عامر شعبی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے کہا: تیرہ رکعت، ان میں آٹھ رکعت (تہجد کی ہوتی) اور تین رکعت وتر ہوتی، اور دو رکعت فجر کے بعد کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5770، ومصباح الزجاجة: 476) (صحیح)» (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابواسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے)
It was narrated that ‘Amir Ash-Sha’bi said:
“I asked ‘Abdullah bin ‘Abbas and ‘Abdullah bin ‘Umar about the Prophet’s prayer at night. They said: ‘(He prayed) thirteen Rak’ah, including eight, and three for Witr, and two Rak’ah after the Fajr.’”
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جی میں کہا کہ میں آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضرور دیکھوں گا، میں نے آپ کی چوکھٹ یا خیمہ پر ٹیک لگا لیا، آپ کھڑے ہوئے، آپ نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر اس کے بعد دو رکعتیں کافی لمبی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے کچھ ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر وتر ادا کی تو یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (765)، سنن ابی داود/الصلاة 316 (1366)، (تحفة الأشراف: 3753)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة اللیل 2 (13)، سنن الترمذی/الشمائل (269)، مسند احمد (5/192) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے تہجد کی بارہ رکعت نکلتی ہیں، اور ایک رکعت وتر کی، اور احتمال ہے کہ تہجد کی آٹھ ہی رکعت ہوں، اور پانچ وتر کی ہوں، لیکن دو، دو رکعت الگ الگ پڑھنے سے راوی کو گمان ہوا ہو کہ یہ بھی تہجد ہے، «واللہ اعلم» ۔
It was narrated that Zaid bin Khalid Al-Juhani said:
“I said, I must observe how the Messenger of Allah (ﷺ) prays tonight. So I lay down at his door. The Messenger of Allah (ﷺ) got up and prayed two brief Rak’ah, then two long ones, which were very, very long, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah, then Witr. That was thirteen Rak’ah.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا معن بن عيسى ، حدثنا مالك بن انس ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس اخبره: انه نام عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته، قال:" فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام النبي صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر آيات من آخر سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضا منها فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي"، قال عبد الله بن عباس:" فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت فقمت إلى جنبه، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي، واخذ اذني اليمنى يفتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن، فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج إلى الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ نَامَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ، قَالَ:" فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ:" فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ أُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ وہ اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس سوئے، وہ کہتے ہیں: میں تکیہ کی چوڑان میں لیٹا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی بیوی اس کی لمبائی میں لیٹے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات سے کچھ کم یا کچھ زیادہ وقت گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، اور نیند کو زائل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ اپنے چہرہ مبارک پر پھیرنے لگے، پھر سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، اس کے بعد ایک لٹکی ہوئی مشک کے پاس گئے، اور اس سے اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی اٹھا، اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، پھر میں گیا، اور آپ کی بغل میں کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا، اور میرے دائیں کان کو ملتے رہے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پھر وتر ادا کی، پھر لیٹ گئے، جب مؤذن آیا تو دو ہلکی رکعتیں پڑھیں پھر نماز (فجر) کے لیے نکل گئے۔
It was narrated from Kuraib, the freed slave of Ibn ‘Abbas, that Ibn ‘Abbas told him that he slept at the house of Maimunah, the wife of the Prophet (ﷺ), who was his maternal aunt. He said:
“I lay down across the pillow and the Messenger of Allah (ﷺ) and his wife were laying along it. The Prophet (ﷺ) slept until midnight, or a little before, or a little after. The Prophet (ﷺ) woke up and began to rub the sleep from his face with his hand. Then he recited the last ten Verses of Surah Al ‘Imran. Then he got up and went to a water skin that was hanging up and performed ablution from it, and he performed ablution well, then he stood up and prayed.” ‘Abdullah bin ‘Abbas said: “I stood up and did what he had done, then I went and stood beside him. The Messenger of Allah (ﷺ) put his right hand on my head, took hold of my right ear and tweaked it. Then he prayed two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then he prayed Witr. Then he lay down until the Mu’adh-dhin came to him and he prayed two brief Rak’ah, then he went out to pray.”
