سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
باب: گھروں میں مساجد بنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 755
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْمُقْرِي ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فِي دَارِي أُصَلِّي فِيهِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا عَمِيَ، فَجَاءَ فَفَعَلَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خبر بھیجی کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں مسجد کے لیے حد بندی کر دیں تاکہ میں اس میں نماز پڑھا کروں، اور یہ اس لیے کہ وہ صحابی نابینا ہو گئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور ان کی مراد پوری کر دی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12814، ومصباح الزجاجة: 283) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: انصاری آدمی سے مراد صحابی رسول عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں، جیسا کہ صحیحین میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 755 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث755
اردو حاشہ:
یہ صحابی حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں جیسے کہ گزشتہ حدیث میں صراحت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 755