سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
70. باب فِي تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ
باب: برے نام کو بدل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4961
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَخْنَعُ: اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ" , قَالَ أبو داود: رَوَاهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: أَخْنَى اسْمٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے ذلیل نام والا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جسے لوگ شہنشاہ کہتے ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے اسے ابوالزناد سے، اسی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے «أخنع اسم» کے بجائے «أخنى اسم» کہا ہے، (جس کے معنیٰ سب سے فحش اور قبیح نام کے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 114 (6206)، صحیح مسلم/الأداب 4 (2143)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2837)، (تحفة الأشراف: 13672)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6206) صحيح مسلم (2143)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4961 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4961
فوائد ومسائل:
علمائے کرام نے مندرجہ بالا ترکیب سے قاضی القضاۃ کہنے کہلانے کو بھی ناجائز کہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4961
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1161
1161- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناپسندیدہ ترین شخص وہ ہے، جس کا نام ”بادشاہوں کا بادشاہ“ ہو۔ سفیان کہتے ہیں: اس سے مراد ”شہنشاہ“ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1161]
فائدہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت کا ذکر ہے اور وہ «ملك الا ملاك» ہے، جسے اردو میں شہنشاہ کہتے ہیں، یعنی دنیا میں امیر سے امیر آدمی کو بھی شہنشاہ کہنا گناہ ہے، اور شہنشاہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی صفات میں تاویل، تشبیہ، تکییف اور تعطیل کرنا درست نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1159
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5610
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے برا نام اس آدمی کا ہے جو اپنا نام شاہ شاہاں رکھتا ہے“ ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ بیان کیا ہے ”اللہ عزوجل کے سوا کوئی مالک نہیں ہے۔“ سفیان نے کہا، جیسے شاہان شاہ ہے، امام احمد بن حنبل کہتے ہیں، میں نے ابو عمرو سے اخنع کا معنی دریافت کیا تو اس نے کہا، سب سے زیادہ پست و ذلیل۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5610]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اخنع يعني اذل:
ذلیل ترین،
بقول خلیل۔
افجر:
بدترین،
قبیح۔
فوائد ومسائل:
امام سفیان رحمہ اللہ نے مَلَكَ الملوك کا ترجمہ شاہان شاہ کیا ہے،
جو فارسی زبان ہے،
جس کا مقصد یہ ہے کہ صرف ملك الملوك ہی ذلیل ترین اور سب سے برا نام نہیں ہے،
بلکہ اس مفہوم و معنی کا حامل کسی زبان کا نام یہی حکم رکھتا ہے،
جیسے خالق الخلق،
احکم الحاکمین،
سلطان السلاطین،
امیر الامراء اور بقول بعض ہر وہ نام جو اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے،
اس کا یہی حکم ہے،
جیسے جبار،
قہار،
رحمٰن،
قدوس وغیرہ،
اس لیے شرعا یہ نام رکھنا جائز نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5610
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6205
6205. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے برا نام اس شخص کا ہوگا جس نے اپنا نام ملک الاملاک (شہنشاہ مہاراج) رکھا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6205]
حدیث حاشیہ:
لفظ اخنیٰ کے معنی بہت ہی بد ترین، بہت ہی گندہ نام یہ ہے کہ لوگ کسی کا نام بادشاہوں کا بادشاہ رکھیں۔
ایسے نام والے قیامت کے دن بد ترین لوگ ہوں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6205