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کے ساتھ کون کون سے لوگ اسلام لائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آزاد اور ایک غلام“۱؎ میں نے پوچھا: کیا کوئی گھڑی دوسری گھڑی کے مقابلے میں ایسی ہے جس میں اللہ کا قرب زیادہ ہوتا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں رات کی درمیانی ساعت (گھڑی)“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10762، ومصباح الزجاجة: 478)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 111، 113، 114، 385) (صحیح)» (سند میں عبد الرحمن بن البیلمانی کا سماع عمرو بن عبسہ سے ثابت نہیں ہے، نیز یزید بن طلق مجہول ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، لیکن «جوف الليل الأوسط» کا لفظ منکر ہے، صحیح «الآخر» کے لفظ سے ہے، یہ حدیث (1251) نمر پر گذری ملاحظہ ہو، صحیح ابی داود: 1158)۔
وضاحت: ۱؎: آزاد سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور غلام سے مراد بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: یعنی درمیانی رات کے وقت، ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اخیر تہائی رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر اترتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اخیر کی تہائی رات زیادہ افضل ہے، اور ممکن ہے کہ درمیانی رات کے وقت سے یہی مراد ہو، کیونکہ شروع اور آخر کے اندر سب درمیان ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin ‘Abasah said:
“I came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, who became a Muslim with you?’ He said: ‘A free man and a slave.’ I said: ‘Is there any hour of the night that is closer to Allah than another?’ He said: ‘Yes, the last half of the night.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا الجملة الأخيرة منه
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (1251) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع رات میں سو جاتے تھے، اور اخیر رات میں عبادت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16017، ومصباح الزجاجة: 479)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 15 (1146)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (739)، سنن النسائی/قیام اللیل 15 (1641)، مسند احمد (6/102، 253) (صحیح)» (اسرائیل نے اس حدیث کو ابو اسحاق سے اختلاط سے پہلے روایت کیا ہے)
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to sleep during the first part of the night and stay awake during the latter part.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت اخیر کی تہائی رات رہ جاتی ہے تو ہمارا رب جو کہ برکت والا اور بلند ہے، ہر رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور فرماتا ہے: کوئی ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو دوں؟ کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اسے بخش دوں؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے“، اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اخیر رات میں عبادت کرنا بہ نسبت اول رات کے پسند کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث بڑی عظیم الشان ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس کی شرح میں ایک مستقل کتاب لکھی ہے، جس کا نام کتاب شرح احادیث النزول ہے، نزول: اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جیسے سمع، بصر، کلام، ضحک، تعجب، اور صعود وغیرہ، اس کے ظاہری معنی یعنی اترنے پر ہمارا ایمان ہے، اور اس کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے، اور متاخرین اہل کلام نے اس کی واہی اور کمزور تاویلیں کی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نزول سے مراد اس کی رحمت کا نزول ہے، یا اس کے فرشتے کا اترنا ہے، جہمیہ اور منکرین صفات نے بھی یہی کہا ہے، اور علمائے حق ہمیشہ سے ان کے مخالف اور رد کرنے والے رہے ہیں، امام الائمۃ احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ایک جہمی سے کہا: اچھا اللہ کی رحمت یا اس کا امر کہاں سے اترتا ہے، جب تو اسی بات کا قائل نہیں ہے کہ اللہ اوپر ہے، تو رحمت اور امر کس کے پاس سے اترتا ہے، اور یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے علو کے اثبات میں ایک قوی دلیل ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Our Lord, the Blessed and Exalted, descends when one third of the night remains, every night and He says: ‘Who will ask of Me, that I may give him? Who will call upon Me, that I may answer him? Who will ask My forgiveness, that I may forgive him?’ until dawn comes.” Hence they used to prefer voluntary prayers at the end of the night rather than at the beginning
رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ مہلت دیتا ہے (اپنے بندوں کو کہ وہ سوئیں اور آرام کریں) یہاں تک کہ جب رات کا آدھا یا اس کا دو تہائی حصہ گزر جاتا ہے، تو فرماتا ہے: میرے بندے! میرے سوا کسی سے ہرگز نہ مانگیں، جو کوئی مجھے پکارے گا میں اس کی دعا قبول کروں گا، جو مجھ سے سوال کرے گا میں اسے دوں گا، جو مجھ سے مغفرت چاہے گا، میں اسے بخش دوں گا، طلوع فجر تک یہی حال رہتا ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3611، ومصباح الزجاجة: 480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/16)، سنن الدارمی/الصلاة 168 (1522) (صحیح)» (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں محمد بن مصعب ضعیف ہیں، جن کی عام احادیث او زاعی سے مقلوب (الٹی پلٹی) ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/198)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو کر عبادت کرنا چاہئے، اور اللہ تعالی سے دعائیں کرنا اور گناہوں سے مغفرت طلب کرنا چاہئے کیونکہ یہ دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، اور خود اللہ رب العزت بندوں سے فرماتا ہے: جو کوئی مجھے پکارے گا، میں اس کی پکار کو سنوں گا، جو کوئی مانگے گا اسے دوں گا، اور جو کوئی گناہوں سے معافی طلب کرے گا، میں اسے معاف کر دوں گا۔
It was narrated that Rifa’ah Al-Juhani said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah provides respite until, when half or two thirds of the night had passed, He says: “My slave does not ask of anyone other than Me. Whoever calls upon Me, I will answer him; whoever asks of Me, I will give him; whoever asks My forgiveness, I will forgive him,” until dawn comes.’”
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورۃ البقرہ کی آخر کی دو آیتیں جو رات میں پڑھے گا، تو وہ دونوں آیتیں اس کو کافی ہوں گی“۱؎۔ حفص نے اپنی حدیث میں کہا کہ عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی وہ طواف کر رہے تھے تو انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی۔
It was narrated that Abu Mas`ud said:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever recites the last two Verses of Surat Al-Baqarah at night, that will be sufficient for him.” In his narration (one of the narrators) Hafs said: “`Abdur-Rahman said: ‘I met Abu Mas`ud when he was performing Tawaf, and he narrated this to me.’”
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں ایک رات میں پڑھیں، تو وہ دونوں اسے کافی ہوں گی“۔
It was narrated from Abu Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever recites the last two Verses of Surat Al-Baqarah at night, that will be sufficient for him.”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی شخص کو اونگھ آئے تو سو جائے یہاں تک کہ نیند جاتی رہے، اس لیے کہ اگر وہ اونگھنے کی حالت میں نماز پڑھے گا تو اسے یہ خبر نہ ہو گی کہ وہ استغفار کر رہا ہے، یا اپنے آپ کو بد دعا دے رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبي بکر بن أبي شیبة أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 31 (786)، (تحفة الأشراف: 16983)، وحدیث محمد بن عثمان العثمانی، تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 17029)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 53 (212)، سنن ابی داود/الصلا 308 (1310)، سنن الترمذی/الصلاة 146 (355)، سنن النسائی/الطہارة 117 (162)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (3)، مسند احمد (6/56، 205)، دی/الصلاة 107 (1423) (صحیح)»
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Prophet (ﷺ) said: ‘If anyone of you becomes drowsy, let him sleep until he feels refreshed, for he does not know, if he prays when he feels drowsy, he may want to say words seeking forgiveness but (instead) he ends up cursing himself.’”