انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے نماز الضحی (چاشت کی نماز) بارہ رکعت پڑھی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 229 (473)، (تحفة الأشراف: 505) (ضعیف)» (اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس اور موسیٰ بن انس ضعیف ہیں)
It was narrated that Anas bin Malik said:
“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever prays Duha with twelve Rak’ah, Allah will build for him a palace of gold in Paradise.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (473) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں، چار رکعت، اور جتنا اللہ چاہتا زیادہ پڑھتے ۱؎۔
Mu’adhah Al-‘Adawiyyah said:
“I asked ‘Aishah: ‘Did the Prophet (ﷺ) pray Duha?’ She said: ‘Yes; four (Rak’ah) and he would add whatever Allah willed.’”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز الضحی (چاشت) کی دو رکعتوں پر محافظت کرے گا، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 229 (476)، (تحفة الأشراف: 13491)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/443، 497، 499) (ضعیف)» (سند میں نہاس بن قہم ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الارواء: 562)
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever regularly prays two Rak’ah of Duha, his sins will be forgiven even if they are like the foam of the sea.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (476) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموالي ، قال: سمعت محمد بن المنكدر ، يحدث، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة، كما يعلمنا السورة من القرآن، يقول:" إذا هم احدكم بالامر، فليركع ركعتين من غير الفريضة، ثم ليقل: اللهم إني استخيرك بعلمك واستقدرك بقدرتك، واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر وتعلم ولا اعلم وانت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم هذا الامر فيسميه ما كان من شيء خيرا لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري او خيرا لي في عاجل امري وآجله فاقدره لي ويسره لي وبارك لي فيه، وإن كنت تعلم يقول مثل ما قال في المرة الاولى وإن كان شرا لي فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيثما كان، ثم رضني به". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ:" إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ فَيُسَمِّيهِ مَا كَانَ مِنْ شَيْءٍ خَيْرًا لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ خَيْرًا لِي فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي وَبَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ يَقُولُ مِثْلَ مَا قَالَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى وَإِنْ كَانَ شَرًّا لِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُمَا كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز استخارہ سکھاتے تھے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے، تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے، پھر یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك وأسألك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم هذا الأمر (پھر متعلق کام یا چیز کا نام لے) خيرا لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري أو خيرا لي في عاجل أمري وآجله- فاقدره لي ويسره لي وبارك لي فيه وإن كنت تعلم (پھر ویسا ہی کہے جیسے پہلی بار کہا)، وإن كان شرا لي فاصرفه عني واصرفني عنه واقدر لي الخير حيثما كان ثم رضني به»”اے اللہ! میں تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں، اور تیری قدرت کی مدد سے قوت کا طالب ہوں، اور میں تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، اس لیے کہ تو قدرت رکھتا ہے میں قدرت نہیں رکھتا، تو جانتا ہے میں نہیں جانتا، تو غیب کی باتوں کا خوب جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں قصد رکھتا ہوں) میرے لیے میرے دین، میری دنیا اور میرے انجام کار میں ۱؎ بہتر ہے، تو اس کو میرے لیے مقدر کر دے، میرے لیے آسان کر دے، اور میرے لیے اس میں برکت دے، اور اگر یہ کام میرے لیے برا ہے (ویسے ہی کہے جیسا کہ پہلی بار کہا تھا) تو اس کو مجھ سے پھیر دے، اور مجھ کو اس سے پھیر دے، اور میرے لیے خیر مقدر کر دے، جہاں بھی ہو، پھر مجھ کو اس پر راضی کر دے“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اس دارفانی اور اخروی زندگی میں۔ ۲؎: استخارہ کے لغوی معنی خیر طلب کرنے کے ہیں، چونکہ اس دعا کے ذریعہ انسان اللہ سے خیر طلب کرتا ہے، اس لیے اسے دعائے استخارہ کہتے ہیں، اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد دعا پڑھی جائے، استخارہ کا تعلق مناجات سے ہے، اور استخارہ خود کرنا چاہئے کسی اور سے کروانے ثابت نہیں ہے۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach us Istikharah, just as he used to teach us a Surah of the Qur’an. He said: ‘If anyone of you is deliberating about a decision he has to make, then let him pray two Rak’ah of non- obligatory prayer, then say: Allahumma inni astakhiruka bi ‘ilmika wa astaqdiruka bi qudratika wa as’aluka min fadlikal-‘azim, fa innaka taqdiru wa la aqdir, wa ta’lamu wa la a’lam, wa Anta ‘allamul-ghuyub. Allahumma in kunta ta’lamu hadhal-amra (then the matter should be mentioned by name) ma kan min shay’in khairan li fi dini wa ma’ashi wa ‘aqibati amri, aw khairanli fi ‘ajili amri wa ajilihi, faqdurhu li wa yassirhu li wa barik li fihi. Wa in kunta ta’lamu [O Allah, I seek Your guidance (in making a choice) by virtue of Your knowledge, and I seek ability by virtue of Your power, and I ask You of Your great bounty. You have power, I have none. And You know, I know not. You are the Knower of hidden things. O Allah, if in Your knowledge, this matter (then it should be mentioned by name) is good for me in my religion, my livelihood and my affairs, or both in this world and in the Hereafter then ordain it for me, make it easy for me, and bless it for me. And if in Your knowledge]. Then saying similar to what he said the first time, except: Wa in kana sharran li fasrifhu ‘anni wasrifni ‘anhu waqdur li al-khair haithuma kana thumma raddini bihi (If it is bad for me then turn it away from me and turn me away from it, and ordain for me the good wherever it may be and make me pleased with it).’”
