سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
182. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي أَيِّ سَاعَاتِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ
باب: رات کا کون سا وقت (عبادت کے لیے) سب سے اچھا ہے؟
حدیث نمبر: 1365
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَيُحْيِي آخِرَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع رات میں سو جاتے تھے، اور اخیر رات میں عبادت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16017، ومصباح الزجاجة: 479)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 15 (1146)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (739)، سنن النسائی/قیام اللیل 15 (1641)، مسند احمد (6/102، 253) (صحیح)» (اسرائیل نے اس حدیث کو ابو اسحاق سے اختلاط سے پہلے روایت کیا ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1365 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1365
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات تہجد پڑھنے اور آرام کرنے کے سلسلے میں کئی انداز سے عمل فرمایا ہے۔
جن میں سے ایک صورت یہ بھی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1365
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1728
ابو اسحاق کہتے ہیں، میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، جو اسے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ رات کے پہلے حصہ میں سو جاتے اور آخری حصہ میں بیدار ہو جاتے، پھر اگر بیوی سے کوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے پھر سو جاتے، جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو (بستر سے) اچھل پڑتے، اللہ کی قسم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ (کودنا، اچھلنا) کہا،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1728]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کبھی رات کو جلد اٹھ کر،
رات کی نماز سے فارغ ہو کر بیوی سے تعلقات قائم کرنے کے بعد سو جاتے اور صبح کی اذان کے بعد جلدی بیدار ہو کر غسل فرما کر فجر کی سنتیں پڑھتے صبح کی سنتیں ہر صورت نماز فجر سے پہلے پڑھتے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1728
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1146
1146. حضرت اسود سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز شب کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ شروع رات میں سو جاتے اور پچھلی رات اٹھ کر نماز پڑھتے، پھر اپنے بستر پر لوٹ آتے۔ اس کے بعد جب مؤذن اذان دیتا تو اٹھ کھڑے ہوتے، اگر ضرورت ہوتی تو غسل فرماتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1146]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ کہ نہ ساری رات سوتے ہی رہتے نہ ساری رات نماز ہی پڑھتے رہتے بلکہ درمیانی راستہ آپ ﷺ کو پسند تھا اور یہی مسنون ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1146
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1146
1146. حضرت اسود سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز شب کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ شروع رات میں سو جاتے اور پچھلی رات اٹھ کر نماز پڑھتے، پھر اپنے بستر پر لوٹ آتے۔ اس کے بعد جب مؤذن اذان دیتا تو اٹھ کھڑے ہوتے، اگر ضرورت ہوتی تو غسل فرماتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1146]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ جب سحری کا وقت ہوتا تو وتر پڑھتے، پھر اگر ضرورت ہوتی تو اپنی اہلیہ کے پاس آتے۔
(فتح الباري: 42/3)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو اگر تعلقات زن و شوہر کی ضرورت ہوتی تو اسے نماز تہجد ادا کرنے کے بعد پورا کرتے تھے کیونکہ عبادات کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے یہی شایان شان تھا، چنانچہ اوائل شب میں رسول اللہ ﷺ کے متعلق بحالت جنابت سونا ثابت نہیں، البتہ اواخر شب کچھ دیر دائیں پہلو کے بل لیٹنا ثابت ہے۔
بہرحال امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ آخر شب بیدار ہو کر نماز تہجد پڑھتے تھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1146