سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
حدیث نمبر: 143
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن داود بن ابي عوف ابي الحجاف وكان مرضيا، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من احب الحسن والحسين فقد احبني، ومن ابغضهما فقد ابغضني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَوْفٍ أَبِي الْحَجَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حسن و حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے ان دونوں سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13396، ومصباح الزجاجة: 54)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288، 440، 531) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محبت ان حضرات کی یہی ہے کہ ان کے احترام کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلا جائے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Whoever loves Hasan and Husain, loves me; and whoever hates them, hates me.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 144
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا يحيى بن سليم ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن سعيد بن ابي راشد ، ان يعلى بن مرة ، حدثهم انهم خرجوا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى طعام دعوا له، فإذا حسين يلعب في السكة، قال: فتقدم النبي صلى الله عليه وسلم امام القوم وبسط يديه، فجعل الغلام يفر ههنا وههنا ويضاحكه النبي صلى الله عليه وسلم، حتى اخذه فجعل إحدى يديه تحت ذقنه، والاخرى في فاس راسه فقبله، وقال:" حسين مني وانا من حسين، احب الله من احب حسينا، حسين سبط من الاسباط".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ ، حَدَّثَهُمْ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَعَامٍ دُعُوا لَهُ، فَإِذَا حُسَيْنٌ يَلْعَبُ فِي السِّكَّةِ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ وَبَسَطَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ الْغُلَامُ يَفِرُّ هَهُنَا وَهَهُنَا وَيُضَاحِكُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَخَذَهُ فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ تَحْتَ ذَقْنِهِ، وَالْأُخْرَى فِي فَأْسِ رَأْسِهِ فَقَبَّلَهُ، وَقَالَ:" حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ".
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی ایک دعوت میں نکلے، دیکھا تو حسین رضی اللہ عنہ) گلی میں کھیل رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے آگے نکل گئے، اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لیے، حسین رضی اللہ عنہ بچے تھے، ادھر ادھر بھاگنے لگے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ہنسانے لگے، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا، اور اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر پر رکھ کر بوسہ لیا، اور فرمایا: حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے، اور حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11850، ومصباح الزجاجة: 55)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 31 (3775)، مسند احمد (4/172) (حسن) (تراجع الألباني، رقم: 375)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے، نیز کھانے کی دعوت میں جانا، چھوٹے بچوں کا گلی میں کھیلنا، نیز چھوٹے بچوں کو پیار میں ہنسانا مسنون و مستحب ہے۔

It was narrated from Sa'eed bin Abu Rashid that Ya'la bin Murrah told them that: They had gone out with the Prophet to a meal to which they had been invited, and Husain was there playing in the street. The Prophet came in front of the people and stretched out his hands, and the child started to run here and there. The Prophet made him laugh until he caught him, then he put one hand under his chin and the other on his head and kissed him, and said, "Husain is part of me and I am part of him. May Allah love those who love Husain. Husain is a tribe among tribes." (Hasan)(Another chain with similar meaning)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 144M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، مِثْلَهُ.
یہ حدیث علی بن محمد سے «وکیع عن سفیان» کے واسطے سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 145
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، وعلي بن المنذر ، قالا: حدثنا ابو غسان ، حدثنا اسباط بن نصر ، عن السدي ، عن صبيح مولى ام سلمة، عن زيد بن ارقم ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعلي وفاطمة والحسن والحسين انا سلم لمن سالمتم وحرب لمن حاربتم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ ، عَنْ السُّدِّيِّ ، عَنْ صُبَيْحٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ أَنَا سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا: میں اس شخص کے لیے سراپا صلح ہوں جس سے تم لوگوں نے صلح کی، اور سراپا جنگ ہوں اس کے لیے جس سے تم لوگوں نے جنگ کی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 61 (3870)، (تحفة الأشراف: 3662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/442) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں علی بن المنذر میں تشیع ہے، اسباط بن نصر صددق لیکن کثیر الخطا ٔ ہیں، اور غرائب بیان کرتے ہیں، سدی پر تشیع کا الزام ہے، اور ان کی حدیث میں ضعف ہے، نیز صبیح لین الحدیث ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 6028)

