معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا“ اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11291)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/441) (حسن)»
Narrated Muadh ibn Anas: The Prophet ﷺ said: If anyone guards a believer from a hypocrite, Allah will send an angel who will guard his flesh on the Day of Resurrection from the fire of Jahannam; but if anyone attacks a Muslim saying something by which he wishes to disgrace him, he will be restrained by Allah on the bridge over Jahannam till he is acquitted of what he said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4865
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إسماعيل بن يحيي المعافري: مجهول (تقريب التهذيب: 495) لم يوثقه غير ابن حبان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن الصباح، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا الليث، قال: حدثني يحيى بن سليم، انه سمع إسماعيل بن بشير، يقول:سمعت جابر بن عبد اللهوابا طلحة بن سهل الانصاري، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من امرئ يخذل امرا مسلما في موضع تنتهك فيه حرمته وينتقص فيه من عرضه إلا خذله الله في موطن يحب فيه نصرته، وما من امرئ ينصر مسلما في موضع ينتقص فيه من عرضه وينتهك فيه من حرمته إلا نصره الله في موطن يحب نصرته" قال يحيى: وحدثنيه عبيد الله بن عبد الله بن عمر , وعقبة بن شداد، قال ابو داود:يحيى بن سليم هذا هو ابن زيد مولى النبي صلى الله عليه وسلم وإسماعيل بن بشير مولى بني مغالة، وقد قيل عتبة بن شداد موضع عقبة. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ إِسْمَاعِيل بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ:سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِوَأَبَا طَلْحَةَ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنَ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ" قَالَ يَحْيَى: وَحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَعُقْبَةُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد:يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا هُوَ ابْنُ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِسْمَاعِيل بْنُ بَشِيرٍ مَوْلَى بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قِيلَ عُتْبَةُ بْنُ شَدَّادٍ مَوْضِعَ عُقْبَةَ.
جابربن عبداللہ اور ابوطلحہ بن سہل انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آ رہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا، جہاں پر اس کو اللہ کی مدد محبوب ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2214، 3769، 19101، 18992)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/30) (ضعیف)» (آخری ٹکڑا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آخر تک ضعیف ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس معنی کی (380) نمبر کی حدیث گزر چکی ہے)۔
Narrated Jabir ibn Abdullah ; Abu Talhah ibn Sahl al-Ansari: The Prophet ﷺ said: No (Muslim) man will desert a man who is a Muslim in a place where his respect may be violated and his honour aspersed without Allah deserting him in a place here he wishes his help; and no (Muslim) man who will help a Muslim in a place where his honour may be aspersed and his respect violated without Allah helping him in a place where he wishes his help. Yahya said: Ubaid Allah bin Abdullah bin Umar and Uqbah bin Shaddad transmitted it to me. Abu Dawud said: This Yahya bin Sulaim is the son of Zaid, the freed slave of the Prophet ﷺ, and Ismail bin Bashir is the freed slave of Banu Maghalah. Sometimes the name of Utbah bin Shaddad is mentioned instead of Uqbah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4866
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إسماعيل بن بشير وتلميذه يحيي بن سليم مجهولان (تقريب التهذيب: 427،7562) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
(مرفوع) حدثنا علي بن نصر، اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث من كتابه، قال: حدثني ابي، حدثنا الجريري، عن ابي عبد الله الجشمي، قال: حدثنا جندب، قال:" جاء اعرابي فاناخ راحلته ثم عقلها ثم دخل المسجد فصلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى راحلته فاطلقها ثم ركب ثم نادى: اللهم ارحمني ومحمدا ولا تشرك في رحمتنا احدا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:اتقولون هو اضل ام بعيره الم تسمعوا إلى ما قال , قالوا: بلى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَهَا ثُمَّ رَكِبَ ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَى مَا قَالَ , قَالُوا: بَلَى".
ابوعبداللہ جشمی کہتے ہیں کہ ہم سے جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی آیا اس نے اپنی سواری بٹھائی پھر اسے باندھا، اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا، اسے اس نے کھولا پھر اس پر سوار ہوا اور پکار کر کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کر (یعنی کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کیا کہتے ہو؟ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے وہ نہیں سنا جو اس نے کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور سنا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/312) (ضعیف)»
Narrated Jundub: A desert Arab came and making his camel kneel and tethering it, entered the mosque and prayed behind the Messenger of Allah ﷺ. When The Messenger of Allah ﷺ had given the salutation, he went to his riding beast and, after untethering and riding it, he called out: O Allah, show mercy to me and to Muhammad and associate no one else in Thy mercy to us. The Messenger of Allah ﷺ then said: Do you think that he or his camel is farther astray? Did you not listen to what he said? They replied: Certainly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4867
قال الشيخ الألباني: ضعيف بزيادة ف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو عبد اللّٰه الجشمي: مجهول (تقريب التهذيب: 8208) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
(مقطوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، عن قتادة، قال:" ايعجز احدكم ان يكون مثل ابي ضيغم او ضمضم شك ابن عبيد كان إذا اصبح، قال: اللهم إني قد تصدقت بعرضي على عبادك". (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ:" أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَيْغَمٍ أَوْ ضَمْضَمٍ شَكَّ ابْنُ عُبَيْدٍ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِعِرْضِي عَلَى عِبَادِكَ".
