سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
70. باب فِي تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ
70. باب: برے نام کو بدل دینے کا بیان۔
Chapter: Changing bad names.
حدیث نمبر: 4955
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع، عن يزيد يعني ابن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن جده شريح، عن ابيه هانئ،" انه لما وفد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع قومه سمعهم يكنونه بابي الحكم، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله هو الحكم وإليه الحكم، فلم تكنىبابا الحكم , فقال: إن قومي إذا اختلفوا في شيء اتوني فحكمت بينهم، فرضي كلا الفريقين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما احسن هذا، فما لك من الولد؟ , قال: لي شريح، ومسلم، وعبد الله , قال: فمن اكبرهم؟ قلت: شريح , قال: فانت ابو شريح" , قال ابو داود: شريح هذا: هو الذي كسر السلسلة، وهو ممن دخل تستر، قال ابو داود: وبلغني ان شريحا كسر باب تستر، وذلك انه دخل من سرب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ،" أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يَكْنُونَهُ بابي الْحَكَمِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ وَإِلَيْهِ الْحُكْمُ، فَلِمَ تُكْنَىبابا الْحَكَمِ , فَقَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ، فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَحْسَنَ هَذَا، فَمَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ؟ , قَالَ: لِي شُرَيْحٌ، وَمُسْلِمٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ , قَالَ: فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟ قُلْتُ: شُرَيْحٌ , قَالَ: فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ" , قَالَ أبو داود: شُرَيْحٌ هَذَا: هُوَ الَّذِي كَسَرَ السِّلْسِلَةَ، وَهُوَ مِمَّنْ دَخَلَ تُسْتَرَ، قَالَ أبو داود: وَبَلَغَنِي أَنَّ شُرَيْحًا كَسَرَ باب تُسْتَرَ، وَذَلِك أَنْهُ دَخَلَ مِنْ سِرْبٍ.
ابوشریح ہانی کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی قوم کے ساتھ وفد میں آئے، تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ انہیں ابوالحکم کی کنیت سے پکار رہے تھے، آپ نے انہیں بلایا، اور فرمایا: حکم تو اللہ ہے، اور حکم اسی کا ہے تو تمہاری کنیت ابوالحکم کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی معاملے میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس آتے ہیں اور میں ہی ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہوں اور دونوں فریق اس پر راضی ہو جاتے ہیں، آپ نے فرمایا: یہ تو اچھی بات ہے، تو کیا تمہارے کچھ لڑکے بھی ہیں؟ انہوں نے کہا: شریح، مسلم اور عبداللہ میرے بیٹے ہیں آپ نے پوچھا: ان میں بڑا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: شریح آپ نے فرمایا: تو تم ابوشریح ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شریح ہی وہ شخص ہیں جس نے زنجیر توڑی تھی اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جو تستر میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کی شریح نے ہی تستر کا دروازہ توڑا تھا اور وہی نالے کے راستے سے اس میں داخل ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/آداب القضاة 7 (5389)، (تحفة الأشراف: 11725) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hani ibn Yazid: When Hani went with his people in a deputation to the Messenger of Allah ﷺ, he heard them calling him by his kunyah (surname), AbulHakam. So the Messenger of Allah ﷺ called him and said: Allah is the judge (al-Hakam), and to Him judgment belongs. Why are you given the kunyah AbulHakam? He replied: When my people disagree about a matter, they come to me, and I decide between them, and both parties are satisfied with my decision. He said: How good this is! What children have you? He replied: I have Shurayh, Muslim and Abdullah. He asked; Who is the oldest of them? I replied: Shurayh. He said: Then you are Abu Shurayh. Abu Dawud said: This is Shuraib who broke the chain, and who entered Tustar. Abu Dawud said: I have been told that Shuraib broke the gate of Tustar, and he entered it through tunnel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4937


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4766)
أخرجه النسائي (5389 وسنده حسن)

   سنن أبي داود4955هانئ بن يزيدالله هو الحكم وإليه الحكم فلم تكنى بابا الحكم فقال إن قومي إذا اختلفوا في شيء أتوني فحكمت بينهم فرضي كلا الفريقين فقال رسول الله ما أحسن هذا فما لك من الولد قال لي شريح ومسلم وعبد الله قال فمن أكبرهم قلت شريح قال فأنت أبو شريح
   سنن النسائى الصغرى5389هانئ بن يزيدمن أكبرهم قال شريح قال فأنت أبو شريح فدعا له ولولده

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4955 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4955  
فوائد ومسائل:
1) مبالغہ آمیز نام اور کنیتیں رکھنا درست نہیں اور چاہیئے کہ غلط نام بدل دیئے جائیں۔

2) بہتر یہ ہے کہ انسان اپنت بڑے بیٹے کے نام پر اپنی کنیت رکھے۔

3) تُسر ایران میں علاقہ خوزستان میں ایک شہر کا نام ہے، اسے یاشستر بھی کہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4955   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5389  
´جب کسی کو حکم اور ثالث بنائیں اور وہ فیصلہ کرے تو اس کا حکم کیا ہے؟`
ہانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ نے لوگوں کو سنا کہ وہ ہانی کو ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور ان سے فرمایا: حکم تو اللہ ہے اور حکم کرنا بھی اسی کا کام ہے، وہ بولے: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی چیز میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس چلے آتے ہیں، میں ان کے درمیان فیصلے کرتا ہوں اور دونوں فریق رضامند ہو جاتے ہیں۔ آپ ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5389]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ثالث کا کیا ہوا صحیح اور درست فیصلہ نافذ ہونا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ہانی رضی اللہ عنہا کے فعل کی تحسین فرمائی ہے۔
(2) بڑے بیٹے کے نام پر کنیت رکھنا مستحب ہے کیونکہ بڑا ہونے کی وجہ سے یہ اس کا حق بنتا ہے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قبیح اور برے نام کو بدل دینا مستحب اور پسندیدہ شرعی عمل ہے، نیز یہ حدیث مبارکہ اس مسئلے کی طرف راہ نمائی بھی کرتی ہے کہ ابو الحکم کنیت رکھنے سے احتراز کرنا چاہیے، اس لیے کہ عربی میں حکم فیصلہ کرنے والے کو کہتے ہیں۔ ابو الحکم سے مراد ہے سب سے بڑا فیصلہ کرنے والا۔ ظاہر ہے اس میں فخر اور تعلی کا اظہار ہے جسے شریعت مناسب نہیں سمجھتی، اس لیے آپ نے اس کنیت کو حقیقی کنیت سے تبدیل فرما دیا۔
(4) یہ بہت اچھی بات ہے۔ عربی جملے کے لفظی معنی ہیں: اس سے اچھی کوئی بات نہیں۔ مفہوم وہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5389   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.