سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
حدیث نمبر: 755
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن الفضل المقري ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ،" ان رجلا من الانصار ارسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تعال فخط لي مسجدا في داري اصلي فيه، وذلك بعد ما عمي، فجاء ففعل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْمُقْرِي ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فِي دَارِي أُصَلِّي فِيهِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا عَمِيَ، فَجَاءَ فَفَعَلَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خبر بھیجی کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں مسجد کے لیے حد بندی کر دیں تاکہ میں اس میں نماز پڑھا کروں، اور یہ اس لیے کہ وہ صحابی نابینا ہو گئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور ان کی مراد پوری کر دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12814، ومصباح الزجاجة: 283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: انصاری آدمی سے مراد صحابی رسول عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں، جیسا کہ صحیحین میں ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: A man among the Ansar sent word to the Messenger of Allah saying: "Come and designate a place in my house where I can perform prayer,' that was after he had become blind. So he went and did that.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 756
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن انس بن سيرين ، عن عبد الحميد بن المنذر بن الجارود ، عن انس بن مالك ، قال:" صنع بعض عمومتي للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: إني احب ان تاكل في بيتي، وتصلي فيه، قال: فاتاه وفي البيت فحل من هذه الفحول، فامر بناحية منه، فكنس ورش، فصلى وصلينا معه"، قال ابو عبد الله بن ماجة: الفحل هو: الحصير الذي قد اسود".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْكُلَ فِي بَيْتِي، وَتُصَلِّيَ فِيهِ، قَالَ: فَأَتَاهُ وَفِي الْبَيْتِ فَحْلٌ مِنْ هَذِهِ الْفُحُولِ، فَأَمَرَ بِنَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَكُنِسَ وَرُشَّ، فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: الْفَحْلُ هُوَ: الْحَصِيرُ الَّذِي قَدِ اسْوَدَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک چچا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ آج میرے گھر کھانا کھائیں، اور اس میں نماز بھی پڑھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے گھر میں ایک پرانی کالی چٹائی پڑی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے ایک گوشہ کو صاف کرنے کا حکم دیا، وہ صاف کیا گیا، اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ «فحل» اس چٹائی کو کہتے ہیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہو گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 981، ومصباح الزجاجة: 284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/112، 128) (صحیح) (نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 665)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے بوریئے پر نماز پڑھنا ثابت ہوا، اور پرانے بوریئے پر بھی جو بچھتے بچھتے کالا ہو گیا تھا، صرف صفائی کے لئے آپ ﷺ نے اس کا ایک کونہ جھڑوا دیا، اور تھوڑا پانی اس پر چھڑک دیا، اہل حدیث کا طرز یہی ہے کہ وہ ہر فرش پر نماز پڑھ لیتے ہیں، گو وہ کتنا ہی پرانا ہو بشرطیکہ اس کی نجاست کا یقین نہ ہو، اور جب تک نجاست کا یقین نہ ہو وہ پاک ہی سمجھا جائے گا، اس لئے کہ ہر شے میں پاکی ہی اصل ہے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "One of my paternal uncles made some food for the Prophet and said to the Prophet: 'I would like you to eat and perform prayer in my house.' So he went to him, and in his house there was one of these Fahl. He ordered that a corner be swept and water sprinkled in it, then he performed prayer and we prayed with him.'" (Sahih)Abu 'Abdullah bin Majah said: A Fahl is a mat that has become black (through use).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
9. بَابُ: تَطْهِيرِ الْمَسَاجِدِ وَتَطْيِيبِهَا
9. باب: مساجد کو صاف اور معطر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Purifying And Perfuming The Mosque
حدیث نمبر: 757
