سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
182. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي أَيِّ سَاعَاتِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ
182. باب: رات کا کون سا وقت (عبادت کے لیے) سب سے اچھا ہے؟
Chapter: What was narrated concerning which hours of the night are best
حدیث نمبر: 1364
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن بشار ، ومحمد بن الوليد ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن يزيد بن طلق ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، من اسلم معك؟، قال:" حر وعبد"، قلت: هل من ساعة اقرب إلى الله من اخرى؟، قال:" نعم، جوف الليل الاوسط".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْلَمَ مَعَكَ؟، قَالَ:" حُرٌّ وَعَبْدٌ"، قُلْتُ: هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ إِلَى اللَّهِ مِنْ أُخْرَى؟، قَالَ:" نَعَمْ، جَوْفُ اللَّيْلِ الْأَوْسَطُ".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کے ساتھ کون کون سے لوگ اسلام لائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آزاد اور ایک غلام ۱؎ میں نے پوچھا: کیا کوئی گھڑی دوسری گھڑی کے مقابلے میں ایسی ہے جس میں اللہ کا قرب زیادہ ہوتا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں رات کی درمیانی ساعت (گھڑی) ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: آزاد سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور غلام سے مراد بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: یعنی درمیانی رات کے وقت، ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اخیر تہائی رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر اترتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اخیر کی تہائی رات زیادہ افضل ہے، اور ممکن ہے کہ درمیانی رات کے وقت سے یہی مراد ہو، کیونکہ شروع اور آخر کے اندر سب درمیان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10762، ومصباح الزجاجة: 478)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 111، 113، 114، 385) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن البیلمانی کا سماع عمرو بن عبسہ سے ثابت نہیں ہے، نیز یزید بن طلق مجہول ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، لیکن «جوف الليل الأوسط» کا لفظ منکر ہے، صحیح «الآخر» کے لفظ سے ہے، یہ حدیث (1251) نمر پر گذری ملاحظہ ہو، صحیح ابی داود: 1158)۔

It was narrated that ‘Amr bin ‘Abasah said: “I came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, who became a Muslim with you?’ He said: ‘A free man and a slave.’ I said: ‘Is there any hour of the night that is closer to Allah than another?’ He said: ‘Yes, the last half of the night.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا الجملة الأخيرة منه

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (1251)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425

   سنن ابن ماجه1364عمرو بن عبسةحر وعبد هل من ساعة أقرب إلى الله من أخرى قال نعم جوف الليل الأوسط

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1364 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1364  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ واقعہ پہلے حدیث 1251 کے تحت گزر چکا ہے۔
اس کے بعض فوائد وہاں ذکرکئے گئے ہیں۔

(2)
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خدمت اقدس میں حاضر ہوے تھے۔
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف فرما تھے۔
ابھی ہجرت نہیں کی تھی۔
واقعہ کی تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمایئں۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، باب اسلام عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حدیث: 832)

(3)
آزاد غلام سے مراد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
یعنی تھوڑے سے افراد جواسلام لائے تھے ان میں نمایاں حضرات یہ تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1364   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.