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا ابو عاصم العباداني ، عن فائد بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن ابي اوفى الاسلمي ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من كانت له حاجة إلى الله او إلى احد من خلقه، فليتوضا وليصل ركعتين، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، اللهم إني اسالك موجبات رحمتك وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر والسلامة من كل إثم، اسالك الا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها لي، ثم يسال الله من امر الدنيا والآخرة ما شاء، فإنه يقدر". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ ، عَنْ فَائِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى اللَّهِ أَوْ إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ، فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، أَسْأَلُكَ أَلَّا تَدَعَ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا لِي، ثُمَّ يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ مَا شَاءَ، فَإِنَّهُ يُقَدَّرُ".
عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور فرمایا: ”جسے اللہ سے یا اس کی مخلوق میں سے کسی سے کوئی ضرورت ہو تو وہ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين اللهم إني أسألك موجبات رحمتك وعزائم مغفرتك والغنيمة من كل بر والسلامة من كل إثم أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته ولا هما إلا فرجته ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها»”کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے جو حلیم ہے، کریم (کرم والا) ہے، پاکی ہے اس اللہ کی جو عظیم عرش کا مالک ہے، تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جو سارے جہان کا رب ہے، اے اللہ! میں تجھ سے ان چیزوں کا سوال کرتا ہوں جو تیری رحمت کا سبب ہوں، اور تیری مغفرت کو لازم کریں، اور میں تجھ سے ہر نیکی کے پانے اور ہر گناہ سے بچنے کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے تمام گناہوں کو بخش دے، اور تمام غموں کو دور کر دے، اور کوئی بھی حاجت جس میں تیری رضا ہو اس کو میرے لیے پوری کر دے“۔ پھر اس کے بعد دنیا و آخرت کا جو بھی مقصد ہو اس کا سوال کرے، تو وہ اس کے نصیب میں کر دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5178، ومصباح الزجاجة: 485)، قد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 231 (479) (ضعیف جدا)» (سوید بن سعید متکلم فیہ اور فائد بن عبد الرحمن منکر الحدیث ہیں)
It was narrated that ‘Abdullah bin Abi Awfa Al-Aslami said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) came out to us and said: ‘Whoever has some need from Allah or from any of His creation, let him perform ablution and pray two Rak’ah, then let him say: La ilaha illallahul-Halimul- Karim. Subhan-Allahi Rabbil-‘arshil-‘azim. Al-hamdu Lillahi Rabbil-‘Alamin. Allahumma inni as’aluka mujibat rahmatika, wa ‘aza’ima maghfiratika, wal-ghanimata min kulli birrin, was-salamata min kulli ithmnin. As’aluka alla tada’a li dhanban illa ghafartahu, wa la hamman illa farrajtahu, wa la hajah hiya laka ridan illa qadaitaha li (None has the right to be worshipped but Allah, the Forbearing, the Most Generous. Glory is to Allah, the Lord of the Mighty Throne. Praise is to Allah, the Lord of the worlds. O Allah, I ask You for the means of Your mercy and forgiveness, the benefit of every good deed and safety from all sins. I ask You not to leave any sin of mine but You forgive it, or any distress but You relieve it, or any need that is pleasing to You but You meet it). Then he should ask Allah for whatever he wants in this world and in the Hereafter, for it is decreed.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (479) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
(مرفوع) حدثنا احمد بن منصور بن سيار ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا شعبة ، عن ابي جعفر المدني ، عن عمارة بن خزيمة بن ثابت ، عن عثمان بن حنيف ، ان رجلا ضرير البصر، اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ادع الله لي ان يعافيني، فقال:" إن شئت اخرت لك وهو خير، وإن شئت دعوت"، فقال: ادعه،" فامره ان يتوضا فيحسن وضوءه، ويصلي ركعتين، ويدعو بهذا الدعاء: اللهم إني اسالك واتوجه إليك بمحمد نبي الرحمة، يا محمد، إني قد توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى اللهم شفعه في"، قال ابو إسحاق: هذا حديث صحيح. