اور جامع مسجد میں پانچ سو نماز کے برابر ہے، مسجد الاقصیٰ میں پچاس ہزار نماز کے برابر ہے، مسجد نبوی میں پچاس ہزار نماز کے برابر ہے، اور خانہ کعبہ میں ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 834، ومصباح الزجاجة: 498) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ''ابوالخطاب'' مجہول الحال ہیں، اور رزیق کے بارے میں کلام ہے، ابن الجوزی نے اسے «علل متناھیہ» میں داخل کیا ہے (2؍86) ذھبی نے میزان الاعتدال (4؍520) میں اسے، منکر جداً یہ بہت منکر ہے کہا ہے)

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘A man’s prayer in his house is equal (in reward) to one prayer; his prayer in the mosque of the tribes is equal to twenty-five prayers; his prayer in the mosque in which Friday prayer is offered is equal to five-hundred prayers; his prayer in Aqsa Mosque is equal to fifty thousand prayers; his prayer in my mosque is equal to fifty thousand prayers; and his prayer in the Sacred Mosque is equal to one hundred thousand prayers.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو الخطاب: مجهول (تقريب: 8079) وقال الذهبي في حديثه: ”ھذا منكر جدًا“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
199. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي بَدْءِ شَأْنِ الْمِنْبَرِ
199. باب: منبر رسول پہلے کیسے بنا؟
Chapter: What was narrated concerning the beginning of the construction of the pulpit
حدیث نمبر: 1414
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله الرقي ، حدثنا عبيد الله بن عمرو الرقي ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن الطفيل بن ابي بن كعب ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي إلى جذع إذ كان المسجد عريشا، وكان يخطب إلى ذلك الجذع"، فقال رجل من اصحابه: هل لك ان نجعل لك شيئا تقوم عليه يوم الجمعة حتى يراك الناس وتسمعهم خطبتك؟، قال: نعم، فصنع له ثلاث درجات، فهي التي اعلى المنبر، فلما وضع المنبر وضعوه في موضعه الذي هو فيه،" فلما اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقوم إلى المنبر، مر إلى الجذع الذي كان يخطب إليه، فلما جاوز الجذع خار حتى تصدع وانشق، فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم لما سمع صوت الجذع، فمسحه بيده حتى سكن، ثم رجع إلى المنبر، فكان إذا صلى صلى إليه"، فلما هدم المسجد وغير، اخذ ذلك الجذع ابي بن كعب، وكان عنده في بيته حتى بلي، فاكلته الارضة وعاد رفاتا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى ذَلِكَ الْجِذْعِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: هَلْ لَكَ أَنْ نَجْعَلَ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَتُسْمِعَهُمْ خُطْبَتَكَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَصَنَعَ لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَهِيَ الَّتِي أَعْلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا وُضِعَ الْمِنْبَرُ وَضَعُوهُ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي هُوَ فِيهِ،" فَلَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الْمِنْبَرِ، مَرَّ إِلَى الْجِذْعِ الَّذِي كَانَ يَخْطُبُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا جَاوَزَ الْجِذْعَ خَارَ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا سَمِعَ صَوْتَ الْجِذْعِ، فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَّى إِلَيْهِ"، فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُيِّرَ، أَخَذَ ذَلِكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَكَانَ عِنْدَهُ فِي بَيْتِهِ حَتَّى بَلِيَ، فَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا.
