سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
Chapter: The virtues of the Companions of the Messenger of Allah (saws)
26. بَابُ : فَضَائِلِ بِلاَلٍ
26. باب: بلال رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
Chapter: The Virtues of Bilal
حدیث نمبر: 150
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زائدة بن قدامة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" كان اول من اظهر إسلامه سبعة، رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمار، وامه سمية، وصهيب، وبلال، والمقداد، فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فمنعه الله بعمه ابي طالب، واما ابو بكر فمنعه الله بقومه، واما سائرهم فاخذهم المشركون، والبسوهم ادراع الحديد، وصهروهم في الشمس، فما منهم من احد إلا وقد واتاهم على ما ارادوا، إلا بلالا فإنه هانت عليه نفسه في الله، وهان على قومه فاخذوه فاعطوه الولدان، فجعلوا يطوفون به في شعاب مكة وهو يقول: احد احد".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" كَانَ أَوَّلَ مَنْ أَظْهَرَ إِسْلَامَهُ سَبْعَةٌ، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعَمَّارٌ، وَأُمُّهُ سُمَيَّةُ، وَصُهَيْبٌ، وَبِلَالٌ، وَالْمِقْدَادُ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِعَمِّهِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَّا أَبُو بَكْرٍ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِقَوْمِهِ، وَأَمَّا سَائِرُهُمْ فَأَخَذَهُمْ الْمُشْرِكُونَ، وَأَلْبَسُوهُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِيدِ، وَصَهَرُوهُمْ فِي الشَّمْسِ، فَمَا مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وَاتَاهُمْ عَلَى مَا أَرَادُوا، إِلَّا بِلَالًا فَإِنَّهُ هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فِي اللَّهِ، وَهَانَ عَلَى قَوْمِهِ فَأَخَذُوهُ فَأَعْطَوْهُ الْوِلْدَانَ، فَجَعَلُوا يَطُوفُونَ بِهِ فِي شِعَابِ مَكَّةَ وَهُوَ يَقُولُ: أَحَدٌ أَحَدٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے پہل جن لوگوں نے اپنا اسلام ظاہر کیا وہ سات افراد تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد (رضی اللہ عنہم)، رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ایذا رسانیوں سے آپ کے چچا ابوطالب کے ذریعہ آپ کو بچایا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے سبب محفوظ رکھا، رہے باقی لوگ تو ان کو مشرکین نے پکڑا اور لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں ڈال دیا، چنانچہ ان میں سے ہر ایک سے مشرکین نے جو کہلوایا بظاہر کہہ دیا، سوائے بلال کے، اللہ کی راہ میں انہوں نے اپنی جان کو حقیر سمجھا، اور ان کی قوم نے بھی ان کو حقیر جانا، چنانچہ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کر دیا، وہ ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور وہ «اَحَد، اَحَد» کہتے (یعنی اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے) ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: ان چھ سابق الایمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی استقامت اور دین کی خاطر ان کی عزیمت لائق اتباع ہے، ان میں بلال رضی اللہ عنہ کی عزیمت سب سے اعلی و ارفع ہے، جان کے خطرے کے وقت دین پر دلی اطمینان کی صورت میں کفر کا اظہار جائز ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  «إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان» سوائے اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو (النحل: 106) جس کی نظر میں اللہ کی عظمت و شان ہوتی ہے، اس کے دل میں موجودات عالم کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی حتی کہ اپنی جان بھی حقیر نظر آتی ہے، بلال رضی اللہ عنہ کی حالت یہی تھی رضی اللہ عنہم۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9224، ومصباح الزجاجة: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/404) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The first people to declare their Islam publicly were seven: The Messenger of Allah, Abu Bakr, 'Ammar and his mother Sumayyah, Suhaib, Bilal and Miqdad. With regard to the Messenger of Allah, Allah protected him through his paternal uncle Abu Talib. With regard to Abu Bakr, Allah protected him through his people. As for the rest, the idolators seized them and made them wear coats of chain-mail and exposed them to the intense heat of the sun. There was none of them who did not do what they wanted them to do, except for Bilal. He did not care what happened to him for the sake of Allah, and his people did not care what happened to him. Then they gave him to the children who took him around in the streets of Makkah while he was saying, 'Ahad, Ahad (One, One).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 150 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث150  
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی جسمانی تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں۔
لیکن مذکورہ بالا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جو تکلیفیں برداشت کیں، وہ بہت شدید تھیں۔
ابو طالب کو اہل مکہ میں ایک معزز مقام حاصل تھا، لہذا بہت سے لوگ ابوطالب کا احترام کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینے سے اجتناب کرتے تھے۔
اسی طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی ان کے قبیلے کا لحاظ کر کے چھوڑ دیا جاتا تھا۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں جسمانی طور پر تکلیفیں بالکل نہیں پہنچیں، البتہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ وغیرہ کو بے حد تکلیفیں پہنچائی گئیں۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عھم نے مشرکین کی موافقت میں زبان سے جو کچھ کہا، اس سے ان کے مقام و مرتبہ میں کوئی فرق نہیں آیا کیونکہ ایسے موقع پر جب مصائب برداشت سے باہر ہو جائیں، جان بچانے کے لیے کلمہ کفر کہنے کی اجازت خود قرآن نے دی ہے۔ (دیکھیے: سورہ نحل: 106)

(3)
اس سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی استقامت و عظمت ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے رخصت کے بجائے عزیمت کا راستہ اختیار کیے رکھا، اور زبان سے کبھی ایک بار بھی ان کی مرضی کے مطابق کوئی لفظ نہیں بولا، حالانکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو جو تکلیفیں دی گئی ہیں، وہ اتنی شدید ہیں کہ ان کے تصور سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 150   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.