سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
43. بَابُ : مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
حدیث نمبر: 246
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم إِذَا مَشَى مَشَى أَصْحَابُهُ أَمَامَهُ وَتَرَكُوا ظَهْرَهُ لِلْمَلَائِكَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم آپ کے آگے آگے چلتے اور آپ کی پیٹھ فرشتوں کے لیے چھوڑ دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3121، ومصباح الزجاجة: 99)، مسند احمد (3/302، 332) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سفيان الثوري عنعن
و روي الحاكم (4/ 281 ح 7753) عن جابر بن عبد اللّٰه رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه ﷺ: ((لا تمشوا بين يدي ولا خلفي فإن ھذا مقام الملائكة)) قال جابر: ”جئت أسعي إلي النبي ﷺ كأني شرارة“ وسنده صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 246 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث246
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب کچھ لوگ بزرگ شخصیت کے آگے چلیں اور کچھ پیچھے چلیں تو یہ درست ہے، ممنوع صرف اس وقت ہے جب سب لوگ پیچھے چلیں۔
(2)
بزرگ شخصیت کے آگے چلنا ادب کے منافی نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 246