ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے۔“
It was narrated from Abu Musa Al-Ash’ari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Allah looks down on the night of the middle of Sha’ban and forgives all His creation, apart from the idolater and the Mushahin.” Another chain from Abu Musa, from the Prophet (ﷺ) with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لهيعة عنعن والزبير بن سليم و ضحاك بن أيمن و عبد الرحمٰن بن عرزب: مجهولون كلهم (تقريب: 1996،2965،3950) فالسند ظلمات وللحديث طرق ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنے استاد محمد بن اسحاق کی سند سے یہ روایت بیان کی تو انہوں نے ضحاک بن عبدالرحمٰن اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے درمیان ضحاک کے باپ کا واسطہ بیان کیا۔
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کا سر لائے جانے کی بشارت سنائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 5186، ومصباح الزجاجة: 489)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 158 (1503) (ضعیف)» (شعثاء بنت عبد اللہ الاسدیہ مجہول اور سلمہ بن رجاء میں کلام ہے)
It was narrated from ‘Abdullah bin Abu Awfa that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed two Rak’ah on the day when he was given the glad tidings of the head (death) of Abu Jahl.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شعثاء: لا تعرف (تقريب: 8616) وللحديث شاهد ضعيف مرسل عند البيهقي،انظر السيرة النبوية لابن كثير (444/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کام کے پورے ہو جانے کی بشارت سنائی گئی تو آپ سجدے میں گر پڑے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1120، ومصباح الزجاجة: 490) (حسن)» (اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو جب کوئی خوشی پہنچے تو وہ سجدہ شکر کرے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کو خوشی پہنچی تو آپ نے سجدہ شکر کیا۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خوشی کے موقع پر یا کسی مصیبت کے ٹلنے پر سجدہ شکر ادا کرنا جائز اور صحیح ہے، واضح رہے کہ کعب بن مالک، ہلال بن أمیہ، مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہم یہ تینوں غزوہ تبوک میں حاضر نہ ہو سکے تھے، جب آپ ﷺ غزوہ سے لوٹے تو یہ لوگ بہت شرمندہ ہوئے، اپنے قصور کا اعتراف کیا، ان کا قصہ بہت طویل ہے جو دوسری روایات میں موجود ہے، آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی، اور کعب رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنتے ہی سجدہ شکر ادا کیا۔
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ایسا معاملہ آتا جس سے آپ خوش ہوتے، یا وہ خوش کن معاملہ ہوتا، تو آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑتے۔
It was narrated from Abu Bakrah that when the Prophet (ﷺ) heard news that made him happy, or for which one should be happy, he would fall down prostrate in gratitude to Allah, the Blessed and Exalted.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جتنا اللہ چاہتا اس سے مجھے نفع دیتا، اور جب کوئی اور مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اسے قسم کھلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی تصدیق کرتا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے حدیث بیان کی، وہ سچے تھے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، پھر اچھی طرح وضو کرتا ہے، اور دو رکعتیں پڑھتا ہے“، مسعر کی روایت میں ہے: ”پھر نماز پڑھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ بخش دیتا ہے“۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said:
“If I heard a Hadith from the Messenger of Allah (ﷺ), Allah benefitted me with it as much as He willed, and if I heard it from anyone else, I would ask him to swear me an oath, then if he swore an oath I would believe him. Abu Bakr told me and Abu Bakr spoke the truth that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There is no man who commits a sin then he performs ablution and does it well, then he prays two Rak’ah,’ (one of the narrators) Mis’ar said: ‘then performs prayer and seeks the forgiveness of Allah, but Allah will forgive him.’
