سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
حدیث نمبر: 4953
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد، اخبرنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن عمرو بن عطاء، ان زينب بنت ابي سلمة سالته ما سميت ابنتك؟ قال: سميتها مرة , فقالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن هذا الاسم , سميت برة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تزكوا انفسكم، الله اعلم باهل البر منكم , فقال: ما نسميها؟ قال: سموها زينب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ سَأَلَتْهُ مَا سَمَّيْتَ ابْنَتَكَ؟ قَالَ: سَمَّيْتُهَا مُرَّةَ , فَقَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَذَا الِاسْمِ , سُمِّيتُ بَرَّةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ، اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ , فَقَالَ: مَا نُسَمِّيهَا؟ قَالَ: سَمُّوهَا زَيْنَبَ".
محمد بن عمرو بن عطا سے روایت ہے کہ زینب بنت ابوسلمہ نے ان سے پوچھا: تم نے اپنی بیٹی کا نام کیا رکھا ہے؟ کہا: میں نے اس کا نام برہ رکھا ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے، میرا نام پہلے برہ رکھا گیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خود سے پاکباز نہ بنو، اللہ خوب جانتا ہے، تم میں پاکباز کون ہے، پھر (میرے گھر والوں میں سے) کسی نے پوچھا: تو ہم اس کا کیا نام رکھیں؟ آپ نے فرمایا: زینب رکھ دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأداب 3 (2142)، (تحفة الأشراف: 15884) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Muhammad bin Amr bin Ata said: Zainab daughter of Abu Salamah asked him: Which name did you give to your daughter? He replied: Barrah. She said: The Messenger of Allah ﷺ forbade giving this name. I was called Barrah but the Prophet ﷺ said: Do not declare yourselves pure, for Allah knows best those of you who are obedient. He said: we asked; which name should we give her? He replied: Call her Zainab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4935


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (821) وتابعه الوليد بن كثير عند مسلم (2142)
حدیث نمبر: 4954
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، قال: حدثني بشير بن ميمون، عن عمه اسامة بن اخدري:" ان رجلا يقال له: اصر مكان في النفر الذين اتو الرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اسمك , قال: انا اصرم , قال: بل انت زرعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ عَمِّهِ أُسَامَةَ بْنِ أَخْدَرِيٍّ:" أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: أَصْرَ مُكَانَ فِي النَّفَرِ الَّذِينَ أَتَوْ الرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اسْمُكَ , قال: أَنَا أَصْرَمُ , قَالَ: بَلْ أَنْتَ زُرْعَةُ".
اسامہ بن اخدری تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جسے اصرم (بہت زیادہ کاٹنے والا) کہا جاتا تھا، اس گروہ میں تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا تو آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میں اصرم ہوں، آپ نے فرمایا: نہیں تم اصرم نہیں بلکہ زرعہ (کھیتی لگانے والے) ہو، (یعنی آج سے تمہارا نام زرعہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 83) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Usamah ibn Akhdari: A man called Asram was among those who came to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said: What is your name? He replied: Asram. He said: No, you are Zurah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4936


