(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك. ح، وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سمعت، وقال موسى: إذا قال الرجل هلك الناس فهو اهلكهم" , قال ابو داود: قال مالك: إذا قال ذلك تحزنا لما يرى في الناس: يعني في امر دينهم، فلا ارى به باسا، وإذا قال ذلك عجبا بنفسه وتصاغرا للناس، فهو المكروه الذي نهي عنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح، وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتَ، وَقَالَ مُوسَى: إِذَا قَالَ الرَّجُلُ هَلَكَ النَّاسُ فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ" , قال أبو داود: قَالَ مَالِكٌ: إِذَا قَالَ ذَلِكَ تَحَزُّنًا لِمَا يَرَى فِي النَّاسِ: يَعْنِي فِي أَمْرِ دِينِهِمْ، فَلَا أَرَى بِهِ بَأْسًا، وَإِذَا قَالَ ذَلِكَ عُجْبًا بِنَفْسِهِ وَتَصَاغُرًا لِلنَّاسِ، فَهُوَ الْمَكْرُوهُ الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سنو! (اور موسیٰ کی روایت میں یوں ہے، کہ جب آدمی کہے) کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو وہی ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک نے کہا: جب وہ یہ بات دینی معاملات میں لوگوں کی روش دیکھ کر رنج سے کہے تو میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا، اور جب یہ بات وہ خود پر ناز کر کے اور لوگوں کو حقیر سمجھ کر کہے تو یہی وہ مکروہ و ناپسندیدہ چیز ہے، جس سے روکا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 41 (2623)، (تحفة الأشراف: 12623، 12741)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/27، 342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی شخص لوگوں کی عیب جوئی اور برائیاں برابر بیان کرتا رہے، اور اپنی زبان سے لوگوں کے فساد میں مبتلا ہونے اور ان کی ہلاکت و تباہی کا ذکر کرتا رہے گا تو ایسا شخص بسبب اس گناہ کے جو اسے اپنے اس کرتوت کی وجہ سے لاحق ہو رہا ہے سب سے زیادہ ہلاکت و بربادی کا مستحق ہے، اور بسا اوقات وہ خود پسندی کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When you hear. . . . (Musa's version has): When a man says people have perished, he is the one who has suffered that fate most. Abu Dawud said: Malik said: If he says that out of sadness for the decadence of religion which he sees among the people, I do not think there is any harm in that. If he says that out of self-conceit and servility of the people, it is an abominable act which has been prohibited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4965
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا سفيان، عن ابن ابي لبيد، عن ابي سلمة، قال: سمعت ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم الا وإنها العشاء، ولكنهم يعتمون بالإبل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَاءُ، وَلَكِنَّهُمْ يَعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر «أعراب»(دیہاتی لوگ) تمہاری نماز کے نام کے سلسلے میں ہرگز غالب نہ آ جائیں، سنو! اس کا نام عشاء ہے ۱؎ اور وہ لوگ تو اونٹنیوں کے دودھ دوہنے کے لیے تاخیر اور اندھیرا کرتے ہیں ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (644)، سنن النسائی/المواقیت 22 (542)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 13 (704)، (تحفة الأشراف: 8582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/10، 18، 49، 144) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اسے اپنے قول «ومن بعد صلاة العشاء» میں عشاء سے تعبیر کیا ہے اس لئے اس کا ترک مناسب نہیں۔ ۲؎: اور اس نماز کو مؤخر کرتے ہیں اسی وجہ سے اسے «صلاة العتمة» کہتے ہیں۔
Ibn Umar reported the prophet ﷺ as saying: The desert Arabs may not dominate you in respect of the name of your prayer. Beware! It is al-`Isha, but they milk their camels when it is fairly dark.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4966
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا مسعر بن كدام، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، قال: قال رجل، قال مسعر: اراه من خزاعة:" ليتني صليت فاسترحت، فكانهم عابوا عليه ذلك، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يا بلال، اقم الصلاة ارحنا بها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ مِنْ خُزَاعَةَ:" لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ، فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا عَلَيْهِ ذَلِكَ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَا بِلَالُ، أَقِمْ الصَّلَاةَ أَرِحْنَا بِهَا".