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ سَيَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدَنِيِّ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ يُعَافِيَنِي، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ لَكَ وَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ"، فَقَالَ: ادْعُهْ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ، وَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ"، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے صحت و عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے آخرت کی بھلائی چاہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے کہا: آپ دعا کر دیجئیے، تب آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے: «اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بمحمد نبي الرحمة يا محمد إني قد توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى اللهم فشفعه في»”اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تیری طرف توجہ کرتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو نبی رحمت ہیں، اے محمد! میں نے آپ کے ذریعہ سے اپنے رب کی جانب اس کام میں توجہ کی تاکہ پورا ہو جائے، اے اللہ! تو میرے حق میں ان کی شفاعت قبول فرما“۔ ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 119 (3578)، (تحفة الأشراف: 9760)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/138) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا موسى بن عبد الرحمن ابو عيسى المسروقي ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا موسى بن عبيدة ، حدثني سعيد بن ابي سعيد مولى ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابي رافع ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس:" يا عم، الا احبوك، الا انفعك، الا اصلك"، قال: بلى يا رسول الله، قال:" تصلي اربع ركعات، تقرا في كل ركعة بفاتحة الكتاب وسورة، فإذا انقضت القراءة، فقل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، خمس عشرة مرة قبل ان تركع، ثم اركع فقلها عشرا، ثم ارفع راسك فقلها عشرا، ثم اسجد فقلها عشرا، ثم ارفع راسك فقلها عشرا، ثم اسجد فقلها عشرا، ثم ارفع راسك فقلها عشرا قبل ان تقوم، فتلك خمس وسبعون في كل ركعة، وهي ثلاث مائة في اربع ركعات، فلو كانت ذنوبك مثل رمل عالج غفرها الله لك"، قال: يا رسول الله، ومن لم يستطع يقولها في يوم، قال:" قلها في جمعة، فإن لم تستطع فقلها في شهر، حتى قال: فقلها في سنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عِيسَى الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ محمد بن عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" يَا عَمِّ، أَلَا أَحْبُوكَ، أَلَا أَنْفَعُكَ، أَلَا أَصِلُكَ"، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" تُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا انْقَضَتِ الْقِرَاءَةُ، فَقُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ، ثُمَّ ارْكَعْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَك فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا قَبْلَ أَنْ تَقُومَ، فَتِلْكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، وَهِيَ ثَلَاثُ مِائَةٍ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، فَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُكَ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ غَفَرَهَا اللَّهُ لَكَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ يَقُولُهَا فِي يَوْمٍ، قَالَ:" قُلْهَا فِي جُمُعَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُلْهَا فِي شَهْرٍ، حَتَّى قَالَ: فَقُلْهَا فِي سَنَةٍ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”میرے چچا! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو فائدہ نہ پہنچاؤں؟ کیا میں آپ سے صلہ رحمی نہ کروں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپ چار رکعت پڑھیے، اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ ملا کر پڑھیے، جب قراءت ختم ہو جائے تو «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» پندرہ مرتبہ رکوع سے پہلے پڑھیے، پھر رکوع کیجئیے اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر اپنا سر اٹھائیے اور انہیں کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر سجدہ کیجئیے، اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، پھر اپنا سر اٹھائیے، اور کھڑے ہونے سے پہلے انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے، تو ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوئے، اور چار رکعتوں میں تین سو (۳۰۰) مرتبہ ہوئے، تو اگر آپ کے گناہ ریت کے ٹیلوں کے برابر ہوں تو بھی اللہ انہیں بخش دے گا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص اس نماز کو روزانہ نہ پڑھ سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہفتہ میں ایک بار پڑھ لے، اگر یہ بھی نہ ہو سکے، تو مہینے میں ایک بار پڑھ لے“ یہاں تک کہ فرمایا: ”سال میں ایک بار پڑھ لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12015)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 303 (1297)، سنن الترمذی/الصلاة 233 (482) (صحیح)» (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، علماء نے اختلاف کیا ہے کہ یہ حدیث کیسی ہے، ابن خزیمہ اور حاکم نے اس کو صحیح کہا، اور ایک جماعت نے اس کو حسن کہا، اور ابن الجوزی نے اس کو موضوعات میں ذکر کیا، حافظ ابن حجر نے کہا یہ حدیث حسن ہے، اور ابن الجوزی نے برا کیا جو اس کو موضوع قرار دیا)