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان بن ابي الجون ، حدثنا محمد بن صالح المدني ، حدثنا مسلم بن ابي مريم ، عن ابي سعيد الخدري ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اخرج اذى من المسجد، بنى الله له بيتا في الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي الْجَوْنِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَخْرَجَ أَذًى مِنَ الْمَسْجِدِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد سے کوڑا کرکٹ نکال دے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4300، ومصباح الزجاجة: 285) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ضعف انقطاع کی وجہ سے ہے کیونکہ سلیمان بن یسار کا سماع ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، اور محمد بن صالح میں ضعف ہے)

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever removes something harmful from the mosque, Allah will build for him a house in Paradise.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البو صيري: ”ھذا إسناد ضعيف،مسلم ھو ابن يسار لم يسمع من أبي سعيد الخدري و محمد (بن صالح المدني) فيه لين“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 406
حدیث نمبر: 758
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، واحمد بن الازهر ، قالا: حدثنا مالك بن سعير ، انبانا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بالمساجد ان تبنى في الدور، وان تطهر وتطيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِالْمَسَاجِدِ أَنْ تُبْنَى فِي الدُّورِ، وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں، اور انہیں پاک و صاف رکھا جائے، اور ان میں خوشبو لگائی جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17180)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 13 (455)، سنن الترمذی/الجمعة 64 (594)، مسند احمد (5/12، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Messenger of Allah commanded that mosque to be built in (Ad-Dur) villages, and that they be purified and perfumed.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 759
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا رزق الله بن موسى ، حدثنا يعقوب بن إسحاق الحضرمي ، حدثنا زائدة بن قدامة ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تتخذ المساجد في الدور، وان تطهر وتطيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ فِي الدُّورِ، وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں اور انہیں پاک و صاف رکھا جائے، اور ان میں خوشبو لگائی جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 13 (455)، (تحفة الأشراف: 16891) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Messenger of Allah commanded that places of prayer be established in villages, and that they be purified and perfumed.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 760
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا ابو معاوية ، عن خالد بن إياس ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" اول من اسرج في المساجد تميم الداري".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ أَسْرَجَ فِي الْمَسَاجِدِ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے تمیم داری رضی اللہ عنہ نے مسجدوں میں چراغ جلایا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4401، ومصباح الزجاجة: 286) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (خالد بن ایاس منکر الحدیث اور متروک راوی ہیں)

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The first person who put lamps in the mosque was Tamim Ad-Dari."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
خالد بن إياس: متروك الحديث
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 406
10. بَابُ: كَرَاهِيَةِ النُّخَامَةِ فِي الْمَسْجِدِ
10. باب: مسجد میں تھوکنے اور ناک جھاڑنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: Repugnance Of Spitting In The Mosque
حدیث نمبر: 761
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان العثماني ابو مروان ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد الخدري: انهما اخبراه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في جدار المسجد، فتناول حصاة فحكها، ثم قال:" إذا تنخم احدكم، فلا يتنخمن قبل وجهه، ولا عن يمينه، وليبزق عن شماله، او تحت قدمه اليسرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ أَبُو مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وأبي سعيد الخدري: أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَ حَصَاةً فَحَكَّهَا، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ عَنْ شِمَالِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى".
