Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
193. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي أَنَّ الصَّلاَةَ كَفَّارَةٌ
باب: نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔
حدیث نمبر: 1397
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ ، يَقُولَ: قَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ بِفِنَاءِ أَحَدِكُمْ نَهْرٌ يَجْرِي يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، مَا كَانَ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ؟"، قَالَ: لَا شَيْءَ، قَالَ:" فَإِنَّ الصَّلَاةَ تُذْهِبُ الذُّنُوبَ كَمَا يُذْهِبُ الْمَاءُ الدَّرَنَ".
عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اگر تم میں سے کسی کے آنگن میں نہر بہہ رہی ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرے، تو کیا اس کے بدن پہ کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گا؟ لوگوں نے کہا: کچھ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز گناہوں کو ایسے ہی ختم کر دیتی ہے جس طرح پانی میل کچیل کو ختم کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9779، ومصباح الزجاجة: 492)، ومسند احمد (1/72، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1397 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1397  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسنون وضو اور نماز سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(2)
شرعی مسئلہ مثالیں دے کر بیان کرنے سے زیاد ہ سمجھ میں آتا ہے اورزیادہ ياد رہتا ہے دوسرے علمی مسائل کی بھی یہی کیفیت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1397