(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة. ح وحدثنا محمد بن الحسين، حدثنا علي بن حفص، قال: حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، قال ابن حسين في حديثه , عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كفى بالمرء إثما ان يحدث بكل ما سمع" , قال ابو داود: ولم يذكر حفص ابا هريرة، قال ابو داود: ولم يسنده إلا هذا الشيخ يعني علي بن حفص المدائني. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ ابْنُ حُسَيْنٍ فِي حَدِيثِهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ" , قال أبو داود: وَلَمْ يَذْكُرْ حَفْصٌ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أبو داود: وَلَمْ يُسْنِدْهُ إِلَّا هَذَا الشَّيْخُ يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ حَفْصٍ الْمَدَائِنِيَّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بلا تحقیق) بیان کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صرف اسی شیخ یعنی علی بن حفص المدائنی نے ہی مسند کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: It is enough falsehood for a man to relate everything he hears. Abu Dawud said: Hafs did not mention Abu Hurairah (in his version). Abu Dawud said: No other transmitter except this old man, that is, Ali bin Hafs al-Mada'ini related the perfect chain of this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4974
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (156) أخرجه مسلم (5، باب: النھي عن الحديث بكل ما سمع) من حديث علي بن حفص به وتفرد به كما قال أبو داود وغيره، وجاء في بعض نسخ صحيح مسلم وھم من النساخ، رد به بعض العلماء علي أبي داود رحمه اللّٰه والرد مردود أصلًا، أنظر النسخ الھندية من صحيح مسلم لتحقيق الصواب
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4992
فوائد ومسائل: مقدمہ صحیح مسلم میں روایت ہے: (كفٰی بالمرءِ كذبًا أن يحدثِ بكل ماسمع) آدمی کے جھوٹا ہونا کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی سنائی بات بیان کرتاہے۔ (صحیح مسلم، المقدمة، حديث)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4992
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 156
´جھوٹے انسان کی علامت` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سمع» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے جھوٹ بولنے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ جس بات کو سنے (بغیر تحقیق کے) اسے بیان کر دے۔“ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 156]
تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 7]
فقہ الحدیث: ➊ صرف صحیح روایات بطور استدلال بیان کرنی چاہئیں۔ ➋ ضعیف و مردود روایات بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ ➌ زندگی گزارنے کا یہ اصول ہونا چاہئیے کہ آدمی ہر وقت احتیاط اور تحقیق سے کام لے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پنجابی زبان کے محاورے ”لائی لگ“ کی طرح ہر سنی سنائی بات کے پیچھے دوڑتا پھرے اور پھر ہلاکت کے گڑھے میں جا گرے۔ ➍ حدیث حجت ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات (بلا تحقیق) بیان کر دے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:7]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عام طور پر لوگ ہر قسم کی جھوٹی اور سچی باتیں کرتے رہتے ہیں، اس لیے اگر انسان ہر سنی سنائی بات بلا تحقیق بیان کرے گا، تو وہ لازما جھوٹ بولے گا، اس لیے بلاسوچے سمجھے ہر کسی کی بات نقل کر دینا درست نہیں ہے۔