(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية. ح وحدثنا ابن المثنى، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي،عن ابيه، عن ابي مسعود الانصاري، قال:" كنت اضرب غلاما لي، فسمعت من خلفي صوتا اعلم ابا مسعود، قال ابن المثنى مرتين: لله اقدر عليك منك عليه , فالتفت فإذا هو النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هو حر لوجه الله تعالى، قال: اما إنك لو لم تفعل للفعتك النار او لمستك النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:" كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى مَرَّتَيْنِ: لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ , فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: اے ابومسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت و اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے، آپ نے فرمایا: ”اگر تم اسے (آزاد) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی“۔
Abu Masud al-Ansari said: when I was beating a servant of mine, I heard a voice behind me saying: know, Abu Masud-Ibn al-Muthanna said: “twice”-that Allah has more power over you than you have over him. I turned round and saw that it was that it was the prophet ﷺ. I said: Messenger of Allah! He is free for Allah’s sake. He said: If you had not done it, fire would have burned you or the fire would have touched you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5140
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5159
فوائد ومسائل: 1۔ انسان اپنے غصے اور قدرت کا اظہار کرتے ہوئے ہمیشا یاد رکھے کہ اللہ عز وجل اس سے بڈھ کر قدرت رکھنے والا ہے، اس لیے ہمیشا ظلم سے باز رہے، ورنہ اس کا انجام آگ ہے۔
2۔ اس حدیث میں ابو مسعود کی فضیلت کا اظہار ہے کہ انھوں نے فوراً اپنی غلطی کی تلافی کی اور ایک افضل عمل سے کی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5159
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1948
´خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔` ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ پیچھے سے کسی کہنے والے کی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا: ابومسعود جان لو، ابومسعود جان لو (یعنی خبردار)، جب میں نے مڑ کر دیکھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ قادر ہے جتنا کہ تم اس غلام پر قادر ہو۔“ ابومسعود کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے اپنے کسی غلام کو نہیں مارا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1948]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: غلاموں اور نوکروں چاکروں پرسختی برتنا مناسب نہیں، بلکہ بعض روایات میں ان پر بے جا سختی کرنے یا جرم سے زیادہ سزادینے پر وعید آئی ہے، نبی اکرمﷺ اللہ کی جانب سے جلالت و ہیبت کے جس مقام پر فائز تھے اس حدیث میں اس کی بھی ایک جھلک دیکھی جاسکتی ہے، چنانچہ آپﷺ کے خبردار کہنے پر ابومسعود اس غلام کو نہ صرف یہ کہ مارنے سے رک گئے بلکہ آئندہ کسی غلام کو نہ مارنے کا عہد بھی کر بیٹھے اور زندگی اس پر قائم رہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1948
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4306
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو کوڑے مار رہا تھا، تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی، ”جان لو! اے ابو مسعود“ میں غصہ کی وجہ سے آواز پہچان نہ سکا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے قریب ہوئے، تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپﷺ فرما رہے تھے، ”جان لو، اے ابو مسعود، جان لو، اے ابو مسعود!“ تو میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا پھینک دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو، اے ابو مسعود! اللہ تعالیٰ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:4306]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: غلام ایک انسان ہے جو غلطی کا ارتکاب کر سکتا ہے، اور انسان بھی اللہ کا غلام اور اس کی مخلوق ہے، جس کے ایک آقا کے اپنے غلام پر بڑھ کر حقوق ہیں، جن میں انسان کوتاہی کرتا ہے، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ انتہائی قادر ہونے کے باوجود انسان کے قصور اور کوتاہی سے درگزر کرتا ہے، اور اس کو توبہ کا موقع دیتا ہے، تو انسان کو بھی چاہیے، اگر اس کا غلام اور ماتحت کسی غلطی یا قصور کا ارتکاب کر بیٹھے تو وہ درگزر اور چشم پوشی سے کام لے، تاکہ وہ مؤاخذہ کے وقت اللہ تعالیٰ کی معافی اور غفران کا امیداوار بن سکے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4306
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4308
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی، ”جان لو! اے ابو مسعود، اللہ تعالیٰ کو تجھ پر اس سے زیادہ قدرت حاصل ہے، جتنی تمہیں اس پر حاصل ہے۔“ تو میں نے مڑ کر دیکھا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اس پر میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کی خاطر آزاد ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ایسا نہ کرتے، تو تمہیں آگ جھلساتی یا آگ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:4308]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے اللہ کے واسطہ سے اس کا غلام پناہ طلب کرتا رہا، آخرکار اللہ کے رسول کے نام سے پناہ لی، تو اس زیادتی کی بناء پر وہ سزا کے حقدار ٹھہرے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اسے آزاد نہ کرتے، تو تمہیں اپنے ظلم و زیادتی کا خمیازہ بھگتنا پڑتا۔ “