It was narrated that Abu Rafi’ said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said to ‘Abbas: ‘O uncle, shall I not give you a gift, shall I not benefit you, shall I not uphold my ties of kinship with you?’ He said: ‘Of course, O Messenger of Allah.’ He said: ‘Pray four Rak’ah, and recite in each Rak’ah the Opening of the Book (Al-Fatihah) and a Surah. When you have finished reciting, say: Subhan-Allah wal-hamdu Lillah wa la ilaha illallah wa Allahu Akbar (Glory is to Allah, praise is to Allah, none has the right to be worshipped but Allah and Allah is the Most Great) fifteen times before you bow in Ruku’. Then bow and say it ten times; then raise your head and say it ten times; then prostrate and say it ten times; then raise your head and say it ten times; then prostrate and say it ten times; then raise your head and say it ten times before you stand up. That wil be seventy-five times in each Rak’ah and three hundred times in the four Rak’ah, and even if your sins are like the grains of sand, Allah will forgive you for them.’ He said: ‘O Messenger of Allah, what if someone cannot say it in one day?’ He said: ‘Then say it once in a week; if you cannot, then say it once in a month’ until he said: ‘Once in a year.’”
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم النيسابوري ، حدثنا موسى بن عبد العزيز ، حدثنا الحكم بن ابان ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس بن عبد المطلب: يا عباس، يا عماه،" الا اعطيك، الا امنحك، الا احبوك، الا افعل لك عشر خصال إذا انت فعلت ذلك، غفر الله لك ذنبك اوله وآخره، وقديمه وحديثه، وخطاه وعمده، وصغيره وكبيره، وسره وعلانيته، عشر خصال: ان تصلي اربع ركعات، تقرا في كل ركعة بفاتحة الكتاب وسورة، فإذا فرغت من القراءة في اول ركعة، قلت وانت قائم: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر خمس عشرة مرة، ثم تركع فتقول وانت راكع عشرا، ثم ترفع راسك من الركوع فتقولها عشرا، ثم تهوي ساجدا فتقولها وانت ساجد عشرا، ثم ترفع راسك من السجود فتقولها عشرا، ثم تسجد فتقولها عشرا، ثم ترفع راسك من السجود فتقولها عشرا، فذلك خمسة وسبعون في كل ركعة، تفعل في اربع ركعات، إن استطعت ان تصليها في كل يوم مرة فافعل، فإن لم تستطع ففي كل جمعة مرة، فإن لم تفعل ففي كل شهر مرة، فإن لم تفعل ففي عمرك مرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّاهُ،" أَلَا أُعْطِيكَ، أَلَا أَمْنَحُكَ، أَلَا أَحْبُوكَ، أَلَا أَفْعَلُ لَكَ عَشْرَ خِصَالٍ إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، وَقَدِيمَهُ وَحَدِيثَهُ، وَخَطَأَهُ وَعَمْدَهُ، وَصَغِيرَهُ وَكَبِيرَهُ، وَسِرَّهُ وَعَلَانِيَتَهُ، عَشْرُ خِصَالٍ: أَنْ تُصَلِّيَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ، قُلْتَ وَأَنْتَ قَائِمٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً، ثُمَّ تَرْكَعُ فَتَقُولُ وَأَنْتَ رَاكِعٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَهْوِي سَاجِدًا فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، تَفْعَلُ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُصَلِّيَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مَرَّةً فَافْعَلْ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي عُمُرِكَ مَرَّةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ سے اچھا سلوک نہ کروں؟ کیا میں آپ کو دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ اس کو اپنائیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے، نئے اور پرانے، جانے اور انجانے، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سبھی گناہ بخش دے، وہ دس خصلتیں یہ ہیں: آپ چار رکعت پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھیں، جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں تو کھڑے کھڑے پندرہ مرتبہ «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہیں، پھر رکوع کریں، اور بحالت رکوع اس تسبیح کو دس مرتبہ کہیں، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ میں جائیں اور بحالت سجدہ ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ کریں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، تو یہ ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوا، چاروں رکعتوں میں اسی طرح کریں، اگر آپ سے یہ ہو سکے تو روزانہ یہ نماز ایک مرتبہ پڑھیں، اور اگر یہ نہ ہو سکے تو ہفتہ میں ایک بار پڑھیں، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینے میں ایک بار پڑھیں، اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اپنی عمر میں ایک بار پڑھیں۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said to ‘Abbas bin ‘Abdul-Muttalib: ‘O ‘Abbas, O my uncle, shall I not give you a gift, shall I not give you something, shall I not tell you of something