قتادہ کہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص ابوضیغم یا ضمضم کی طرح ہونے سے عاجز ہے، وہ جب صبح کرتے تو کہتے: اے اللہ میں نے اپنی عزت و آبرو کو تیرے بندوں پر صدقہ کر دیا ہے۔
Narrated Qatadah: Is one of you helpless to be like AbuDaygham or Damdam (Ibn Ubayd is doubtful) who would say when morning came: O Allah, I gave my honour as alms to Thy servants?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4868
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس ولم يصرح بالسماع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن عبد الرحمن بن عجلان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ايعجز احدكم ان يكون مثل ابي ضمضم , قالوا: ومن ابو ضمضم، قال: رجل فيمن كان من قبلكم بمعناه , قال: عرضي لمن شتمني" , قال ابو داود:رواه هاشم بن القاسم، قال: عن محمد بن عبد الله العمي، عن ثابت، قال: حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعناه، قال ابو داود: وحديث حماد اصح. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَمْضَمٍ , قَالُوا: وَمَنْ أَبُو ضَمْضَمٍ، قَالَ: رَجُلٌ فِيمَنْ كَانَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِمَعْنَاهُ , قَالَ: عِرْضِي لِمَنْ شَتَمَنِي" , قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَمِّيِّ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَصَحُّ.
عبدالرحمٰن بن عجلان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ابوضمضم کی طرح ہو“ لوگوں نے عرض کیا: ابوضمضم کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا“ پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ( «عرضي على عبادك») کے بجائے ( «عرضي لمن شتمني»)(میری آبرو اس شخص کے لیے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہاشم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 467، 19215) (ضعیف)» (اس کے ضعیف ہونے کی وجہ ارسال ہے، تابعی یعنی ابن عجلان نے واسطہ ذکر نہیں کیا، اور وہ خود مجہول الحال ہیں)
Abdur-Rahman bin ‘Ajlan reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Is one of you unable to be like Abu Damdam? The people asked: who is Abu Damdam? He replied: A man of old before you. He then mentioned the rest of tradition to the tradition to the same effect. This version has: who would say (in the morning): My honors is for the one who reviles me. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Hashim bin al-Qasim from Muhammad bin Adb Allah al-'Ammi from Thabit on the authority of Anas from Prophet ﷺ to the same effect. Abu Dawud said: The tradition of Hammad (i. e. Abdur-Rahman's version) is sounder.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4869
قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن عجلان: أرسل حديثًا وھو مجهول الحال (تق: 3945) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
(مرفوع) حدثنا عيسى بن محمد الرملي , وابن عوف , وهذا لفظه، قالا: حدثنا الفريابي، عن سفيان، عن ثور، عن راشد بن سعد، عن معاوية، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنك إن اتبعت عورات الناس افسدتهم او كدت ان تفسدهم" , فقال ابو الدرداء كلمة سمعها معاوية من رسول الله نفعه الله تعالى بها. (مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ , وَابْنُ عَوْفٍ , وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّكَ إِنِ اتَّبَعْتَ عَوْرَاتِ النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ أَوْ كِدْتَ أَنْ تُفْسِدَهُمْ" , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ كَلِمَةٌ سَمِعَهَا مُعَاوِيَةُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ نَفَعَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهَا.
