سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
9. بَابُ : تَطْهِيرِ الْمَسَاجِدِ وَتَطْيِيبِهَا
9. باب: مساجد کو صاف اور معطر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Purifying And Perfuming The Mosque
حدیث نمبر: 758
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، واحمد بن الازهر ، قالا: حدثنا مالك بن سعير ، انبانا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بالمساجد ان تبنى في الدور، وان تطهر وتطيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِالْمَسَاجِدِ أَنْ تُبْنَى فِي الدُّورِ، وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں، اور انہیں پاک و صاف رکھا جائے، اور ان میں خوشبو لگائی جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17180)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 13 (455)، سنن الترمذی/الجمعة 64 (594)، مسند احمد (5/12، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Messenger of Allah commanded that mosque to be built in (Ad-Dur) villages, and that they be purified and perfumed.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   جامع الترمذي594عائشة بنت عبد اللهأمر رسول الله ببناء المساجد في الدور وأن تنظف وتطيب
   سنن أبي داود455عائشة بنت عبد اللهأمر رسول الله ببناء المساجد في الدور وأن تنظف وتطيب
   سنن ابن ماجه759عائشة بنت عبد اللهأمر رسول الله أن تتخذ المساجد في الدور وأن تطهر وتطيب
   سنن ابن ماجه758عائشة بنت عبد اللهأمر بالمساجد أن تبنى في الدور وأن تطهر وتطيب
   بلوغ المرام195عائشة بنت عبد اللهامر رسول الله ببناء المساجد في الدور،‏‏‏‏ وان تنظف وتطيب

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 758 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث758  
اردو حاشہ:
(1)
شہر میں صرف ایک مرکزی مسجد ہونا کافی نہیں بلکہ ہر محلے میں مسجد ہونی چاہیے تاکہ مسلمان آسانی سے نماز باجماعت میں شریک ہوسکیں۔
ضرورت کے مطابق مناسب فاصلے پر دوسری مسجد بنائی جا سکتی ہے۔

(2)
مسجدوں کو صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے کیونکہ اسلام میں صفائی بہت اہمیت رکھتی ہے۔

(3)
خوشبو سے مراد اگر بتی وغیرہ سلگانا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 758   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 195  
´مسجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کو صاف ستھرا اور پاکیزہ رکھنا چاہیے`
«. . . عن عائشة رضي الله عنها قالت: امر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ببناء المساجد في الدور،‏‏‏‏ وان تنظف وتطيب . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں جائے نماز متعین کرنے اور ان کو صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیا تھا . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 195]
لغوی تشریح:
«بَابُ الْمَسَاجِد» مساجد، مسجد کی جمع ہے۔ مسجد کی جیم کے نیچے کسرہ ہے جس کے معنی ہیں: وہ جگہ جسے نماز پڑھنے کے لیے مخصوص کر لیا گیا ہو، اور جیم پر فتحہ بھی جائز ہے۔ اس صورت میں اس کے معنی مطلق سجدہ کرنے کی جگہ کے ہوں گے، یعنی سجدہ کرنے کی کوئی بھی جگہ۔
«فِي الدُّورِ» دور، دار کی جمع ہے جس کے معنی گھر کے ہیں، اور اس سے مراد محلہ یا قبیلہ ہے، اس لیے کہ محلے اور قبیلے میں بہت سے گھر ہوتے ہیں، یا گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ مراد ہے۔ پہلے معنی زیادہ عمدہ اور قریب الفہم ہیں۔
«وَأَنْ تُنَظَّف» «تَنْظِيف» سے ماخوذ صیغہ مجہول ہے، گندگیوں اور ناپاکیوں سے صاف کیا جائے۔
«وَتُطَيَّبَ» «تَطَيُّب» سے ماخوذ صیغہ مجہول ہے، یعنی اس میں خوشبو وغیرہ لگائی جائے۔

فوائد و مسائل:
➊ مسجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کو صاف ستھرا اور پاکیزہ رکھنا چاہیے اور ان میں خوشبو لگانی چاہیے۔
➋ اس حدیث میں دور سے مراد محلے ہیں۔ محلوں میں چھوٹی چھوٹی مسجدیں ضرور ہونی چاہئیں۔ انہیں خوشبو سے معطر رکھنا چاہیے۔ ذاتی گھروں میں بھی نماز پڑھنے کی جگہ مخصوص ہونی چاہیے جہاں سنن ونوافل ادا کیے جا سکیں اور خواتین نماز ادا کر سکیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 195   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.