ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گرمی کے دن میں بقیع غرقد نامی مقبرہ سے گزرے، لوگ آپ کے پیچھے چل رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں کی چاپ سنی تو آپ کے دل میں خیال آیا، آپ بیٹھ گئے، یہاں تک کہ ان کو اپنے سے آگے کر لیا کہ کہیں آپ کے دل میں کچھ تکبر نہ آ جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4915، ومصباح الزجاجة: 98)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/266) (ضعیف)» (علی بن یزید الألہانی ضعیف و منکر الحدیث ہیں، نیز القاسم بھی ضعیف ہیں، اور اس سند پر کلام کے لئے ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 228)
It was narrated that Abu Umamah said:
"The Prophet walked on a very hot day towards Baqi' Al-Gharqad (graveyard of Al-Madinah), and the people were walking behind him. When he heard the sound of their shoes, it affected his soul so he sat down until he made them go ahead of him, lest that make him feel too proud."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن يزيد: ضعيف ومعان بن رفاعة: لين الحديث كثير الإرسال (تقريب: 6747) والحديث ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم آپ کے آگے آگے چلتے اور آپ کی پیٹھ فرشتوں کے لیے چھوڑ دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3121، ومصباح الزجاجة: 99)، مسند احمد (3/302، 332) (صحیح)»
It was narrarted that Jabir bin 'Abdullah said:
"When the Prophet walked, his Companions would walk in front of him, and he would leave his back for the angels."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري عنعن و روي الحاكم (4/ 281 ح 7753) عن جابر بن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((لا تمشوا بين يدي ولا خلفي فإن ھذا مقام الملائكة)) قال جابر: ”جئت أسعي إلي النبي ﷺ كأني شرارة“ وسنده صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے پاس کچھ لوگ علم حاصل کرنے آئیں گے، لہٰذا جب تم ان کو دیکھو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق انہیں «مرحبا»(خوش آمدید) کہو، اور انہیں علم سکھاؤ“۔ محمد بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حکم سے پوچھا کہ «اقنوهم» کے کیا معنی ہیں، تو انہوں نے کہا: «علموهم»، یعنی انہیں علم سکھلاؤ۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 4 (2650)، (تحفة الأشراف: 4262) (حسن)» (سند میں ابوہارون العبدی ضعیف ومتروک راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 280)
Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that:
The Messenger of Allah said: "People will come to you seeking knowledge. When you see them say to them, 'Welcome, welcome,' in obedience to the injunctions of the Messenger of Allah and instruct them in knowledge."(One of the narrators said) "I said to Al-Hakam: 'What is 'Iqnuhum?' He said: 'Instruct them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (2650) وانظر الحديث الآتي (249) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا المعلى بن هلال ، عن إسماعيل ، قال: دخلنا على الحسن نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على ابي هريرة نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ملانا البيت وهو مضطجع لجنبه، فلما رآنا قبض رجليه، ثم قال:" إنه سياتيكم اقوام من بعدي يطلبون العلم، فرحبوا بهم، وحيوهم، وعلموهم"، قال: فادركنا والله اقواما ما رحبوا بنا، ولا حيونا، ولا علمونا إلا بعد ان كنا نذهب إليهم فيجفونا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ لِجَنْبِهِ، فَلَمَّا رَآنَا قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ سَيَأْتِيكُمْ أَقْوَامٌ مِنْ بَعْدِي يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، فَرَحِّبُوا بِهِمْ، وَحَيُّوهُمْ، وَعَلِّمُوهُمْ"، قَالَ: فَأَدْرَكْنَا وَاللَّهِ أَقْوَامًا مَا رَحَّبُوا بِنَا، وَلَا حَيَّوْنَا، وَلَا عَلَّمُونَا إِلَّا بَعْدَ أَنْ كُنَّا نَذْهَبُ إِلَيْهِمْ فَيَجْفُونَا.
