سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا دونوں جنت میں اس طرح (قریب قریب) ہوں گے“ آپ نے بیچ کی، اور انگوٹھے سے قریب کی انگلی، کو ملا کر دکھایا۔
Sahl (bin Saad) reported the prophet ﷺ as saying; I and the one who takes the responsibility of an orphan will be in Paradise thus, and he joined his middle finger and forefinger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5131
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل مجھے برابر پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین اور وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ میں (دل میں) کہنے لگا کہ وہ ضرور اسے وارث بنا دیں گے“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، عن بشير ابي إسماعيل، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو" انه ذبح شاة، فقال: اهديتم لجاري اليهودي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ما زال جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَشِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو" أَنَّهُ ذَبَحَ شَاةً، فَقَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِي الْيَهُودِيِّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو (گھر والوں) سے کہا: کیا تم لوگوں نے میرے یہودی پڑوسی کو ہدیہ بھیجا (نہ بھیجا ہو تو بھیج دو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: ”جبرائیل مجھے برابر پڑوسی، کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1943)، (تحفة الأشراف: 8919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Mujahid said that Abdullah ibn Amr slaughtered a sheep and said: Have you presented a gift from it to my neighbour, the Jew, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Gabriel kept on commending the neighbour to me so that I thought he would make an heir?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (1943 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع ابو توبة، حدثنا سليمان بن حيان، عن محمد بن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو جاره، فقال: اذهب فاصبر , فاتاه مرتين، او ثلاثا، فقال: اذهب فاطرح متاعك في الطريق , فطرح متاعه في الطريق، فجعل الناس يسالونه فيخبرهم خبره، فجعل الناس يلعنونه فعل الله به وفعل وفعل فجاء إليه جاره، فقال له: ارجع لا ترى مني شيئا تكرهه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو جَارَهُ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَاصْبِرْ , فَأَتَاهُ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ: اذْهَبْ فَاطْرَحْ مَتَاعَكَ فِي الطَّرِيقِ , فَطَرَحَ مَتَاعَهُ فِي الطَّرِيقِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ فَيُخْبِرُهُمْ خَبَرَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْعَنُونَهُ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ وَفَعَلَ فَجَاءَ إِلَيْهِ جَارُهُ، فَقَالَ لَهُ: ارْجِعْ لَا تَرَى مِنِّي شَيْئًا تَكْرَهُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اپنے پڑوسی کی شکایت کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: ”جاؤ صبر کرو“ پھر وہ آپ کے پاس دوسری یا تیسری دفعہ آیا، تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اپنا سامان نکال کر راستے میں ڈھیر کر دو“ تو اس نے اپنا سامان نکال کر راستہ میں ڈال دیا، لوگ اس سے وجہ پوچھنے لگے اور وہ پڑوسی کے متعلق لوگوں کو بتانے لگا، لوگ (سن کر) اس پر لعنت کرنے اور اسے بد دعا دینے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ایسا کرے، اس پر اس کا پڑوسی آیا اور کہنے لگا: اب آپ (گھر میں) واپس آ جائے آئندہ مجھ سے کوئی ایسی بات نہ دیکھیں گے جو آپ کو ناپسند ہو۔
Abu Hurairah said: A man came to the prophet ﷺ complaining against his neighbor. He said: go and have patience. He again came to him twice or thrice. He then said: Go and throw your property in the way. So he threw his property in the way and the people began to ask him and he would tell them about him. The people then began to curse him; may Allah do with him so and so! Then his neighbor came to him and said: Return, you will not see from me anything which you dislike.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5134
(مرفوع) حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليصمت". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت (قیامت) پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اچھی بات کہے یا چپ رہے“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: He who believes in Allah and in the last day should honour his guest; he who believes in Allah and in the last day should not harm his neighbor; he who believes in Allah and in the last day should speak good or keep silence.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5135
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6138) صحيح مسلم (47)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دو پڑوسی ہیں، میں ان دونوں میں سے پہلے کس کے ساتھ احسان کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے جس کا دروازہ قریب ہو اس کے ساتھ“۔
Aishah said: I asked: Messenger of Allah! I have two neighbors. With which of them should I begin? He replied: Begin with the one whose door is nearer to you. Abu Dawud said: Shubah said this tradition: Talhah is a man of the Quraish.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5136
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات (انتقال کے موقع پر) یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا، نماز کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لونڈی) ہیں ان کے معاملات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2698)، (تحفة الأشراف: 10343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/78) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: The last words which the Messenger of Allah ﷺ spoke were: Prayer, prayer; fear Allah about those whom your right hands possess.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5137
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3357) رواية محمد بن فضيل عن مغيره بن مقسم محمولة علي السماع (مسند علي بن الجعد: 663) و أم موسيٰ وثقھا العجلي فالسند حسن
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن المعرور بن سويد، قال:" رايت ابا ذر بالربذة وعليه برد غليظ وعلى غلامه مثله، قال: فقال القوم: يا ابا ذر، لو كنت اخذت الذي على غلامك فجعلته مع هذا فكانت حلة وكسوت غلامك ثوبا غيره، قال: فقال ابو ذر إني كنت ساببت رجلا وكانت امه اعجمية، فعيرته بامه فشكاني إلى رسول الله، فقال: يا ابا ذر، إنك امرؤ فيك جاهلية، قال: إنهم إخوانكم فضلكم الله عليهم، فمن لم يلائمكم فبيعوه ولا تعذبوا خلق الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، قَالَ: فَقَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، لَوْ كُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَى غُلَامِكَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَ غُلَامَكَ ثَوْبًا غَيْرَهُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي كُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلًا وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، قَالَ: إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ فَضَّلَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُلَائِمْكُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ".
