سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
23. بَابُ : فَضْلِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ابْنَيْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
باب: علی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 144
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ ، حَدَّثَهُمْ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَعَامٍ دُعُوا لَهُ، فَإِذَا حُسَيْنٌ يَلْعَبُ فِي السِّكَّةِ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ وَبَسَطَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ الْغُلَامُ يَفِرُّ هَهُنَا وَهَهُنَا وَيُضَاحِكُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَخَذَهُ فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ تَحْتَ ذَقْنِهِ، وَالْأُخْرَى فِي فَأْسِ رَأْسِهِ فَقَبَّلَهُ، وَقَالَ:" حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ".
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی ایک دعوت میں نکلے، دیکھا تو حسین رضی اللہ عنہ) گلی میں کھیل رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے آگے نکل گئے، اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لیے، حسین رضی اللہ عنہ بچے تھے، ادھر ادھر بھاگنے لگے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ہنسانے لگے، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا، اور اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر پر رکھ کر بوسہ لیا، اور فرمایا: ”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے، اور حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11850، ومصباح الزجاجة: 55)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 31 (3775)، مسند احمد (4/172) (حسن) (تراجع الألباني، رقم: 375)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے، نیز کھانے کی دعوت میں جانا، چھوٹے بچوں کا گلی میں کھیلنا، نیز چھوٹے بچوں کو پیار میں ہنسانا مسنون و مستحب ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 144 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث144
اردو حاشہ:
(1)
اگر کوئی کھانے کی دعوت دے تو قبول کرنا مسنون ہے۔
(2)
چھوٹے بچے گلی میں کھیلیں تو جائز ہے۔
(3)
اظہار محبت کے لیے بچے کو تھامنا، چہرے کو بوسا دینا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
(4)
سبط کے معنی نواسہ ہیں مگر اس کا اطلاق قبیلے پر بھی ہوتا ہے۔
اس سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عظمت ظاہر کرنا مقصود ہے کہ وہ اکیلے ہی ایک قبیلے کی سی شان کے حامل ہیں۔
جیسا کہ ارشاد الہی ہے کہ ”حضرت ابراہیم علیہ السلام اکیلے ہی ایک امت کی سی شان رکھتے ہیں۔“ (النحل: 120)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 144
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 3775
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
«. . . عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ , أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ . . .»
”. . . یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین قبائل میں سے ایک قبیلہ ہیں . . .“ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ: 3775]
تخریج الحدیث:
[مسند الإمام أحمد:172/4، الأدب المفرد للبخاري:364، سنن الترمذي: 3775، وقال: حسن، سنن ابن ماجة:144، المعجم الكبير للطبراني: 274/22، ح: 702، المستدرك للحاكم: 194/3،ح: 4820، وسنده حسن]
تبصرہ:
↰اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ [6971] نے ”صحیح“ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے ”صحیح الاسناد“ کہا ہے۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اسے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔
❀ ایک روایت میں «حسين مني، وأنا من حسين» کے الفاظ بھی ہیں۔
ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث/صفحہ نمبر: 195
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3775
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
یعلیٰ بن مرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں ۱؎ اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین قبائل میں سے ایک قبیلہ ہیں“ ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3775]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بقول قاضی عیاض: اللہ کے رسول ﷺ من جانب اللہ مطلع کر دیئے گئے تھے کہ کچھ لوگ حسین ؓ سے بغض رکھیں گے اس لیے آپﷺ نے پیشگی بیان کر دیا کہ ”حسین ؓ سے محبت مجھ سے محبت ہے،
اورحسین ؓ سے دشمنی مجھ سے دشمنی ہے کیونکہ ہم دونوں ایک ہی ہیں۔
2؎:
یعنی: حسین ؓ کی بہت ہی زیادہ اولاد ہوگی،
یعنی ان کی نسل خوب پھیلے گی کہ قبائل بن جائیں گے،
سو ایسا ہی ہوا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3775