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: ”عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم دین سکھانا“۔ پھر حسن بصری کہتے ہیں: قسم اللہ کی (طلب علم میں) ہمارا بہت سے ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا کہ انہوں نے نہ تو ہمیں مرحبا کہا، نہ ہمیں مبارکباد دی، اور نہ ہی ہمیں علم دین سکھایا، اس پر مزید یہ کہ جب ہم ان کے پاس جاتے تو وہ ہمارے ساتھ بری طرح پیش آتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12258، ومصباح الزجاجة: 100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 414) (موضوع)» (اس سند میں المعلی بن ہلال کی کئی لوگوں نے تکذیب کی ہے، اور اس پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے، اور اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3349)
It was narrated that Isma'il said:
"We entered upon Hasan to inquire after him until we filled the house. He tucked up his legs, the he (hasan) said: 'We entered upon Abu Hurairah to inquire after him until we filled the house. He (Abu Hurairah) tucked up his legs and said: "We entered upon the Messenger of Allah until we filled the house. He was lying on his side, but when he saw us he tucked up his legs then he said: 'After I am gone, there will come to you people seeking knowledge. Welcome them, greet them and teach them.'" (Maudu')A narrator said: By Allah! We came across some people who did not welcome us, greet us, nor teach us unil we used to go to them, then they treated us rudely.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع معلي بن ھلال: كذاب وقال الحافظ ابن حجر: اتفق النقاد علي تكذيبه (تقريب: 6807) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عمرو بن محمد العنقزي ، انبانا سفيان ، عن ابي هارون العبدي ، قال: كنا إذا اتينا ابا سعيد الخدري ، قال: مرحبا بوصية رسول الله صلى الله عليه وسلم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا:" إن الناس لكم تبع، وإنهم سياتونكم من اقطار الارض يتفقهون في الدين، فإذا جاءوكم فاستوصوا بهم خيرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا:" إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ، وَإِنَّهُمْ سَيَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، فَإِذَا جَاءُوكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا".
ہارون عبدی کہتے ہیں کہ جب ہم ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تو وہ فرماتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”لوگ تمہارے پیچھے ہیں، اور عنقریب وہ تمہارے پاس زمین کے مختلف گوشوں سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے، لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا“۔
It was narrated that Abu Harun Al-'Abdi said:
"When we came to Abu Sa'eed Al-Khudri, he would say: 'Welcome, in accordance with the injunction of the Messenger of Allah, for the Messenger of Allah said to us: "The people will follow you; they will come to you from all parts of the earth seeking to understand the religion. So when they come to you, take care of them."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف جدًا ترمذي(2650) وانظر الحديث السابق (247) أبو هارون العبدي: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی: «اللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن دعا لا يسمع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع»”اے اللہ! میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع نہ دے، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے، اور اس دل سے جو (اللہ سے) نہ ڈرے، اور اس نفس سے جو آسودہ نہ ہوتا ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 17 (5469)، (تحفة الأشراف: 13046)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 367 (1548)، مسند احمد (2/1261) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3837) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علم دین کا نفع یہی ہے کہ آدمی اس پر عمل کرے، اور خلق کو اس کی طرف بلائے۔
It was narrated that Abu Hurairah said:
"One of the supplications that the Prophet used to say was: 'Allahumma, inni a'udhu bika min 'ilmin la yanfa'u, wa mindu'a'in la yusma'u, wa min qalbin la yakhsha'u, wa min nafsin la tashba'u [O Allah, I seek refuge with You from knowledge that is of no benefit, from a supplication that is not heard, from a heart that does not fear (You) and from a soul that is not satisfied].'"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنا دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھا دے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، اور میرا علم زیادہ کر دے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات129 (3599)، (تحفة الأشراف: 14356)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3833) (صحیح)» ( «الحمد لله على كل حال» کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 462)
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah used to say: 'Allahummanfa'ni bima 'allamtani, wa 'allimnima yanfa'uni, wa zidni 'ilman. Wal-hamdu Lillahi 'ala kulli hal. [O Allah, benefit me by that which You have taught me, and teach me that which will benefit me, and increase my knowledge. Praise is to Allah in all circumstances].'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون الحمد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3599) وانظر الحديث الآتي (3833) ورواية المستدرك (1/ 510 ح 1879،سنده حسن) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے علم دین کو جس سے خالص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود ہوتی ہے محض کسی دنیاوی فائدہ کے لیے سیکھا تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العلم 12 (3664)، (تحفة الأشراف: 13386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/338) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'Whoever acquires knowledge by which the pleasure of Allah is sought, but he only acquires it for the purpose of worldly gain, will not smell the fragrance of Paradise on the Day of Resurrection.'