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے، تو تم ان میں بگاڑ پیدا کر دو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگاڑ پیدا کر دو ۱؎۔ ابو الدرداء کہتے ہیں: یہ وہ کلمہ ہے جسے معاویہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور اللہ نے انہیں اس سے فائدہ پہنچایا ہے۔
Narrated Muawiyah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If you search for the faults of the people, you will corrupt them, or will nearly corrupt them. Abud Darda said: These are the words which Muawiyah himself from the Messenger of Allah ﷺ, and Allah benefited him by them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4870
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3709) وله شاھد عند البخاري في الأدب المفرد (248 وسنده حسن)
جبیر بن نفیر، کثیر بن مرہ، عمرو بن اسود، مقدام بن معد یکرب اور ابوامامہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حاکم جب لوگوں کے معاملات میں بدگمانی اور تہمت پر عمل کرے گا تو انہیں بگاڑ دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4886،18472، 19158، 19236)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/4) (صحیح لغیرہ)» (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
زید بن وہب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کسی آدمی کو لایا گیا اور کہا گیا: یہ فلاں شخص ہے جس کی داڑھی سے شراب ٹپکتی ہے تو عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) نے کہا: ہمیں ٹوہ میں پڑنے سے روکا گیا ہے، ہاں البتہ اگر کوئی چیز ہمارے سامنے کھل کر آئے تو ہم اسے پکڑیں گے۔
Narrated Abdullah ibn Masud: Zayd ibn Wahb said: A man was brought to Ibn Masud. He was told: This is so and so, and wine was dropping from his beard. Abdullah thereupon said: We have been prohibited to seek out (faults). If anything becomes manifest to us, we shall seize it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4872
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی کا کوئی عیب دیکھے پھر اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے کسی زندہ دفنائی گئی لڑکی کو نئی زندگی بخشی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9950)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/147) (ضعیف)»
Narrated Uqbah ibn Amir: The Prophet ﷺ said: He who sees something which should be kept hidden and conceals it will be like one who has brought to life a girl buried alive.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4873
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4984) أبو الھيثم: وثقه ابن حبان وصحح له الحاكم والذهبي
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا الليث، قال: حدثني إبراهيم بن نشيط، عن كعب بن علقمة، انه سمع ابا الهيثم يذكر، انه سمع دخينا كاتب عقبة بن عامر، قال: كان لنا جيران يشربون الخمر فنهيتهم فلم ينتهوا، فقلت لعقبة بن عامر: إن جيراننا هؤلاء يشربون الخمر وإني نهيتهم فلم ينتهوا فانا داع لهم الشرط، فقال: دعهم، ثم رجعت إلى عقبة مرة اخرى، فقلت: إن جيراننا قد ابوا ان ينتهوا عن شرب الخمر وانا داع لهم الشرط، قال: ويحك دعهم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر معنى حديث مسلم، قال ابو داود: قال هاشم بن القاسم: عن ليث في هذا الحديث، قال: لا تفعل ولكن عظهم وتهددهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْهَيْثَمِ يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ دُخَيْنًا كَاتِبَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كَانَ لَنَا جِيرَانٌ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ فَنَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، فَقُلْتُ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: إِنَّ جِيرَانَنَا هَؤُلَاءِ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَإِنِّي نَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ، فَقَالَ: دَعْهُمْ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى عُقْبَةَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقُلْتُ: إِنَّ جِيرَانَنَا قَدْ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ وَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ، قَالَ: وَيْحَكَ دَعْهُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسْلِمٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ: عَنْ لَيْثٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ عِظْهُمْ وَتَهَدَّدْهُمْ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے منشی (سکریٹری) دخین کہتے ہیں کہ ہمارے کچھ پڑوسی شراب پیتے تھے، میں نے انہیں منع کیا تو وہ باز نہیں آئے، چنانچہ میں نے عقبہ بن عامر سے کہا کہ ہمارے یہ پڑوسی شراب پیتے ہیں، ہم نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہیں آئے، لہٰذا اب میں ان کے لیے پولیس کو بلاؤں گا، تو انہوں نے کہا: انہیں چھوڑ دو، پھر میں دوبارہ عقبہ کے پاس لوٹ کر آیا اور میں نے ان سے کہا: میرے پڑوسیوں نے شراب پینے سے باز آنے سے انکار کر دیا ہے، اور اب میں ان کے لیے پولیس بلانے والا ہوں، انہوں نے کہا: تمہارا برا ہو، انہیں چھوڑ دو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ... پھر انہوں نے مسلم جیسی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہاشم بن قاسم نے کہا کہ اس حدیث میں لیث سے اس طرح روایت ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہا: ”ایسا نہ کرو بلکہ انہیں نصیحت کرو اور انہیں دھمکاؤ“۔
Narrated Uqbah ibn Amir: AbulHaytham quoted Dukhayn, the scribe of Uqbah ibn Amir, saying: We had some neighbours who used to drink wine. I for them, but they did not stop. I then said to Uqbah ibn Amir: These neighbours of ours drink wine, and I tried to prevent them but they did not stop, and I am going to call the police about them. He said: Leave them. I again came to Uqbah ibn Amir and said: Our neighbours have refused to refrain from drinking wine, and I am going to call the police for them. He said: Woe to thee! Leave them alone. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: he then mentioned the tradition to the same effect as recorded above on the authority of the narrator Muslim. Abu Dawud said: In this version Hashim bin al-Qasim said on the authority of Laith: Do not do it, but preach them and threaten them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4874
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه أحمد (4/153) والنسائي في الكبريٰ (7283) وسنده حسن