جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی اپنی شرمگاہ چھوئے تو اس پر وضو لازم ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2591، ومصباح الزجاجة: 196) (صحیح)» (سند میں عقبہ بن عبدالرحمن متکلم فیہ راوی ہیں، ابن المدینی نے انہیں شیخ مجہول کہا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو اپنی شرمگاہ چھوئے تو وضو کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15864، ومصباح الزجاجة: 197) (صحیح)» (سند میں مکحول مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پریہ صحیح ہے)
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص اپنی شرمگاہ چھوئے وہ وضو کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3470، ومصباح الزجاجة: 198)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/194، 6/406) (صحیح)» (اسحاق بن أبی فردہ ضعیف ہیں، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ سے شرمگاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: ”اس کے چھونے سے وضو نہیں ہے، وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: بسرہ بنت صفوان اور طلق بن علی رضی اللہ عنہما دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح اس لئے حاصل ہے کہ وہ زیادہ صحیح و ثابت ہے، اور طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت منسوخ ہے کیونکہ وہ پہلے کی ہے، اور بسرہ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، اور دونوں میں تطبیق اس طرح سے بھی دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی حاجز (پردہ) کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق کی حدیث حاجز (پردہ) کے اوپر چھونے سے متعلق ہے، لہذا اگر کوئی بغیر کسی حائل کے شرمگاہ چھولے تو وضو کرے اور اگر کوئی پردہ حائل ہو تو وضو کی ضرورت نہیں۔
Qais bin Talq Al-Hanafi narrated that his father said:
"I heard the Messenger of Allah being asked about touching the penis. He said: 'That does not require ablution, because it is a part of you (your body).'"
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمگاہ چھونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو تمہارے جسم کا ایک حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4912، ومصباح الزجاجة: 199) (ضعیف جدًا)» (اس سند میں جعفر بن زبیر متروک راوی ہے، شعبہ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ اکذب الناس ہے)
It was narrated that Abu Umamah said:
"The Messenger of Allah was asked about touching the penis and he said: 'Rather it is a part of you (your body).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ھذا إسناد فيه جعفر بن الزبير وقد اتفقوا علي ترك حديثه واتھموه‘‘ وقال الحافظ: متروك الحديث وكان صالحًا في نفسه (تقريب: 939) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو“، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اس بات پر سخت تنبیہ ہے کہ حدیث رسول سن کر کسی طرح کی ٹال مٹول کی جائے، آج جن لوگوں نے اپنا وطیرہ یہ بنایا ہوا ہے کہ جب تک اقوال ائمہ نہ پائیں اس وقت تک ان کے دلوں کو تسکین نہیں ہوتی ان کو اس سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said: "Perform ablution after (eating) that which has been changed by fir." Ibn 'Abbas said: "Should I do ablution after (touching) hot water?" Abu Hurairah said: "O son of my brother, when I narrate a Hadith of the Messenger of Allah to you, then do not try to make examples for it."
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں پر رکھتے اور کہتے: یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: ”تم ہر اس چیز کے استعمال سے وضو کرو جسے آگ پر پکایا گیا ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1702) (ضعیف)» (سند میں خالد بن یزید ضعیف راوی ہے، جس کو ابن معین نے متہم بھی کہا ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، کما تقدم اور یہ واضح رہے کہ باب کی احادیث منسوخ ہیں، جیسا کہ آگے آئے گا)
It was narrated that Anas bin Malik would place his hands over his ears and say:
"May my ears be made deaf, if I did not hear the messenger of Allah saying: 'Perform ablution after (eating) that which has been changed by fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا خالد بن يزيد بن أبي مالك: ضعيف (تقريب: 1688) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور وقال البوصيري: ”ولم ينفرد به‘‘ أي بھذا الحديث! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نیچے بچھے ہوئے چمڑے میں اپنا ہاتھ پونچھا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 75 (189)، (تحفة الأشراف: 6110، ومصباح الزجاجة: 201)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 18 (5404)، صحیح مسلم/الحیض 24 (354)، سنن النسائی/الطہارة 123 (182)، موطا امام مالک/الطہارة 5 (19)، مسند احمد (1/326) (صحیح)» (سند میں سماک بن حرب ہیں، جن کی عکرمہ سے راویت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے یہ صحیح ہے، اس لئے کہ مسند احمد میں سفیان نے سماک کی متابعت کی ہے، ایسے ہی ایوب نے بھی متابعت کی ہے (مسند احمد 1/273) نیز زہیر نے بھی سماک کی متابعت کی ہے، (1/267) نیز حدیث کے دوسرے طرق ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 182- 184)۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The Messenger of Allah ate a shoulder, then he wiped his hands on a Mish that was underneath him, then he got up for prayer, and performed the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (189) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
"The Prophet, Abu Bakr and 'Umar ate some bread and meat, and they did not perform ablution (after that)."