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر کو ربذہ (مدینہ کے قریب ایک گاؤں) میں دیکھا وہ ایک موٹی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام کے بھی (جسم پر) اسی جیسی چادر تھی، معرور بن سوید کہتے ہیں: تو لوگوں نے کہا: ابوذر! اگر تم وہ (چادر) لے لیتے جو غلام کے جسم پر ہے اور اپنی چادر سے ملا لیتے تو پورا جوڑا بن جاتا اور غلام کو اس چادر کے بدلے کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) اس پر ابوذر نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اس کی ماں کے غیر عربی ہونے کا اسے طعنہ دیا، اس نے میری شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دی، تو آپ نے فرمایا: ”ابوذر! تم میں ابھی جاہلیت (کی بو باقی) ہے وہ (غلام، لونڈی) تمہارے بھائی بہن، ہیں (کیونکہ سب آدم کی اولاد ہیں)، اللہ نے تم کو ان پر فضیلت دی ہے، (تم کو حاکم اور ان کو محکوم بنا دیا ہے) تو جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو، اور اللہ کی مخلوق کو تکلیف نہ دو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (30)، العتق 15 (2545)، الأدب 44 (6050)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1661)، سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1945)، سنن ابن ماجہ/الأدب 10 (3690)، (تحفة الأشراف: 11980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/158، 161، 173) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لہٰذا میں اپنے اس عمل سے اسے تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ناراض رہے۔
Marur bin Suwaid said: I saw Abu Dharr at Rabadhah. He was wearing a thick cloak, and his slave also wore a similar one. He said: the people said: Abu Dharr! (it would be better) if you could take the cloak which your slave wore, and you combined that with, and it would be a pair of garments (hullah) and you would clothe him with another garment. He said: Abu Dharr said: I abused a man whose mother was a non-Arab and I reviled him for his mother. He complained against me to the Messenger of Allah ﷺ. He said: Abu Dharr! You are a man who has a characteristic of pre-Islamic days. He said: they are your brethren; Allah has given you superiority over them; sell those who do not please you and do not punish Allah’s creatures.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5138
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6050) صحيح مسلم (1661) مشكوة المصابيح (3369)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا الاعمش، عن المعرور بن سويد، قال: دخلنا على ابي ذر بالربذة فإذا عليه برد وعلى غلامه مثله، فقلنا: يا ابا ذر، لو اخذت برد غلامك إلى بردك فكانت حلة وكسوته ثوبا غيره , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم، فمن كان اخوه تحت يديه فليطعمه مما ياكل وليكسه مما يلبس ولا يكلفه ما يغلبه، فإن كلفه ما يغلبه فليعنه" , قال ابو داود: رواه ابن نمير، عن الاعمش نحوه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا عَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا ذَرٍّ، لَوْ أَخَذْتَ بُرْدَ غُلَامِكَ إِلَى بُرْدِكَ فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَهُ ثَوْبًا غَيْرَهُ , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدَيْهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيَكْسُهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا يُكَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ.
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس ربذہ میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے جسم پر ایک چادر ہے اور ان کے غلام پر بھی اسی جیسی چادر ہے، تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے، تو آپ کا پورا جوڑا ہو جاتا، اور آپ اسے کوئی اور کپڑا دے دیتے۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یہ (غلام اور لونڈی) تمہارے بھائی (اور بہن) ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارا ماتحت کیا ہے، تو جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو تو اس کو وہی کھلائے جو خود کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے، اور اسے ایسے کام کرنے کے لیے نہ کہے جسے وہ انجام نہ دے سکے، اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بنائے جو اس کے بس کا نہ ہو تو خود بھی اس کام میں لگ کر اس کا ہاتھ بٹائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے اعمش سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11980) (صحیح)»
Marur bin Suwaid said: We called on Abu Dharr at al-Rabadhah. He wore a cloak and his slave also wore a similar one. We said; Abu Dharr! If you took the cloak of your slave and combined it with your cloak, so that it could be a part of garments (hullah) and clothed him in another garment, (it would be better). He said; I heard the Messenger of Allah ﷺ say; They are your brethren. Allah has put them under your authority; so he who has his brother under his authority must feed him from what he eats and clothe him with what he wears, and not impose on him work which is too much for him, but if he does so, he must help him. Abu Dawud said: Ibn Numair transmitted it from al-Amash in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5139
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية. ح وحدثنا ابن المثنى، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي،عن ابيه، عن ابي مسعود الانصاري، قال:" كنت اضرب غلاما لي، فسمعت من خلفي صوتا اعلم ابا مسعود، قال ابن المثنى مرتين: لله اقدر عليك منك عليه , فالتفت فإذا هو النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هو حر لوجه الله تعالى، قال: اما إنك لو لم تفعل للفعتك النار او لمستك النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:" كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى مَرَّتَيْنِ: لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ , فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: اے ابومسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت و اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے، آپ نے فرمایا: ”اگر تم اسے (آزاد) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی“۔
Abu Masud al-Ansari said: when I was beating a servant of mine, I heard a voice behind me saying: know, Abu Masud-Ibn al-Muthanna said: “twice”-that Allah has more power over you than you have over him. I turned round and saw that it was that it was the prophet ﷺ. I said: Messenger of Allah! He is free for Allah’s sake. He said: If you had not done it, fire would have burned you or the fire would have touched you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5140