which, if you do it, will expiate for ten types of sins? If you do them, Allah will forgive you your sins, the first and the last of them, the old and the new, the unintentional and the deliberate, the minor and the major, the secret and the open, ten types of sin. Pray four Rak’ah, and recite in each Rak’ah the Opening of the Book (Al-Fatihah) and a Surah. When you have finished reciting in the first Rak’ah, while you are standing, say: Subhan-Allah wal- hamdu Lillah wa la ilaha illallah wa Allahu Akbar (Glory if to Allah, praise is to Allah, none has the right to be worshipped but Allah and Allah is the Most Great) fifteen times. Then bow and say it ten times while you are bowing. Then raise your head from Ruku’ and say it ten times. Then go into prostration and say it ten times while you are prostrating. Then raise your head from prostration and say it ten times. Then prostrate and say it ten times. Then raise your head from prostration and say it ten times. That will be seventy-five times in each Rak’ah. Do that in all four Rak’ah. If you can pray it once each day then do so. If you cannot, then once each week; if you cannot, then once each month. If you cannot, then once in your lifetime.’”
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے: کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟۔“
It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When it is the night of the middle of Sha’ban, spend its night in prayer and observe a fast on that day. For Allah descends at sunset on that night to the lowest heaven and says: ‘Is there no one who will ask Me for forgiveness, that I may forgive him? Is there no one who will ask Me for provision, that I may provide for him? Is there no one who is afflicted by trouble, that I may relieve him?’ And so on, until dawn comes.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا أو موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع أبو بكر ابن أبي سبرة: كان ’’يضع الحديث“ كما قال أحمد و ابن معين وغيرهما وقال ابن حجر: ’’رموه بالوضع وقال مصعب الزبيري: كان عالمًا“(تقريب: 7974): قلت:لم ينفعه علمه لأنه كان يكذب مع كونه عالمًا (!) وشيخه لا يعرف،ولعله إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي: متروك (انظر التقريب: 241 وضعيف سنن أبي داود: 2131) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، ومحمد بن عبد الملك ابو بكر ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا حجاج ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: فقدت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فخرجت اطلبه، فإذا هو بالبقيع رافع راسه إلى السماء، فقال:" يا عائشة، اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله"، قالت: قد قلت وما بي ذلك، ولكني ظننت انك اتيت بعض نسائك، فقال:" إن الله تعالى ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا، فيغفر لاكثر من عدد شعر غنم كلب". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ، فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ رَافِعٌ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ"، قَالَتْ: قَدْ قُلْتُ وَمَا بِي ذَلِكَ، وَلَكِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعَرِ غَنَمِ كَلْبٍ".
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں) نہ پایا۔ میں آپ کی تلاش میں نکلی تو دیکھا کہ آپ بقیع میں ہیں اور آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا ہوا ہے۔ (جب مجھے دیکھا تو) فرمایا: ”عائشہ! کیا تجھے یہ ڈر تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے“؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: میں نے عرض کیا: مجھے یہ خوف تو نہیں تھا لیکن میں نے سوچا (شاید) آپ اپنی کسی (اور) زوجہ محترمہ کے ہاں تشریف لے گئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ (لوگوں) کو معاف فرما دیتا ہے۔“
It was narrated that ‘Aishah said:
“I missed the Prophet (ﷺ) one night, so I went out looking for him. I found him at Al-Baqi’, raising his head towards the sky. He said: ‘O ‘Aishah, were you afraid that Allah and His Messenger would wrong you?’” She said: “I said: ‘No, it is not that, but I thought that you had gone to one of your other wives.’ He said: ‘Allah descends on the night of the middle of Sha’ban to the lowest heaven, and He forgives more than the numbers of hairs on the sheep of Banu Kalb.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن الترمذی (1/ 106 ح 739) ابن ماجہ (1389) احمد (6/ 238 ح 26546) ابن ابی شیبہ (المصنف: 10/ 438 ح 29849) عبد بن حمید (1507) البیہقی فی شعب الایمان (3824) والعلل المتناہیہ (2/ 66 ح 915) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426