سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
199. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي بَدْءِ شَأْنِ الْمِنْبَرِ
باب: منبر رسول پہلے کیسے بنا؟
حدیث نمبر: 1417
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُومُ إِلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ، أَوْ قَالَ إِلَى جِذْعٍ، ثُمَّ اتَّخَذَ مِنْبَرًا، قَالَ: فَحَنَّ الْجِذْعُ، قَالَ جَابِرٌ: حَتَّى سَمِعَهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ حَتَّى أَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَهُ، فَسَكَنَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ لَمْ يَأْتِهِ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کی جڑ، یا یوں کہا: ایک تنے کے سہارے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منبر بنوا لیا، تو وہ تنا سسکیاں لے لے کر رونے لگا، یہاں تک کہ اس کے رونے کی آواز مسجد والوں نے بھی سنی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس پر اپنا ہاتھ پھیرا، تو وہ خاموش ہو گیا، بعض نے کہا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس نہ آتے تو وہ قیامت تک روتا رہتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3115)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 26 (918)، المناقب 25 (3584)، سنن النسائی/الجمعة 17 (1397)، مسند احمد (3/306)، سنن الدارمی/الصلاة 202 (1603) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح