(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك. ح، وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سمعت، وقال موسى: إذا قال الرجل هلك الناس فهو اهلكهم" , قال ابو داود: قال مالك: إذا قال ذلك تحزنا لما يرى في الناس: يعني في امر دينهم، فلا ارى به باسا، وإذا قال ذلك عجبا بنفسه وتصاغرا للناس، فهو المكروه الذي نهي عنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح، وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتَ، وَقَالَ مُوسَى: إِذَا قَالَ الرَّجُلُ هَلَكَ النَّاسُ فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ" , قال أبو داود: قَالَ مَالِكٌ: إِذَا قَالَ ذَلِكَ تَحَزُّنًا لِمَا يَرَى فِي النَّاسِ: يَعْنِي فِي أَمْرِ دِينِهِمْ، فَلَا أَرَى بِهِ بَأْسًا، وَإِذَا قَالَ ذَلِكَ عُجْبًا بِنَفْسِهِ وَتَصَاغُرًا لِلنَّاسِ، فَهُوَ الْمَكْرُوهُ الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سنو! (اور موسیٰ کی روایت میں یوں ہے، کہ جب آدمی کہے) کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو وہی ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک نے کہا: جب وہ یہ بات دینی معاملات میں لوگوں کی روش دیکھ کر رنج سے کہے تو میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا، اور جب یہ بات وہ خود پر ناز کر کے اور لوگوں کو حقیر سمجھ کر کہے تو یہی وہ مکروہ و ناپسندیدہ چیز ہے، جس سے روکا گیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی شخص لوگوں کی عیب جوئی اور برائیاں برابر بیان کرتا رہے، اور اپنی زبان سے لوگوں کے فساد میں مبتلا ہونے اور ان کی ہلاکت و تباہی کا ذکر کرتا رہے گا تو ایسا شخص بسبب اس گناہ کے جو اسے اپنے اس کرتوت کی وجہ سے لاحق ہو رہا ہے سب سے زیادہ ہلاکت و بربادی کا مستحق ہے، اور بسا اوقات وہ خود پسندی کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 41 (2623)، (تحفة الأشراف: 12623، 12741)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/27، 342) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When you hear. . . . (Musa's version has): When a man says people have perished, he is the one who has suffered that fate most. Abu Dawud said: Malik said: If he says that out of sadness for the decadence of religion which he sees among the people, I do not think there is any harm in that. If he says that out of self-conceit and servility of the people, it is an abominable act which has been prohibited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4965
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4983
فوائد ومسائل: بلاشبہ کوئی بندہ اپنے طور پر کتنا ہی صالح کیوں نہ ہو لیکن اگر شیطانی بھرے میں آکر عجب وتکبر کے پھندے میں پھنس گیا تو وہی سب سے زیادہ ہلاکت میں پڑنے والاہے، جیسے گزشتہ حدیث4901 میں گزرا ہے، لہذا بڑے اور برے بول بولنے سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4983