علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات (انتقال کے موقع پر) یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا، نماز کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لونڈی) ہیں ان کے معاملات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2698)، (تحفة الأشراف: 10343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/78) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: The last words which the Messenger of Allah ﷺ spoke were: Prayer, prayer; fear Allah about those whom your right hands possess.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5137
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3357) رواية محمد بن فضيل عن مغيره بن مقسم محمولة علي السماع (مسند علي بن الجعد: 663) و أم موسيٰ وثقھا العجلي فالسند حسن
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5156
فوائد ومسائل: 1۔ ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قرار دیا ہے۔ لیکن دیگر محققین مثلا شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند امام احمد کے محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ محققین کی اس تفصیلی بحث سے تصیح حدیث کی رائے ہی اقرب الی الصواب محسوس ہوتی ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (الموسوعة الحدیثیة مسند إمام أحمد 209/19۔ 210، حدیث: 12169) 2۔ غلام خادم اور نوکر بھی مسلمان معاشرے کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ واجب ہے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ناطے ان کا خاص خیال رکھے ان کی اہانت کرنا یا انہیں ان کی ہمت سے بڑھ کر تکلیف دینا قطعاً جائز نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5156
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2698
´کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟` علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات یہ تھی: ”نماز کا اور اپنے غلام و لونڈی کا خیال رکھنا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2698]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے انہیں صحیح قراردیا ہے۔ الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد کے محققین نے ان پر تفصیلی بحث کی ہے، اس تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث کی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (الإرواء للالبانی، رقم: 2178، وفقه السیرۃ: 501، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 2؍24، 25، 19؍209، 210، 211) ۔
(2) اسلام میں سب سے زیادہ اہمیت نماز کی ہے، اس لیے رسول اللہﷺ نے دنیا سے رخصت ہوتے وقت بھی نماز کی تاکید فرمائی۔
(39 غلاموں کا طبقہ معاشرے کا ایک مظلوم طبقہ تھا جسے اسلام نے اتنی عزت دی کہ غلام بڑے بڑے عہدوں تک پہنچے۔ خاندان غلاماں کی بادشاہت برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔
(4) یہ رسول اللہﷺ کی آخری وصیت تھی۔ نبی ﷺ کی زبان مبارک کے آخری الفاظ یہ تھے۔ (اللهم الرفيق الاعلى) ”اے اللہ!بلند مرتبہ ساتھیوں سے ملا دے“(صحیح البخاري، المغازي، باب آخر ما تکلم به النبیﷺ، حدیث: 4462)
(5) جس طرح ہم خاندانی معاملات کے بارے میں وصیت کرتے ہیں اسی طرح دین کے احکام پر عمل کرنے کی بھی وصیت کرنی چاہیے۔
(6) رسول اللہ ﷺ کی یہ وصیت دین اور دنیا دونوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اسلام میں دونوں کو برابر اہمیت حاصل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2698