سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
199. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَدْءِ شَأْنِ الْمِنْبَرِ
199. باب: منبر رسول پہلے کیسے بنا؟
Chapter: What was narrated concerning the beginning of the construction of the pulpit
حدیث نمبر: 1416
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي حازم ، قال: اختلف الناس في منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، من اي شيء هو؟ فاتوا سهل بن سعد فسالوه: فقال: ما بقي احد من الناس اعلم به مني،" هو من اثل الغابة، عمله فلان مولى فلانة نجار، فجاء به، فقام عليه حينما وضع فاستقبل القبلة، وقام الناس خلفه، فقرا، ثم ركع، ثم رفع راسه، فرجع القهقرى حتى سجد بالارض، ثم عاد إلى المنبر، فقرا، ثم ركع فقام، ثم رجع القهقرى حتى سجد بالارض".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ هُوَ؟ فَأَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَسَأَلُوهُ: فَقَالَ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي،" هُوَ مِنْ أَثْلِ الغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ نَجَّارٌ، فَجَاءَ بِهِ، فَقَامَ عَلَيْهِ حِينَمَا وُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَرَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ فَقَامَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ".
ابوحازم کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے بارے میں اختلاف کیا کہ وہ کس چیز کا بنا ہوا تھا، تو لوگ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے پوچھا؟ انہوں نے کہا: اب لوگوں میں کوئی ایسا باقی نہیں رہا جو اس منبر کا حال مجھ سے زیادہ جانتا ہو، وہ غابہ ۱؎ کے جھاؤ کا تھا، جس کو فلاں بڑھئی نے بنایا تھا، جو فلاں عورت کا غلام تھا، بہرحال وہ غلام منبر لے کر آیا، جب وہ رکھا گیا تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور قبلہ کی طرف رخ کیا، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، آپ نے قراءت کی پھر رکوع کیا، اور رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور الٹے پاؤں پیچھے ہٹے، اور زمین پہ سجدہ کیا، پھر منبر کی طرف لوٹ گئے، اور قراءت کی، پھر رکوع کیا پھر رکوع سے اٹھ کر سیدھے کھڑے ہوئے، پھر الٹے پاؤں پیچھے لوٹے، (اور منبر سے اتر کر) زمین پر سجدہ کیا۔

وضاحت:
۱؎: غابہ: ایک مقام کا نام ہے، جو مدینہ سے نو میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 18 (377)، الجمعة 26 (917)، صحیح مسلم/المساجد 10 (544)، (تحفة الأشراف: 4690)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 221 (1080)، سنن النسائی/المساجد 45 (740)، مسند احمد (5/330)، سنن الدارمی/الصلاة 45 (1293) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hazim said: “The people differed concerning the pulpit of the Messenger of Allah (ﷺ) and what it was made of. So they came to Sahl bin Sa’d and asked him. He said: ‘There is no one left who knows more about that than I. It is made of tamarisk (a type of tree) from Ghabah. It was made by so-and-so, the freed slave of so- and-so (a woman), (who was) a carpenter. He brought it and he (the Prophet (ﷺ)) stood on it when it was put in position. He faced the Qiblah and the people stood behind him. He recited Qur’an, then bowed and raised his head, then he moved backwards until he prostrated on the ground, then he went back to the pulpit and recited Qur’an, then bowed and raised his head, then he moved backwards until he prostrated on the ground.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1416 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1416  
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں رہا۔
یعنی جنھیں زیادہ معلوم تھا۔
وہ فوت ہوچکے ہیں۔

(2)
نماز باجماعت میں امام اگر مقتدیوں سے بلند مقام پر ہوتو کوئی حرج نہیں۔

(3)
نماز کے اندر کسی ضرورت سے پیچھے ہٹنے یا آگے بڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔

(4)
منبر پرکھڑے ہو کر جماعت کرانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ اچھی طرح نماز کا طریقہ دیکھ اور سمجھ لیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1416   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.