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4775)
حدیث نمبر: 4955
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع، عن يزيد يعني ابن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن جده شريح، عن ابيه هانئ،" انه لما وفد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع قومه سمعهم يكنونه بابي الحكم، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله هو الحكم وإليه الحكم، فلم تكنىبابا الحكم , فقال: إن قومي إذا اختلفوا في شيء اتوني فحكمت بينهم، فرضي كلا الفريقين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما احسن هذا، فما لك من الولد؟ , قال: لي شريح، ومسلم، وعبد الله , قال: فمن اكبرهم؟ قلت: شريح , قال: فانت ابو شريح" , قال ابو داود: شريح هذا: هو الذي كسر السلسلة، وهو ممن دخل تستر، قال ابو داود: وبلغني ان شريحا كسر باب تستر، وذلك انه دخل من سرب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ،" أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يَكْنُونَهُ بابي الْحَكَمِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ وَإِلَيْهِ الْحُكْمُ، فَلِمَ تُكْنَىبابا الْحَكَمِ , فَقَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ، فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَحْسَنَ هَذَا، فَمَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ؟ , قَالَ: لِي شُرَيْحٌ، وَمُسْلِمٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ , قَالَ: فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟ قُلْتُ: شُرَيْحٌ , قَالَ: فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ" , قَالَ أبو داود: شُرَيْحٌ هَذَا: هُوَ الَّذِي كَسَرَ السِّلْسِلَةَ، وَهُوَ مِمَّنْ دَخَلَ تُسْتَرَ، قَالَ أبو داود: وَبَلَغَنِي أَنَّ شُرَيْحًا كَسَرَ باب تُسْتَرَ، وَذَلِك أَنْهُ دَخَلَ مِنْ سِرْبٍ.
ابوشریح ہانی کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی قوم کے ساتھ وفد میں آئے، تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ انہیں ابوالحکم کی کنیت سے پکار رہے تھے، آپ نے انہیں بلایا، اور فرمایا: حکم تو اللہ ہے، اور حکم اسی کا ہے تو تمہاری کنیت ابوالحکم کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی معاملے میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس آتے ہیں اور میں ہی ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہوں اور دونوں فریق اس پر راضی ہو جاتے ہیں، آپ نے فرمایا: یہ تو اچھی بات ہے، تو کیا تمہارے کچھ لڑکے بھی ہیں؟ انہوں نے کہا: شریح، مسلم اور عبداللہ میرے بیٹے ہیں آپ نے پوچھا: ان میں بڑا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: شریح آپ نے فرمایا: تو تم ابوشریح ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شریح ہی وہ شخص ہیں جس نے زنجیر توڑی تھی اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جو تستر میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کی شریح نے ہی تستر کا دروازہ توڑا تھا اور وہی نالے کے راستے سے اس میں داخل ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/آداب القضاة 7 (5389)، (تحفة الأشراف: 11725) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hani ibn Yazid: When Hani went with his people in a deputation to the Messenger of Allah ﷺ, he heard them calling him by his kunyah (surname), AbulHakam. So the Messenger of Allah ﷺ called him and said: Allah is the judge (al-Hakam), and to Him judgment belongs. Why are you given the kunyah AbulHakam? He replied: When my people disagree about a matter, they come to me, and I decide between them, and both parties are satisfied with my decision. He said: How good this is! What children have you? He replied: I have Shurayh, Muslim and Abdullah. He asked; Who is the oldest of them? I replied: Shurayh. He said: Then you are Abu Shurayh. Abu Dawud said: This is Shuraib who broke the chain, and who entered Tustar. Abu Dawud said: I have been told that Shuraib broke the gate of Tustar, and he entered it through tunnel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4937


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4766)
أخرجه النسائي (5389 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 4956
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" ما اسمك , قال: حزن , قال: انت سهل , قال: لا، السهل يوطا ويمتهن" , قال سعيد: فظننت انه سيصيبنا بعده حزونة، قال ابو داود: وغير النبي صلى الله عليه وسلم اسم العاص، وعزيز، وعتلة، وشيطان، والحكم، وغراب، وحباب، وشهاب، فسماه: هشاما، وسمى حربا: سلما، وسمى المضطجع: المنبعث، وارضا تسمى عفرة سماها: خضرة، وشعب الضلالة سماه: شعب الهدى، وبنو الزنية سماهم: بني الرشدة، وسمى بني مغوية: بني رشدة , قال ابو داود: تركت اسانيدها للاختصار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" مَا اسْمُكَ , قَالَ: حَزْنٌ , قَالَ: أَنْتَ سَهْلٌ , قَالَ: لَا، السَّهْلُ يُوطَأُ وَيُمْتَهَنُ" , قَالَ سَعِيدٌ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُصِيبُنَا بَعْدَهُ حُزُونَةٌ، قَالَ أبو داود: وَغَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَ الْعَاصِ، وَعَزِيزٍ، وَعَتَلَةَ، وَشَيْطَانٍ، وَالْحَكَمِ، وَغُرَابٍ، وَحُباب، وَشِهَابٍ، فَسَمَّاهُ: هِشَامًا، وَسَمَّى حَرْبًا: سَلْمًا، وَسَمَّى الْمُضْطَجِعَ: الْمُنْبَعِثَ، وَأَرْضًا تُسَمَّى عَفِرَةَ سَمَّاهَا: خَضِرَةَ، وَشَعْبَ الضَّلَالَةِ سَمَّاهُ: شَعْبَ الْهُدَى، وَبَنُو الزِّنْيَةِ سَمَّاهُمْ: بَنِي الرِّشْدَةِ، وَسَمَّى بَنِي مُغْوِيَةَ: بَنِي رِشْدَةَ , قَالَ أبو داود: تَرَكْتُ أَسَانِيدَهَا لِلِاخْتِصَارِ.
سعید بن مسیب کے دادا (حزن رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ کہا: حزن ۱؎ آپ نے فرمایا: تم سہل ہو، انہوں نے کہا: نہیں، سہل روندا جانا اور ذلیل کیا جانا ہے، سعید کہتے ہیں: تو میں نے جانا کہ اس کے بعد ہم لوگوں کو دشواری پیش آئے گی (اس لیے کہ میرے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا نام ناپسند کیا تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاص (گنہگار) عزیز (اللہ کا نام ہے)، عتلہ (سختی) شیطان، حکم (اللہ کی صفت ہے)، غراب (کوے کو کہتے ہیں اور اس کے معنی دوری اور غربت کے ہیں)، حباب (شیطان کا نام) اور شہاب (شیطان کو بھگانے والا ایک شعلہ ہے) کے نام بدل دیئے اور شہاب کا نام ہشام رکھ دیا، اور حرب (جنگ) کے بدلے سلم (امن) رکھا، مضطجع (لیٹنے والا) کے بدلے منبعث (اٹھنے والا) رکھا، اور جس زمین کا نام عفرۃ (بنجر اور غیر آباد) تھا، اس کا خضرہ (سرسبز و شاداب) رکھا، شعب الضلالۃ (گمراہی کی گھاٹی) کا نام شعب الہدی (ہدایت کی گھاٹی) رکھا، اور بنو زنیہ کا نام بنو رشدہ اور بنو مغویہ کا نام بنو رشدہ رکھ دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے اختصار کی غرض سے ان سب کی سندیں چھوڑ دی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأداب 107 (6190)، 108 (6193)، (تحفة الأشراف: 3400)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/433) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حزن کے معنی سخت اور دشوار گزار زمین کے ہیں اور سہل کے معنی: نرم اور عمدہ زمین کے ہیں حزن کی ضد۔