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر رینٹ دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری لے کر اسے کھرچ ڈالا، پھر فرمایا: جب کوئی شخص تھوکنا چاہے تو اپنے سامنے اور اپنے دائیں ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 34 (408)، 35 (410)، 36 (413)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، سنن النسائی/المساجد 32 (726)، (تحفة الأشراف: 3997، 12281)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 23 (477)، مسند احمد (3/6، 24، 58، 88، 93) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسجد میں تھوک، بلغم، رینٹ وغیرہ سے طاقت بھر پرہیز لازم ہے، اگر شدید ضرورت ہو، اور مسجد کا فرش ریت یا مٹی کا ہو تو بائیں پیر کے نیچے تھوک کر اس کو دبا دے، لیکن آج کل مساجد کے فرش پختہ ہیں، ان پر کسی بھی صورت میں تھوکنا جائز نہیں، ضرورت کے وقت رومال وغیرہ میں تھوکے، مسجد کو گندہ ہونے سے بچائے۔

It is narrated from Abu Hurairah and Abu Sa'eed Al-Khudri that: The Messenger of Allah saw some sputum on the wall of the mosque. He picked up a stone and scraped it off, then he said, "If anyone of you needs to spit, he should not spit in fro not of him or to his right; let him spit to his right; let him spit to his left or under his left foot."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 762
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن طريف ، حدثنا عائذ بن حبيب ، عن حميد ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فغضب حتى احمر وجهه، فجاءته امراة من الانصار فحكتها، وجعلت مكانها خلوقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احسن هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا، وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، اتنے میں قبیلہ انصار کی ایک عورت آئی اور اس نے اسے کھرچ دیا، اور اس کی جگہ خوشبو لگا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا اچھا کام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 35 (729)، (تحفة الأشراف: 698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/188، 199، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم ﷺ نے عورت کی تعریف کی کہ اس نے مسجد سے کراہت کی چیز نکال ڈالی اور اس کے بعد قبلہ کی طرف خوشبو لگائی، نبی اکرم ﷺ کے وقت میں دیوار صاف ہوتی تھی جب بھی کوئی اس پر تھوک دیتا وہ واضح طور پر نظر آتا۔

It was narrated from Anas that: The Prophet saw some sputum in the prayer direction of the mosque and he became so angry that his face turned red. Then a woman from among the Ansar came and scraped it off, and put some Khaluq on that spot. The Messenger of Allah said: "How good this is."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 763
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد وهو يصلي بين يدي الناس فحتها، ثم قال حين انصرف من الصلاة:" إن احدكم إذا كان في الصلاة، فإن الله قبل وجهه، فلا يتنخمن احدكم قبل وجهه في الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، اس وقت آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بلغم کھرچ دیا، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا کوئی شخص نماز میں اپنے سامنے نہ تھوکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، الأذان 94 (753)، العمل في الصلاة 2 (1213)، الأدب 75 (6111)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، (تحفة الأشراف: 8271)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 22 (479)، سنن النسائی/المساجد 31 (725)، موطا امام مالک/القبلة 3 (4)، مسند احمد (2/32، 66)، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1437) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ مالک جب سامنے ہو اور اسی طرف تھوکے، تو اس میں بڑی بے ادبی اور گستاخی ہے، اس حدیث میں جہمیہ اور اہل بدعت کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ) ہر مکان اور ہر جہت میں ہے کیونکہ یہ تشبیہ ہے، اور ترمذی کی ایک روایت میں یوں ہے: یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت نمازی کے سامنے ہے، پس معلوم ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے ہونے سے اس کی رحمت کا سامنے ہونا مراد ہوتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ ہر جگہ ہر مکان میں ہوتا جیسے اہل بدعت کا اعتقاد ہے تو بائیں طرف بھی تھوکنا ویسا ہی منع ہوتا، جیسے سامنے تھوکنا، واضح رہے کہ اللہ رب العزت کے لیے علو اور بلندی کی صفت کتاب و سنت سے ثابت ہے، اور وہ آسمان سے بلند عرش پر مستوی ہے، جیسا کہ شروع کتاب السنہ کی احادیث میں گزرا۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah saw some sputum in the prayer direction of the mosque, when he was praying in front of the people. He scratched it off, then when the prayer was over, he said: 'When anyone of you is performing prayer, Allah is before him, so none of you should spit toward the front while praying.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 764
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" حك بزاقا في قبلة المسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَكَّ بُزَاقًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر لگا ہوا تھوک رگڑ کر صاف کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17287ومصباح الزجاجة: 287)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 33 (406)، صحیح مسلم/المساجد 13 (549)، موطا امام مالک/القبلة 3 (5)، مسند احمد (4/138، 148، 230، 6/138) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Prophet scratched some spittle from the prayer direction of the mosque.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.