سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
71. باب فِي الأَلْقَابِ
71. باب: القاب کا بیان۔
Chapter: Nicknames.
حدیث نمبر: 4962
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن داود، عن عامر، قال: حدثني ابو جبيرة بن الضحاك، قال:" فينا نزلت هذه الآية في بني سلمة: ولا تنابزوا بالالقاب بئس الاسم الفسوق بعد الإيمان سورة الحجرات آية 11 , قال: قدم علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وليس منا رجل إلا وله اسمان او ثلاثة، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: يا فلان , فيقولون مه يا رسول الله؟ إنه يغضب من هذا الاسم، فانزلت هذه الآية: ولا تنابزوا بالالقاب سورة الحجرات آية 11".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَبِيرَةَ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَ:" فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي بَنِي سَلَمَةَ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ بِئْسَ الاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الإِيمَانِ سورة الحجرات آية 11 , قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلَّا وَلَهُ اسْمَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَا فُلَانُ , فَيَقُولُونَ مَهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْ هَذَا الِاسْمِ، فَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ سورة الحجرات آية 11".
ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں کہ ہمارے یعنی بنو سلمہ کے سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب بئس الاسم الفسوق بعد الإيمان» ایک دوسرے کو برے ناموں سے نہ پکارو، ایمان کے بعد برے نام سے پکارنا برا ہے (الحجرات: ۱۱) ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے دو یا تین نام نہ ہوں، تو آپ نے پکارنا شروع کیا: اے فلاں، تو لوگ کہتے: اللہ کے رسول! اس نام سے نہ پکاریئے، وہ اس نام سے چڑھتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ تفسیر القرآن 49 (3268)، سنن ابن ماجہ/الأدب 35 (3741)، (تحفة الأشراف: 11882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/69، 260، 5/380) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Jubayrah ibn ad-Dahhak: This verse was revealed about us, the Banu Salimah: "Nor call each other by (offensive) nicknames: ill-seeming is a name connoting wickedness (to be used of one) after he has believed. " He said: When the Messenger of Allah ﷺ came to us, every one of us had two or three names. The Messenger of Allah ﷺ began to say: O so and so! But they would say: Keep silence, Messenger of Allah! He becomes angry by this name. So this verse was revealed: "Nor call each other by (offensive) nicknames. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4944


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   جامع الترمذي3268أبو جبيرة بن الضحاكيدعى ببعضها فعسى أن يكره نزلت هذه الآية ولا تنابزوا بالألقاب
   سنن أبي داود4962أبو جبيرة بن الضحاكيا فلان فيقولون مه يا رسول الله إنه يغضب من هذا الاسم أنزلت هذه الآية ولا تنابزوا بالألقاب
   سنن ابن ماجه3741أبو جبيرة بن الضحاكدعاهم ببعض تلك الأسماء فيقال يا رسول الله إنه يغضب من هذا نزلت ولا تنابزوا بالألقاب

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4962 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4962  
فوائد ومسائل:
معلوم ہوا ہے کہ برے برے لقب یا نام رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4962   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3741  
´القاب کا بیان۔`
ابوجبیرہ بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «ولا تنابزوا بالألقاب» ہم انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے پاس (مدینہ) تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے دو دو، تین تین نام تھے، بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان کا کوئی ایک نام لے کر پکارتے، تو آپ سے عرض کیا جاتا: اللہ کے رسول! فلاں شخص فلاں نام سے غصہ ہوتا ہے، تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «ولا تنابزوا بالألقاب» کسی کو برے القاب سے نہ پکارو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3741]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  کسی کو ایسے نام یا لقب سے نہیں پکارنا چاہیے جو اسے نا گوار ہو۔

(2)
مسلمان کو دوسرے مسلمان کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور بلا وجہ ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے اس کے جذبات مجروح ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3741   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3268  
´سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے دو دو تین تین نام ہوا کرتے تھے، ان میں سے بعض کو بعض نام سے پکارا جاتا تھا، اور بعض نام سے پکارنا اسے برا لگتا تھا، اس پر یہ آیت «ولا تنابزوا بالألقاب» لوگوں کو برے القاب (برے ناموں) سے نہ پکارو (الحجرات: ۱۱)، نازل ہوئی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3268]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لوگوں کو برے القاب (برے ناموں) سے نہ پکارو (الحجرات: 11)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3268   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.