Saeed bin Musayyab told that his father said on the authority of his grandfather (Hazn): The Prophet ﷺ asked: What is your name? He replied: Hazn (rugged). He said: You are Sahl (smooth). He said: No, smooth is trodden upon and disgraced. Saeed said: I then thought that ruggedness would remain among us after it. Abu Dawud said: The Prophet ﷺ changed the names al-As, Aziz, Atalah, Shaytan, al-Hakam, Ghurab, Hubab, and Shihab and called him Hisham. He changed the name Harb (war) and called him Silm (peace). He changed the name al-Munba'ith (one who lies) and called him al-Mudtaji' (one who stands up). He changed the name of a land Afrah (barren) and called it Khadrah (green). He changed the name Shi'b ad-Dalalah (the mountain path of a stray), the name of a mountain path and called it Shi'b al-Huda (mountain path of guidance). He changed the name Banu az-Zinyah (children of fornication) and called them Banu ar-Rushdah (children of those who are on the right path), and changed the name Banu Mughwiyah (children of a woman who allures and goes astray), and called them Banu Rushdah (children of a woman who is on the right path). Abu Dawud said: I omitted the chains of these for the sake of brevity.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4938


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6190)
مشكوة المصابيح (4776)
حدیث نمبر: 4957
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا ابو عقيل، حدثنا مجالد بن سعيد، عن الشعبي، عن مسروق، قال:" لقيت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقال: من انت؟ , قلت: مسروق بن الاجدع , فقال عمر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:الاجدع شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ:" لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ , قُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ , فَقَالَ عُمَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:الْأَجْدُعُ شَيْطَانٌ".
مسروق کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: مسروق بن اجدع، تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اجدع تو شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 31 (3731)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Umar ibn al-Khattab: Masruq said: I met Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him) who said: Who are you? I replied: Masruq ibn al-Ajda'. Umar then said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: al-Ajda' (mutilated) is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4939


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3731)
مجالد ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
حدیث نمبر: 4958
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا منصور بن المعتمر، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسمين غلامك يسارا، ولا رباحا، ولا نجيحا، ولا افلح فإنك تقول: اثم هو؟، فيقول: لا، إنما هن اربع فلا تزيدن علي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا، وَلَا رَبَاحًا، وَلَا نَجِيحًا، وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ: أَثَمَّ هُوَ؟، فَيَقُولُ: لَا، إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدَنَّ عَلَيَّ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بچے یا اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح اور افلح ہرگز نہ رکھو، اس لیے کہ تم پوچھو گے: کیا وہاں ہے وہ؟ تو جواب دینے والا کہے گا: نہیں (تو تم اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھو گے) (سمرہ نے کہا) یہ تو بس چار ہیں اور تم اس سے زیادہ مجھ سے نہ نقل کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأداب 2 (2136)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2836)، سنن ابن ماجہ/الأدب 31 (3730)، (تحفة الأشراف: 4612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 10، 12، 21)، سنن الدارمی/الاستئذان 61 (2738) (صحیح)» ‏‏‏‏

Samurah bin Jundub reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not call your servant Yasar (wealth), Rabah (profit), Nijih (prosperous) and Aflah (successful), for you may ask; Is he there? And someone says: No. Samurah said: These are four (names), so do not attribute more to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4940


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2137)
حدیث نمبر: 4959
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا المعتمر، قال: سمعت الركين يحدث، عن ابيه، عن سمرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نسمي رقيقنا اربعة اسماء: افلح، ويسارا، ونافعا، ورباحا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ: أَفْلَحَ، وَيَسَارًا، وَنَافِعًا، وَرَبَاحًا".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم افلح، یسار، نافع اور رباح ان چار ناموں میں سے کوئی اپنے غلاموں یا بچوں کا رکھیں۔  