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے سکون مل جاتا، مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ بنو خزاعہ کا کوئی آدمی تھا، تو لوگوں نے اس پر نکیر کی کہ یہ نماز کو تکلیف کی چیز سمجھتا ہے تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”اے بلال نماز کے لیے اقامت کہو اور ہمیں اس سے آرام و سکون پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15576)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/364) (صحیح)»
Narrated A man: Salim ibn Abul Jadah said: A man said: (Misar said: I think he was from the tribe of Khuzaah): would that I had prayed, and got comfort. The people objected to him for it. Thereupon he said: I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: O Bilal, call iqamah for prayer: give us comfort by it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4967
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1253) صالح بن أبي الجعد برئ من التدليس
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں میں اور میرے والد انصار میں سے اپنے ایک سسرالی رشتہ دار کے پاس اس کی (عیادت) بیمار پرسی کرنے کے لیے گئے، تو نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے اپنے گھر کی کسی لڑکی سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے وضو کا پانی لے آتا کہ میں نماز پڑھ کر راحت پا لوں تو اس پر ہم نے ان کی نکیر کی، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ”اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے آرام پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/371) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah: I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4968
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الحديث السابق (4985) شاھد له
وضاحت: ۱؎: امام منذری کہتے ہیں کہ شاید ابوداود نے اس باب میں اس حدیث کو اس لیے داخل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو صرف دین کی طرف منسوب کرتے تھے، تا کہ اس حدیث کے ذریعہ سے لوگوں کو اس بات کی طرف رہنمائی کریں کہ کتاب وسنت میں وارد الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے، اور لوگوں کو جاہلی الفاظ و عبارات کے استعمال سے روکیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ «عتمہ» کی جگہ «عشاء» کا استعمال کیا اور یہ حدیث منقطع ہے، زید بن اسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا ہے۔(عون المعبود ۱۳/۲۲۷)
(مرفوع) حدثنا عمرو بن مرزوق، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال:" كان فزع بالمدينة، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة، فقال: ما راينا شيئا او ما راينا من فزع وإن وجدناه لبحرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا شَيْئًا أَوْ مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک بار (دشمن کا) خوف ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے، (واپس آئے تو) فرمایا: ہم نے تو کوئی چیز نہیں دیکھی، یا ہم نے کوئی خوف نہیں دیکھا اور ہم نے اسے (گھوڑے کو) سمندر (سبک رفتار) پایا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: گویا کسی چیز کو کسی دوسری چیز سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، اگرچہ ان دونوں میں کلی طور پر اشتراک نہ ہو صرف جزوی اشتراک ہو، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کو محض سبک رفتاری میں اشتراک کی وجہ سے بحر(سمندر) سے تشبیہ دی،اسی طرح نماز عشاء کو عتمہ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، کیونکہ یہ عتمہ یعنی تاریکی میں پڑھی جاتی ہے، اس استدلال سے محض تکلف ظاہر ہوتا ہے، اس باب میں زیادہ موزوں اور واضح استدلال ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہ روایت ہے جس کی تخریج بخاری، مسلم اور ترمذی نے کی ہے، اور جس میں یہ الفاظ وارد ہیں: «ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا» ۔
Anas said: The people of Madina were started. The Messenger of Allah ﷺ rode on the horse belonging to Abu Talhah. He said: We did not see anything, or he said: we did not see (find) any fear. I found it (could run) like a river.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4970
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2627) صحيح مسلم (2307)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع، اخبرنا الاعمش. ح وحدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، حدثنا الاعمش، عن ابي وائل،عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا، وعليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا، وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے، اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور سچ بولنے کو لازم کر لو اس لیے کہ سچ بھلائی اور نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، آدمی سچ بولتا ہے اور سچ بولنے ہی میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے“۔
Abdullah (bin Masud) reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Avoid falsehood, for falsehood leads to wickedness, and wickedness to hell; and if a man continues to speak falsehood and makes falsehood his object, he will be recorded in Allah’s presence as a great liar. And adhere to truth, for truth leads to good deeds, and good deeds lead to paradise. If a man continues to speak the truth and makes truth his object, he will be recorded in Allah’s presence as eminently truthful.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4971
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6094) صحيح مسلم (2607)
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى، عن بهز بن حكيم، قال: حدثني ابي، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم ويل له ويل له". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ".
