(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا ابن ابي فديك ، عن الضحاك بن عثمان ، عن ابي النضر ، عن ابي سلمة ، عن عبد الله بن سلام ، قال: قلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس: إنا لنجد في كتاب الله في يوم الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مؤمن يصلي يسال الله فيها شيئا إلا قضى له حاجته، قال: عبد الله:" فاشار إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم او بعض ساعة"، فقلت: صدقت، او بعض ساعة، قلت: اي ساعة هي؟، قال:" هي آخر ساعه من ساعات النهار"، قلت: إنها ليست ساعة صلاة، قال:" بلى، إن العبد المؤمن إذا صلى ثم جلس لا يحبسه إلا الصلاة، فهو في الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا قَضَى لَهُ حَاجَتَهُ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ:" فَأَشَارَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ"، فَقُلْتُ: صَدَقْتَ، أَوْ بَعْضُ سَاعَةٍ، قُلْتُ: أَيُّ سَاعَةٍ هِيَ؟، قَالَ:" هِيَ آخِرُ سَاعَه مِنْ سَاعَاتِ النَّهَارِ"، قُلْتُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ سَاعَةَ صَلَاةٍ، قَالَ:" بَلَى، إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا صَلَّى ثُمَّ جَلَسَ لَا يَحْبِسُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، فَهُوَ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، میں نے کہا: ہم اللہ کی کتاب (قرآن) میں پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ جو مومن بندہ نماز پڑھتا ہوا اس کو پا لے اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو وہ اس کی حاجت پوری کرے گا، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا کہ ”وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے“ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا، وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے، میں نے پوچھا: وہ کون سی ساعت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دن کی آخری ساعت ہے“ میں نے کہا: یہ تو نماز کی ساعت نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں! بیشک مومن بندہ جب نماز پڑھتا ہے، پھر نماز ہی کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے، تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5342، ومصباح الزجاجة: 406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/450، 451) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کی ساعت کے سلسلہ میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں، بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز جمعہ کی اقامت سے فراغت نماز تک ہے، اور بعض سے پتہ چلتا ہے اخیر دن میں ہے، لیکن سب سے زیادہ صحیح حدیث اس باب میں ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی ہے، جو صحیح مسلم میں ہے کہ ”یہ ساعت اس وقت ہے جب امام خطبہ کے لئے منبر پر بیٹھے نماز کی تکبیر ہونے تک“ ابن حجر فرماتے ہیں: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قول کہ ”وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے“ اس باب میں سب سے زیادہ مشہور ہے، اور ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے، «واللہ اعلم»، اس گھڑی کو پوشیدہ رکھنے میں مصلحت یہ ہے کہ آدمی اس گھڑی کی تلاش میں پورے دن عبادت و دعامیں مشغول و منہمک رہے، «والعلم عند الله»
It was narrated that ‘Abdullah bin Salam said:
“I said, when the Messenger of Allah (ﷺ) was sitting: ‘We find in the Book of Allah that on Friday there is an hour when no believing slave performs prayer and asks Allah for anything at that time, but Allah will fulfill his need.’” ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) pointed to me, saying: ‘Or some part of an hour.’ I said: ‘you are right, or some part of an hour.’ I said: ‘What time is that?’ He said: ‘It is the last hours of the day.’ I said: ‘It is not the time of the prayer?’ He said: ‘Yes (it is so), when a believing slave performs prayer and then sits with nothing but the prayer keeping him, he is still in a state of prayer.’”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص روزانہ پابندی کے ساتھ بارہ رکعات سنن موکدہ پڑھا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، اور دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد، دو رکعت فجر سے پہلے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں، ان کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم ﷺ نے مداومت فرمائی ہے، بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ، یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے، انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لیے نوافل یا سنن غیر موکدہ کی بھی بڑی اہمیت ہے، بہتر یہ کہ یہ سنتیں گھر میں ادا کی جائیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا یہی معمول تھا، ویسے مسجد میں بھی ادا کرنا جائز اور درست ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever persists in performing twelve Rak’ah from the Sunnah, a house will be built for him in Paradise: four before the Zuhr, two Rak’ah after Zuhr, two Rak’ah after Maghrib, two Rak’ah after the ‘Isha’ and two Rak’ah before Fajr.’”
ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رات اور دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں ۱؎، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا“۔
It was narrated from Umm Habibah bint Abi Sufyan that the Prophet (ﷺ) said:
“Whoever performs twelve Rak’ah (of Sunnah) during the day and night, a house will be built for him in Paradise.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن سليمان بن الاصبهاني ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة، بني له بيت في الجنة، ركعتين قبل الفجر، وركعتين قبل الظهر، وركعتين بعد الظهر، وركعتين اظنه قال قبل العصر، وركعتين بعد المغرب، اظنه قال وركعتين بعد العشاء الآخرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ، رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ أَظُنُّهُ قَالَ قَبْلَ الْعَصْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، أَظُنُّهُ قَالَ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا: دو رکعت فجر سے پہلے، دو رکعت ظہر سے پہلے، اور دو رکعت اس کے بعد، غالباً آپ نے یہ بھی فرمایا: دو رکعت عصر سے پہلے، اور دو رکعت مغرب کے بعد، اور یہ بھی فرمایا: دو رکعت عشاء کے بعد“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12747، ومصباح الزجاجة: 407)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1812) مختصرا علی قولہ ''من صلی فی یوم۔۔۔'' (ضعیف)» (اس کی سند محمد بن سلیمان بن اصبہانی ضعیف ہیں، لیکن «واربع رکعات قبل الظہر» ”ظہر سے پہلے چار رکعت“ کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے ملاحظہ ہو: 2347)
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever performs twelve Rak’ah (of Sunnah) each day, a house will be built for him in Paradise: two Rak’ah before Fajr, two Rak’ah before the Zuhr, two Rak’ah after the Zuhr, two Rak’ah, I think he said, before ‘Asr, two Rak’ah after Maghrib, and I think he said two Rak’ah after the ‘Isha’.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف والحديث صحيح بلفظ وأربع ركعات قبل الظهر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف نسائي (1812) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 418
وضاحت: ۱؎: اقامت کے وقت جیسے جلدی ہوتی ہے، ویسی جلدی آپ ﷺ ان رکعتوں کے ادا کرنے میں کرتے، مطلب یہ ہے کہ ان رکعتوں میں طول نہ کرتے، مختصر سورتیں پڑھتے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to pray two Rak’ah before the morning (prayer), as if the Adhan were in his ears. (i.e., he would pray them briefly).
ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نماز فجر کی نماز کی خبر دے دی جاتی تو آپ نماز کے لیے اٹھنے سے پہلے دو ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے۔
It was narrated from Hafsah bint ‘Umar that when the call for the Subh prayer was given, the Messenger of Allah (ﷺ) would pray two short Rak’ah before going to the prayer.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو دو رکعت پڑھتے، پھر نماز کے لیے نکلتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16037، ومصباح الزجاجة: 408)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/77، 87، 98، 111، 115) (صحیح)» (سند میں ابو اسحاق السبیعی مدلس و مختلط راوی ہیں، لیکن اختلاط سے پہلے ان سے ابو الاحوص نے روایت کی ہے، چنانچہ امام بخاری اور امام مسلم نے ابو الاحوص کے واسطہ سے روایت فرمائی ہے)
It was narrated from Abu Hurairah that in the two Rak’ah before the Fajr, the Prophet (ﷺ) used to recite:
“Say: ‘O you disbelievers!” [Al-Kafirun (109)] and “Say: Allah is One.” [Al-Ikhlas (112)]