It was narrated that Zaid bin Arqam said: "The Messenger of Allah said to 'Ali, Fatimah, Hasan and Husain: 'I am peace for those with whom you make peace, and I am war for those with whom you make war.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3870)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
24. بَابُ: فَضْلِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ
24. باب: عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of `Ammar ibn Yasir (ra)
حدیث نمبر: 146
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن هانئ بن هانئ ، عن علي بن ابي طالب ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فاستاذن عمار بن ياسر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا له مرحبا بالطيب المطيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لَهُ مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں آنے کی اجازت دو، «طیب و مطیب» پاک و پاکیزہ شخص کو خوش آمدید۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 35 (3798)، (تحفة الأشراف: 10300)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/99، 100، 123، 126، 130، 137) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ali bin Abu Talib said: "I was sitting with the Prophet, and 'Ammar bin Yasir asked permission to enter. The Prophet said: 'Let him in, welcome to the good and the purified.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 147
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عثام بن علي ، عن الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن هانئ بن هانئ ، قال: دخل عمار على علي فقال: مرحبا بالطيب المطيب، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ملئ عمار إيمانا إلى مشاشه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَمَّارٌ عَلَى عَلِيٍّ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَى مُشَاشِهِ".
ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب» پاک و پاکیزہ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10303، ومصباح الزجاجة: 56) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎ «مشاش»: ہڈیوں کے جوڑ کو کہتے ہیں، جیسے کہنی یا گھٹنے یا کندھے کا جوڑ، مراد یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کے دل میں ایمان گھر کر گیا ہے، اور وہاں سے ان کے سارے جسم میں ایمان کے انوار و برکات پھیل گئے ہیں، اور رگوں اور ہڈیوں میں سما گئے ہیں، یہاں تک کہ جوڑوں میں بھی اس کا اثر پہنچ گیا ہے، اور اس میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے کمال ایمان کی شہادت ہے جو عظیم فضیلت ہے۔

It was narrated that Hani bin Hani said that: 'Ammar entered upon 'Ali and he said: "Welcome to the good and the purified. I heard the Messenger of Allah say: 'Ammar's heart overflows with faith (Literally, up to the top of his bones).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق السبيعي و الأعمش مدلسان وعنعنا
وللحديث شواھد ضعيفة عند النسائي (5010) والحاكم (392/3،393) وغيرهما۔
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
حدیث نمبر: 148
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى . ح وحدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا جميعا، حدثنا وكيع ، عن عبد العزيز بن سياه ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عطاء بن يسار ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عمار ما عرض عليه امران إلا اختار الارشد منهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ ، عَنْ حَبيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَمَّارٌ مَا عُرِضَ عَلَيْهِ أَمْرَانِ إِلَّا اخْتَارَ الْأَرْشَدَ مِنْهُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار پر جب بھی دو کام پیش کئے گئے تو انہوں نے ان میں سے بہترین کام کا انتخاب کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 35 (3799)، سنن النسائی/الکبری، المناقب 37 (8276)، (تحفة الأشراف: 17397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/113) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: 'The Messenger of Allah said: ''Ammar- no two things were shown to him but he chose the better of the two.''
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (3799)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 380
25. بَابُ: فَضْلِ سَلْمَانَ وَأَبِي ذَرٍّ وَالْمِقْدَادِ
25. باب: سلمان، ابوذر اور مقداد رضی اللہ عنہم کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtue of Salman, Abu Dharr, and Miqdad
حدیث نمبر: 149
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا شريك ، عن ابي ربيعة الإيادي ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله امرني بحب اربعة، واخبرني انه يحبهم"، قيل يا رسول الله من هم؟ قال:" علي منهم"، يقول ذلك ثلاثا:" وابو ذر، وسلمان، والمقداد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الْإِيَادِيِّ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ، وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ"، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ؟ قَالَ:" عَلِيٌّ مِنْهُمْ"، يَقُولُ ذَلِكَ ثَلَاثًا:" وَأَبُو ذَرٍّ، وَسَلْمَانُ، وَالْمِقْدَادُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھے چار افراد سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے، اور مجھے بتایا ہے کہ وہ بھی ان سے محبت رکھتا ہے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی انہیں لوگوں میں سے ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا)، اور ابوذر، سلمان اور مقداد ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المنا قب 21 (3718)، (تحفة الأشراف: 2008)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/351، 356) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1549)

