سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
44. بَابُ : الْوَصَاةِ بِطَلَبَةِ الْعِلْمِ
باب: طالبان علم کی وصیت۔
حدیث نمبر: 249
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا:" إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ، وَإِنَّهُمْ سَيَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، فَإِذَا جَاءُوكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا".
ہارون عبدی کہتے ہیں کہ جب ہم ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تو وہ فرماتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”لوگ تمہارے پیچھے ہیں، اور عنقریب وہ تمہارے پاس زمین کے مختلف گوشوں سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے، لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 4 (2650)، (تحفة الأشراف: 4262) (ضعیف)» (سند میں ابوہارون العبدی ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف جدًا
ترمذي(2650) وانظر الحديث السابق (247)
أبو هارون العبدي: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384