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مسجد چھپر کی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے کی طرف نماز پڑھتے تھے، اور اسی تنے پر ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لیے کوئی ایسی چیز بنائیں جس پر آپ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اور آپ انہیں اپنا خطبہ سنا سکیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں پھر اس شخص نے تین سیڑھیاں بنائیں، یہی منبر کی اونچائی ہے، جب منبر تیار ہو گیا، تو لوگوں نے اسے اس مقام پہ رکھا جہاں اب ہے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہونے کا ارادہ کیا، تو اس تنے کے پاس سے گزرے جس کے سہارے آپ خطبہ دیا کرتے تھے، جب آپ تنے سے آگے بڑھ گئے تو وہ رونے لگا، یہاں تک کہ پھوٹ پھوٹ کر رویا، اس وقت آپ منبر سے اترے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا، تب وہ خاموش ہوا، ۱؎ پھر آپ منبر پہ لوٹے، جب آپ نماز پڑھتے تھے تو اسی تنے کی جانب پڑھتے تھے، پھر جب (عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تعمیر نو کے لیے) مسجد ڈھائی گئی، اور اس کی لکڑیاں بدل دی گئیں، تو اس تنے کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لے لیا، اور وہ ان کے گھر ہی میں رہا یہاں تک کہ پرانا ہو گیا، پھر اسے دیمک کھا گئی، اور وہ گل کر ریزہ ریزہ ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 34، ومصباح الزجاجة: 499)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/137)، سنن الدارمی/المقدمة 6 (36) (حسن)» ‏‏‏‏ (کھجور کے تنے کی گریہ وزاری سے متعلق کئی احادیث ہیں، جب کہ بعض اس بارے میں ہیں، نیز تفصیل کے لئے دیکھئے فتح الباری 6؍603)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں نبی اکرم ﷺ کا ایک مشہور معجزہ مذکور ہے، یعنی لکڑی کا آپ ﷺ کی جدائی کے غم میں رونا، نیز اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر چیز میں نفس اور جان ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید نہیں کہ وہ جس کو چاہے قوت گویائی عطا کر دے، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو کہ منبر نبوی کی تین سیڑھیاں تھیں۔

It was narrated from Tufail bin Ubayy bin Ka’b that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray facing the trunk of a date- palm tree when the mosque was still a hut, and he used to deliver the sermon leaning on that trunk. A man from among his Companions said: ‘Would you like us to make you something upon which you can stand on Fridays so that the people will be able to see you and hear your sermon?’ He said: ‘Yes.’ So he made three steps for him, as a pulpit. When they put the pulpit in place, they put it in the place where it stands now. When the Messenger of Allah (ﷺ) wanted to stand on the pulpit, he passed by the tree trunk from which he used to deliver the sermon, and when he went beyond the trunk, it moaned and split and cracked. The Messenger of Allah (ﷺ) came down when he heard the voice of the trunk, and rubbed it with his hand until it fell silent. Then he went back to the pulpit and when he prayed, he prayed facing it. When the mosque was knocked down (for renovation) and (the pillars, etc.) were changed, Ubayy bin Ka’b took that trunk and kept it in his house until it became very old and the termites consumed it and it became grains of dust.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن عقيل: ضعيف
ولأصل الحديث شواهد
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
حدیث نمبر: 1415
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمار بن ابي عمار ، عن ابن عباس ، وعن ثابت ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يخطب إلى جذع، فلما اتخذ المنبر ذهب إلى المنبر، فحن الجذع، فاتاه فاحتضنه، فسكن، فقال: لو لم احتضنه لحن إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ، فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ ذَهَبَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَحَنَّ الْجِذْعُ، فَأَتَاهُ فَاحْتَضَنَهُ، فَسَكَنَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے کے سہارے خطبہ دیتے تھے، جب منبر تیار ہو گیا تو آپ منبر کی طرف چلے، وہ تنا رونے لگا تو آپ نے اسے اپنے گود میں لے لیا، تو وہ خاموش ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اسے گود میں نہ لیتا تو وہ قیامت تک روتا رہتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 389، 6297، ومصباح الزجاجة: 500)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 6 (3631)، مسند احمد (1/ 249، 267، 266، 363)، سنن الدارمی/المقدمة 6 (40) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Anas that the Prophet (ﷺ) used to deliver the sermon leaning on a tree trunk. When he started to use the pulpit, he went to the pulpit, and the trunk made a sorrowful sound. So he came to it and embraced it, and it calmed down. He said: “If I had not embraced it, it would have continued to grieve until the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1416
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي حازم ، قال: اختلف الناس في منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، من اي شيء هو؟ فاتوا سهل بن سعد فسالوه: فقال: ما بقي احد من الناس اعلم به مني،" هو من اثل الغابة، عمله فلان مولى فلانة نجار، فجاء به، فقام عليه حينما وضع فاستقبل القبلة، وقام الناس خلفه، فقرا، ثم ركع، ثم رفع راسه، فرجع القهقرى حتى سجد بالارض، ثم عاد إلى المنبر، فقرا، ثم ركع فقام، ثم رجع القهقرى حتى سجد بالارض".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ هُوَ؟ فَأَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَسَأَلُوهُ: فَقَالَ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي،" هُوَ مِنْ أَثْلِ الغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ نَجَّارٌ، فَجَاءَ بِهِ، فَقَامَ عَلَيْهِ حِينَمَا وُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَرَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ فَقَامَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ".