Ibn Buraidah narrated that his father said: "The Messenger of Allah said: 'Allah has commanded me to love four people, and He told me that He also loves them.' He was asked: 'O Messenger of Allah, who are they?' He said: ''Ali is one of them,' and he said that three times, 'and Abu Dharr, Salman and Miqdad.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
26. بَابُ: فَضَائِلِ بِلاَلٍ
26. باب: بلال رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtues of Bilal
حدیث نمبر: 150
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زائدة بن قدامة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" كان اول من اظهر إسلامه سبعة، رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمار، وامه سمية، وصهيب، وبلال، والمقداد، فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فمنعه الله بعمه ابي طالب، واما ابو بكر فمنعه الله بقومه، واما سائرهم فاخذهم المشركون، والبسوهم ادراع الحديد، وصهروهم في الشمس، فما منهم من احد إلا وقد واتاهم على ما ارادوا، إلا بلالا فإنه هانت عليه نفسه في الله، وهان على قومه فاخذوه فاعطوه الولدان، فجعلوا يطوفون به في شعاب مكة وهو يقول: احد احد".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" كَانَ أَوَّلَ مَنْ أَظْهَرَ إِسْلَامَهُ سَبْعَةٌ، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعَمَّارٌ، وَأُمُّهُ سُمَيَّةُ، وَصُهَيْبٌ، وَبِلَالٌ، وَالْمِقْدَادُ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِعَمِّهِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَّا أَبُو بَكْرٍ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِقَوْمِهِ، وَأَمَّا سَائِرُهُمْ فَأَخَذَهُمْ الْمُشْرِكُونَ، وَأَلْبَسُوهُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِيدِ، وَصَهَرُوهُمْ فِي الشَّمْسِ، فَمَا مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وَاتَاهُمْ عَلَى مَا أَرَادُوا، إِلَّا بِلَالًا فَإِنَّهُ هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فِي اللَّهِ، وَهَانَ عَلَى قَوْمِهِ فَأَخَذُوهُ فَأَعْطَوْهُ الْوِلْدَانَ، فَجَعَلُوا يَطُوفُونَ بِهِ فِي شِعَابِ مَكَّةَ وَهُوَ يَقُولُ: أَحَدٌ أَحَدٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے پہل جن لوگوں نے اپنا اسلام ظاہر کیا وہ سات افراد تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد (رضی اللہ عنہم)، رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ایذا رسانیوں سے آپ کے چچا ابوطالب کے ذریعہ آپ کو بچایا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے سبب محفوظ رکھا، رہے باقی لوگ تو ان کو مشرکین نے پکڑا اور لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں ڈال دیا، چنانچہ ان میں سے ہر ایک سے مشرکین نے جو کہلوایا بظاہر کہہ دیا، سوائے بلال کے، اللہ کی راہ میں انہوں نے اپنی جان کو حقیر سمجھا، اور ان کی قوم نے بھی ان کو حقیر جانا، چنانچہ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کر دیا، وہ ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور وہ «اَحَد، اَحَد» کہتے (یعنی اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9224، ومصباح الزجاجة: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/404) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان چھ سابق الایمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی استقامت اور دین کی خاطر ان کی عزیمت لائق اتباع ہے، ان میں بلال رضی اللہ عنہ کی عزیمت سب سے اعلی و ارفع ہے، جان کے خطرے کے وقت دین پر دلی اطمینان کی صورت میں کفر کا اظہار جائز ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  «إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان» سوائے اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو (النحل: 106) جس کی نظر میں اللہ کی عظمت و شان ہوتی ہے، اس کے دل میں موجودات عالم کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی حتی کہ اپنی جان بھی حقیر نظر آتی ہے، بلال رضی اللہ عنہ کی حالت یہی تھی رضی اللہ عنہم۔

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The first people to declare their Islam publicly were seven: The Messenger of Allah, Abu Bakr, 'Ammar and his mother Sumayyah, Suhaib, Bilal and Miqdad. With regard to the Messenger of Allah, Allah protected him through his paternal uncle Abu Talib. With regard to Abu Bakr, Allah protected him through his people. As for the rest, the idolators seized them and made them wear coats of chain-mail and exposed them to the intense heat of the sun. There was none of them who did not do what they wanted them to do, except for Bilal. He did not care what happened to him for the sake of Allah, and his people did not care what happened to him. Then they gave him to the children who took him around in the streets of Makkah while he was saying, 'Ahad, Ahad (One, One).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 151
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد اوذيت في الله، وما يؤذى احد، ولقد اخفت في الله، وما يخاف احد، ولقد اتت علي ثالثة، وما لي ولبلال طعام ياكله ذو كبد إلا ما وارى إبط بلال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ، وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ، وَلَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ، وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ، وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَالِثَةٌ، وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا مَا وَارَى إِبِطُ بِلَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں مجھے ایسی تکلیفیں دی گئیں کہ اتنی کسی کو نہ دی گئیں ہوں گی، اور میں اللہ کی راہ میں اس قدر ڈرایا گیا کہ اتنا کوئی نہیں ڈرایا گیا ہو گا، اور مجھ پہ مسلسل تین ایام ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلال کے لیے کوئی چیز کھانے کی نہ تھی جسے کوئی ذی روح کھاتا سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں چھپا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 34 (2472)، (تحفة الأشراف: 341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/120، 286) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah said: 'I have been tortured for the sake of Allah as no one else has, and I have suffered fear for the sake of Allah as no one else has. I have spent three days when Bilal and I had no food that any living being could eat but that which could be concealed in the armpit of Bilal.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.