سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
133. باب فِي حَقِّ الْجِوَارِ
133. باب: پڑوسی کے حق کا بیان۔
Chapter: The rights of neighbors.
حدیث نمبر: 5152
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، عن بشير ابي إسماعيل، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو" انه ذبح شاة، فقال: اهديتم لجاري اليهودي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ما زال جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَشِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو" أَنَّهُ ذَبَحَ شَاةً، فَقَالَ: أَهْدَيْتُمْ لِجَارِي الْيَهُودِيِّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو (گھر والوں) سے کہا: کیا تم لوگوں نے میرے یہودی پڑوسی کو ہدیہ بھیجا (نہ بھیجا ہو تو بھیج دو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: جبرائیل مجھے برابر پڑوسی، کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1943)، (تحفة الأشراف: 8919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Mujahid said that Abdullah ibn Amr slaughtered a sheep and said: Have you presented a gift from it to my neighbour, the Jew, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Gabriel kept on commending the neighbour to me so that I thought he would make an heir?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5133


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه الترمذي (1943 وسنده صحيح)

   جامع الترمذي1943عبد الله بن عمروما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه
   سنن أبي داود5152عبد الله بن عمروما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه
   مسندالحميدي604عبد الله بن عمروما زال جبريل عليه السلام يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5152 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5152  
فوائد ومسائل:
ہمسایہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا شرعی فریضہ ہے علماء کا بیان ہے کہ غیر مسلم ہمسائے کا صرف ایک حق ہے۔
یعنی حق ہمسائیگی اور مسلمان ہمسائے کے دو حق ہیں۔
ایک حق ہمسایئگی دوسرا حق اسلام جب کہ مسلمان رشتہ دار ہمسائے کے تین حق ہوتے ہیں۔
حق ہمسائیگی حق اسلام اور حق قرابت
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5152   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1943  
´پڑوسی کے حقوق کا بیان۔`
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنا دیں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1943]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پڑوسی تین قسم کے ہیں:
ایک پڑوسی وہ ہے جو غیرمسلم ہے یعنی کافرو مشرک اور یہودی،
نصرانی،
مجوسی وغیرہ،
اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے،

دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے،
اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے،

ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے،
ایسے پڑوسی کو اسلام،
رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں،
ایسے ہی مسافربھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 1943  
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے... [سنن ترمذي 1943]
قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟
تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
— سوال —
قربانی کا گوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
— الجواب —
قربانی کے گوشت کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيْرَ﴾
پس اس سے کھاؤ اور فاقہ کش فقیر کو کھلاؤ۔
(الحج: 28)
اور فرمایا:
﴿فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾
پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔
(الحج:36)
ان آیات سے ثابت ہوا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا، خود کھانا، امیروں مثلًا رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلانا اور غریبوں کو کھلانا بالکل صحیح ہے اور چونکہ قربانی تقربِ الٰہی و عبادت ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ قربانی کا گو شت صرف مسلمانوں کو کھلایا جائے۔
اگر تالیفِ قلب کا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60 کی رُو سے اُن کا فروں کو یہ گو شت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، پھر وہ جب آئے تو کہا: کیا تم نے (اس میں سے) ہمارے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟
آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
«مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِيْ بِالجَارِ حَتَّي ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ»
جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے، حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔
(سنن ترمذی: 1943، مسند حمیدی: 593، وسندہ صحیح)
معلوم ہوا کہ تالیفِ قلب اور پڑوسی وغیرہ ہونے کی وجہ سے غیر مسلم کو بھی قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے۔
……… اصل مضمون ………
اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 281 اور 282) للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.