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4612) (صحیح)» ‏‏‏‏

Samurah said: The Aposlte of Allah ﷺ forbade giving four names to our slaves: Aflah (successful), Yasar (wealth), Naf (beneficial) and Rabah (profit).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4941


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2136)
حدیث نمبر: 4960
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عشت إن شاء الله انهى امتي ان يسموا نافعا، وافلح، وبركة" , قال الاعمش: ولا ادري ذكر نافعا ام لا، فإن الرجل يقول: إذا جاء اثم بركة؟ , فيقولون: لا , قال ابو داود: روى ابو الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه لم يذكر بركة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْهَى أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا، وَأَفْلَحَ، وَبَرَكَةَ" , قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَدْرِي ذَكَرَ نَافِعًا أَمْ لَا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ أَثَمَّ بَرَكَةُ؟ , فَيَقُولُونَ: لَا , قَالَ أبو داود: رَوَى أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ بَرَكَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں برکت کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2330)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/388) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If I survive (God willing), I shall forbid my people to give the names Nafi (beneficial), Aflah (successful) and Barakah (blessing). Al-Amash said: I do not know whether he mentioned Nafi or not. When a man comes and asks: Is there Barakah (blessing)? The people say: No. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abu al-Zubair on the authority of Jabir from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. This version has no mention of Barakah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4942


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (833) ورواه مسلم (2138)
حدیث نمبر: 4961
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اخنع: اسم عند الله تبارك وتعالى يوم القيامة رجل تسمى ملك الاملاك" , قال ابو داود: رواه شعيب بن ابي حمزة، عن ابي الزناد بإسناده، قال: اخنى اسم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَخْنَعُ: اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ" , قَالَ أبو داود: رَوَاهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: أَخْنَى اسْمٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے ذلیل نام والا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جسے لوگ شہنشاہ کہتے ہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے اسے ابوالزناد سے، اسی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے «أخنع اسم» کے بجائے «أخنى اسم» کہا ہے، (جس کے معنیٰ سب سے فحش اور قبیح نام کے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 114 (6206)، صحیح مسلم/الأداب 4 (2143)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2837)، (تحفة الأشراف: 13672)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/244) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the prophet ﷺ as saying: The vilest names in Allah’s sight on the Day of resurrection will be that of a man called Malik al-Amlak. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Shuaib bin Abi Hamzah from Abi al-Zinad through different chain of narrators. This version has the words "akhna' ismin" (most obscene name) instead of "akhna ismin" (the vilest name).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4943


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6206) صحيح مسلم (2143)
71. باب فِي الأَلْقَابِ
71. باب: القاب کا بیان۔
Chapter: Nicknames.
حدیث نمبر: 4962
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن داود، عن عامر، قال: حدثني ابو جبيرة بن الضحاك، قال:" فينا نزلت هذه الآية في بني سلمة: ولا تنابزوا بالالقاب بئس الاسم الفسوق بعد الإيمان سورة الحجرات آية 11 , قال: قدم علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وليس منا رجل إلا وله اسمان او ثلاثة، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: يا فلان , فيقولون مه يا رسول الله؟ إنه يغضب من هذا الاسم، فانزلت هذه الآية: ولا تنابزوا بالالقاب سورة الحجرات آية 11".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَبِيرَةَ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَ:" فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي بَنِي سَلَمَةَ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ بِئْسَ الاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الإِيمَانِ سورة الحجرات آية 11 , قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلَّا وَلَهُ اسْمَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَا فُلَانُ , فَيَقُولُونَ مَهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْ هَذَا الِاسْمِ، فَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11".
ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں کہ ہمارے یعنی بنو سلمہ کے سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب بئس الاسم الفسوق بعد الإيمان» ایک دوسرے کو برے ناموں سے نہ پکارو، ایمان کے بعد برے نام سے پکارنا برا ہے (الحجرات: ۱۱) ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے دو یا تین نام نہ ہوں، تو آپ نے پکارنا شروع کیا: اے فلاں، تو لوگ کہتے: اللہ کے رسول! اس نام سے نہ پکاریئے، وہ اس نام سے چڑھتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ تفسیر القرآن 49 (3268)، سنن ابن ماجہ/الأدب 35 (3741)، (تحفة الأشراف: 11882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/69، 260، 5/380) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Jubayrah ibn ad-Dahhak: This verse was revealed about us, the Banu Salimah: "Nor call each other by (offensive) nicknames: ill-seeming is a name connoting wickedness (to be used of one) after he has believed. " He said: When the Messenger of Allah ﷺ came to us, every one of us had two or three names. The Messenger of Allah ﷺ began to say: O so and so! But they would say: Keep silence, Messenger of Allah! He becomes angry by this name. So this verse was revealed: "Nor call each other by (offensive) nicknames. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4944


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.