ابوحازم کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے بارے میں اختلاف کیا کہ وہ کس چیز کا بنا ہوا تھا، تو لوگ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے پوچھا؟ انہوں نے کہا: اب لوگوں میں کوئی ایسا باقی نہیں رہا جو اس منبر کا حال مجھ سے زیادہ جانتا ہو، وہ غابہ ۱؎ کے جھاؤ کا تھا، جس کو فلاں بڑھئی نے بنایا تھا، جو فلاں عورت کا غلام تھا، بہرحال وہ غلام منبر لے کر آیا، جب وہ رکھا گیا تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور قبلہ کی طرف رخ کیا، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، آپ نے قراءت کی پھر رکوع کیا، اور رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور الٹے پاؤں پیچھے ہٹے، اور زمین پہ سجدہ کیا، پھر منبر کی طرف لوٹ گئے، اور قراءت کی، پھر رکوع کیا پھر رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہوئے، پھر الٹے پاؤں پیچھے لوٹے، (اور منبر سے اتر کر) زمین پر سجدہ کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 18 (377)، الجمعة 26 (917)، صحیح مسلم/المساجد 10 (544)، (تحفة الأشراف: 4690)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 221 (1080)، سنن النسائی/المساجد 45 (740)، مسند احمد (5/330)، سنن الدارمی/الصلاة 45 (1293) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غابہ: ایک مقام کا نام ہے، جو مدینہ سے نو میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔

It was narrated that Abu Hazim said: “The people differed concerning the pulpit of the Messenger of Allah (ﷺ) and what it was made of. So they came to Sahl bin Sa’d and asked him. He said: ‘There is no one left who knows more about that than I. It is made of tamarisk (a type of tree) from Ghabah. It was made by so-and-so, the freed slave of so- and-so (a woman), (who was) a carpenter. He brought it and he (the Prophet (ﷺ)) stood on it when it was put in position. He faced the Qiblah and the people stood behind him. He recited Qur’an, then bowed and raised his head, then he moved backwards until he prostrated on the ground, then he went back to the pulpit and recited Qur’an, then bowed and raised his head, then he moved backwards until he prostrated on the ground.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1417
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان التيمي ، عن ابي نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقوم إلى اصل شجرة، او قال إلى جذع، ثم اتخذ منبرا، قال: فحن الجذع، قال جابر: حتى سمعه اهل المسجد حتى اتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمسحه، فسكن، فقال بعضهم: لو لم ياته لحن إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُومُ إِلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ، أَوْ قَالَ إِلَى جِذْعٍ، ثُمَّ اتَّخَذَ مِنْبَرًا، قَالَ: فَحَنَّ الْجِذْعُ، قَالَ جَابِرٌ: حَتَّى سَمِعَهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ حَتَّى أَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَهُ، فَسَكَنَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ لَمْ يَأْتِهِ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کی جڑ، یا یوں کہا: ایک تنے کے سہارے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منبر بنوا لیا، تو وہ تنا سسکیاں لے لے کر رونے لگا، یہاں تک کہ اس کے رونے کی آواز مسجد والوں نے بھی سنی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس پر اپنا ہاتھ پھیرا، تو وہ خاموش ہو گیا، بعض نے کہا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس نہ آتے تو وہ قیامت تک روتا رہتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3115)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 26 (918)، المناقب 25 (3584)، سنن النسائی/الجمعة 17 (1397)، مسند احمد (3/306)، سنن الدارمی/الصلاة 202 (1603) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to stand by the root of a tree, or by a tree trunk, then he started to use a pulpit. The tree trunk made a grieving sound.” Jabir said: “So that the people in the mosque could hear it. Until the Messenger of Allah (ﷺ) came to it and rubbed it, and it calmed down. Some of them said: ‘If he had not come to it, it would have grieved until the Day of Resurrection.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    59    60    61    62    63    64    65    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.