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن سفيان بن عبد الله اظنه، عن عاصم بن سفيان الثقفي ، انهم غزوا غزوة السلاسل، ففاتهم الغزو، فرابطوا، ثم رجعوا إلى معاوية، وعنده ابو ايوب، وعقبة بن عامر، فقال عاصم: يا ابا ايوب ، فاتنا الغزو العام، وقد اخبرنا: انه من صلى في المساجد الاربعة غفر له ذنبه، فقال: يا ابن اخي، ادلك على ايسر من ذلك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من توضا كما امر، وصلى كما امر، غفر له ما قدم من عمل"، اكذلك يا عقبة ؟، قال: نعم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَظُنُّهُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ، فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ، فَرَابَطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَا أَيُّوبَ ، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ، وَقَدْ أُخْبِرْنَا: أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ ؟، قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل میں گئے ۱؎، لڑائی نہیں ہوئی، ان لوگوں نے صرف مورچہ باندھا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس لوٹ آئے، اس وقت ابوایوب انصاری اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، عاصم نے کہا: ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد فوت ہو گیا، اور ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ جو کوئی چاروں مسجدوں میں ۲؎ نماز پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، ابوایوب نے کہا: میرے بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے آسان بات نہ بتاؤں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کوئی وضو کرے جیسا حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“ پوچھا: ایسے ہی ہے نا عقبہ؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 108 (144)، (تحفة الأشراف: 3462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: غزوہ سلاسل: یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا یہ کوئی ایسا غزوہ تھا، جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا تھا۔ ۲؎: چاروں مسجدوں سے مراد: مسجدحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور مسجد قبا ہے۔
It was narrated from ‘Asim bin Sufyan Thaqafi that they went on the campaign of Salasil, but no battle took place; they only took up their positions. Then they came back to Mu’awiyah, and Abu Ayyub and ‘Uqbah bin ‘Amir were with him. ‘Asim said:
“O Abu Ayyub, we have missed out on Jihad this year, and we were told that whoever prays in the four mosques will be forgiven his sins.” He said: “O son of my brother, shall I not tell you of something easier than that? I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever performs ablution as he has been commanded, and prays as he has been commanded, will be forgiven his previous (bad) deeds.’” He said: “(Did he not say it) like that, O ‘Uqbah?” He said: “Yes.”
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اگر تم میں سے کسی کے آنگن میں نہر بہہ رہی ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرے، تو کیا اس کے بدن پہ کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گا؟“ لوگوں نے کہا: کچھ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز گناہوں کو ایسے ہی ختم کر دیتی ہے جس طرح پانی میل کچیل کو ختم کر دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9779، ومصباح الزجاجة: 492)، ومسند احمد (1/72، 177) (صحیح)»
‘Uthman said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Do you think that if there was a river in the courtyard of anyone of you, and he bathed in it five times each day, would there be any dirt left on him?’ They said: ‘(There would be) nothing.’ He said: ‘Prayer takes away sins like water takes away dirt.’”
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان النهدي ، عن عبد الله بن مسعود : ان رجلا اصاب من امراة يعني: ما دون الفاحشة، فلا ادري ما بلغ غير انه دون الزنا، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فانزل الله سبحانه: واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، فقال: يا رسول الله، الي هذه؟، قال: لمن اخذ بها". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ يَعْنِي: مَا دُونَ الْفَاحِشَةِ، فَلَا أَدْرِي مَا بَلَغَ غَيْرَ أَنَّهُ دُونَ الزِّنَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذِهِ؟، قَالَ: لِمَنْ أَخَذَ بِهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا سے کم کچھ بدتہذیبی کر لی، میں نہیں جانتا کہ وہ اس معاملہ میں کہاں تک پہنچا، بہرحال معاملہ زناکاری تک نہیں پہنچا تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «أقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين»”دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے کچھ حصہ میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں، اور یہ یاد کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے“(سورة هود: ۱۱۴)، پھر اس شخص نے عرض کیا: کیا یہ حکم میرے لیے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر اس شخص کے لیے جو اس پر عمل کرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: دن کے دونوں کناروں سے مراد فجر اور مغرب کی نماز ہے، اور بعض کے نزدیک صرف عشاء اور بعض کے نزدیک مغرب اور عشاء دونوں مراد ہیں، اور ”رات کے کچھ حصہ میں“ سے مراد نماز تہجد ہے، امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ یہ آیت معراج سے قبل نازل ہوئی ہو، کیونکہ اس سے قبل دو نمازیں ہی تھیں، ایک سورج ڈوبنے سے پہلے اور ایک سورج ڈوبنے کے بعد، اور رات کے پچھلے پہر نماز تہجد تھی، اور معراج میں پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that a man did something with a woman that was less than adultery; I do not know how far it went, but it was less than adultery. He went to the Prophet (ﷺ) and told him about that. Then Allah revealed the words:
“And perform the prayer, at the two ends of the day and in some hours of the night. Verily, the good deeds remove the evil deeds. That is a reminder for the mindful.” [11:114] He said: “O Messenger of Allah, is this only for me?” He said: “It is for everyone who acts upon it.”