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔
Narrated Muawiyah ibn Jaydah al-Qushayri: The Messenger of Allah ﷺ said: Woe to him who tells things, speaking falsely, to make people laugh thereby. Woe to him! Woe to him!.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4972
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4834) أخرجه الترمذي (2315 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، ان رجلا من موالي عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي حدثه، عن عبد الله بن عامر، انه قال:" دعتني امي يوما ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد في بيتنا، فقالت: ها تعال اعطيك , فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:وما اردت ان تعطيه , قالت: اعطيه تمرا , فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إنك لو لم تعطه شيئا كتبت عليك كذبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ مَوَالِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ الْعَدَوِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ:" دَعَتْنِي أُمِّي يَوْمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا، فَقَالَتْ: هَا تَعَالَ أُعْطِيكَ , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:وَمَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيهِ , قَالَتْ: أُعْطِيهِ تَمْرًا , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كَذِبَةٌ".
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری ماں نے مجھے بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بولیں: سنو یہاں آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ وہ بولیں، میں اسے کھجور دوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: سنو، اگر تم اسے کوئی چیز نہیں دیتی، تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/447) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جب ماں کے لئے بچہ کو اپنی کسی ضرورت کے لئے جھوٹ بول کر پکارنا صحیح نہیں تو بھلا کسی بڑے کے ساتھ جھوٹی بات کیونکر کی جاسکتی ہے، گویا ازراہ ہنسی ہی کیوں نہ ہو وہ حرام ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amir: My mother called me one day when the Messenger of Allah ﷺ was sitting in our house. She said: Come here and I shall give you something. The Messenger of Allah ﷺ asked her: What did you intend to give him? She replied: I intended to give him some dates. The Messenger of Allah ﷺ said: If you were not to give him anything, a lie would be recorded against you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4973
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي عبد اللّٰه مجهول وللحديث شاهد ضعيف عند أحمد (452/2) وابن وھب في الجامع (80) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة. ح وحدثنا محمد بن الحسين، حدثنا علي بن حفص، قال: حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، قال ابن حسين في حديثه , عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كفى بالمرء إثما ان يحدث بكل ما سمع" , قال ابو داود: ولم يذكر حفص ابا هريرة، قال ابو داود: ولم يسنده إلا هذا الشيخ يعني علي بن حفص المدائني. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ ابْنُ حُسَيْنٍ فِي حَدِيثِهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ" , قال أبو داود: وَلَمْ يَذْكُرْ حَفْصٌ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أبو داود: وَلَمْ يُسْنِدْهُ إِلَّا هَذَا الشَّيْخُ يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ حَفْصٍ الْمَدَائِنِيَّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بلا تحقیق) بیان کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صرف اسی شیخ یعنی علی بن حفص المدائنی نے ہی مسند کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is enough falsehood for a man to relate everything he hears. Abu Dawud said: Hafs did not mention Abu Hurairah (in his version). Abu Dawud said: No other transmitter except this old man, that is, Ali bin Hafs al-Mada'ini related the perfect chain of this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4974
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (156) أخرجه مسلم (5، باب: النھي عن الحديث بكل ما سمع) من حديث علي بن حفص به وتفرد به كما قال أبو داود وغيره، وجاء في بعض نسخ صحيح مسلم وھم من النساخ، رد به بعض العلماء علي أبي داود رحمه اللّٰه والرد مردود أصلًا، أنظر النسخ الھندية من صحيح مسلم لتحقيق الصواب