(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد اوذيت في الله، وما يؤذى احد، ولقد اخفت في الله، وما يخاف احد، ولقد اتت علي ثالثة، وما لي ولبلال طعام ياكله ذو كبد إلا ما وارى إبط بلال". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ، وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ، وَلَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ، وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ، وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَالِثَةٌ، وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا مَا وَارَى إِبِطُ بِلَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں مجھے ایسی تکلیفیں دی گئیں کہ اتنی کسی کو نہ دی گئیں ہوں گی، اور میں اللہ کی راہ میں اس قدر ڈرایا گیا کہ اتنا کوئی نہیں ڈرایا گیا ہو گا، اور مجھ پہ مسلسل تین ایام ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلال کے لیے کوئی چیز کھانے کی نہ تھی جسے کوئی ذی روح کھاتا سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں چھپا ہوا تھا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 34 (2472)، (تحفة الأشراف: 341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/120، 286) (صحیح)»
It was narrated that Anas bin Malik said:
"The Messenger of Allah said: 'I have been tortured for the sake of Allah as no one else has, and I have suffered fear for the sake of Allah as no one else has. I have spent three days when Bilal and I had no food that any living being could eat but that which could be concealed in the armpit of Bilal.'"
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث151
اردو حاشہ: (1) چونکہ توحید کی دعوت لے کر کھڑے ہونے والے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، اس لیے مشرکین کے ظلم و جور کا اولین نشانہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات اقدس تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے پہلے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مظالم برداشت کیے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق کی طرف دعوت دینے والے کو صبرو استقامت کا مظاہرہ دوسروں سے زیادہ کرنا چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے لیے اسوہ بن سکے۔
(2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ ان جاں نثار صحابہ کرام میں سے ہیں جنہوں نے اولیں دور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصائب برداشت کیے ہیں۔ اس سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 151
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2472
´باب:۔۔۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اللہ کی راہ میں ایسا ڈرایا گیا کہ اس طرح کسی کو نہیں ڈرایا گیا اور اللہ کی راہ میں مجھے ایسی تکلیفیں پہنچائی گئی ہیں کہ اس طرح کسی کو نہیں پہنچائی گئیں، مجھ پر مسلسل تیس دن و رات گزر جاتے اور میرے اور بلال کے لیے کوئی کھانا نہیں ہوتا کہ جسے کوئی جان والا کھائے سوائے تھوڑی سی چیز کے جسے بلال اپنی بغل میں چھپا لیتے تھے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2472]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ اللہ کے کلمہ کی سربلندی اور اس کے دین کے اظہار کے لیے آپ نے کس قدر جسمانی تکالیف برداشت کی ہیں، اور اس پر مستزاد یہ کہ مسلسل کئی کئی دن گذرجاتے اور آپ بھوکے رہتے، ظاہرہے بلال نے اپنی بغل میں جوکچھ چھپا رکھا تھا وہ کب تک ساتھ دیتا، اس حدیث میں داعیان حق کے لیے عبرت ونصیحت ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2472