سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
193. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي أَنَّ الصَّلاَةَ كَفَّارَةٌ
193. باب: نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔
Chapter: What was narrated saying that Prayer is an expiation
حدیث نمبر: 1396
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن سفيان بن عبد الله اظنه، عن عاصم بن سفيان الثقفي ، انهم غزوا غزوة السلاسل، ففاتهم الغزو، فرابطوا، ثم رجعوا إلى معاوية، وعنده ابو ايوب، وعقبة بن عامر، فقال عاصم: يا ابا ايوب ، فاتنا الغزو العام، وقد اخبرنا: انه من صلى في المساجد الاربعة غفر له ذنبه، فقال: يا ابن اخي، ادلك على ايسر من ذلك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من توضا كما امر، وصلى كما امر، غفر له ما قدم من عمل"، اكذلك يا عقبة ؟، قال: نعم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَظُنُّهُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ، فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ، فَرَابَطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَا أَيُّوبَ ، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ، وَقَدْ أُخْبِرْنَا: أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ ؟، قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل میں گئے ۱؎، لڑائی نہیں ہوئی، ان لوگوں نے صرف مورچہ باندھا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس لوٹ آئے، اس وقت ابوایوب انصاری اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، عاصم نے کہا: ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد فوت ہو گیا، اور ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ جو کوئی چاروں مسجدوں میں ۲؎ نماز پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، ابوایوب نے کہا: میرے بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے آسان بات نہ بتاؤں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی وضو کرے جیسا حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے پوچھا: ایسے ہی ہے نا عقبہ؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

وضاحت:
۱؎: غزوہ سلاسل: یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا یہ کوئی ایسا غزوہ تھا، جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا تھا۔ ۲؎: چاروں مسجدوں سے مراد: مسجدحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور مسجد قبا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 108 (144)، (تحفة الأشراف: 3462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Asim bin Sufyan Thaqafi that they went on the campaign of Salasil, but no battle took place; they only took up their positions. Then they came back to Mu’awiyah, and Abu Ayyub and ‘Uqbah bin ‘Amir were with him. ‘Asim said: “O Abu Ayyub, we have missed out on Jihad this year, and we were told that whoever prays in the four mosques will be forgiven his sins.” He said: “O son of my brother, shall I not tell you of something easier than that? I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever performs ablution as he has been commanded, and prays as he has been commanded, will be forgiven his previous (bad) deeds.’” He said: “(Did he not say it) like that, O ‘Uqbah?” He said: “Yes.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه1396من توضأ كما أمر صلى كما أمر غفر له ما قدم من عمل

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1396 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1396  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک غزوہ ذات سلاسل 8 ہجری میں فتح مکہ سے پہلے ہوا تھا۔
یہ اور جنگ ہے جو ذات سلاسل کے نام سے مشہور ہے۔
یہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں واقع ہوئی۔

(2)
  سلاسل کا مطلب ریت کے ٹیلوں کا سلسلہ ہے۔
یہ دونوں جنگیں صحرائی علاقے میں واقعے ہونے کی وجہ سے ذات سلاسل کے نام سے معروف ہوئیں۔

(3)
۔
حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنگ میں شریک نہ ہونا گناہ نہیں تھا۔
کیونکہ ہر جہاد میں کچھ لوگ شریک ہوتے ہیں اور کچھ ہنگامی حالات کے لئے یا کسی اور جنگ میں شریک ہونے کےلئے یا دوسرے فرائض انجام دینے کے لئے پیچھے رہتے ہیں۔
اس جنگ میں حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیچھے رہ جانا شاید ان کی کسی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا ہوگا۔
کہ وہ ارادہ رکھنے کے باوجود شریک نہ ہوسکے ہوں گے۔
اس لئے انھوں نے اپنا ایک گناہ شمارکیا۔

(4)
چار مساجد سے مراد مسجد حرام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ اور مسجد قباء ہیں۔
جن کی زیارت کے لئے جانے کی تراغیب احادیث میں مروی ہے۔

(5)
حکم کے مطابق وضو اور نماز سے مراد اچھی طرح آداب وسنن کو ملحوظ رکھتے ہوئے وضو کرنا اور نماز پڑھنا، نماز میں توجہ اور خشوع خضوع کا اہتمام کرنا ہے۔
یعنی بہترین اندازسے وضو کرکے بہترین انداز سے نماز ادا کی جائے۔

(6)
سنت کے مطابق وضو اور نماز اتنا بڑا عمل ہے۔
کہ اس سے بعض بڑے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1396   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.