سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
45. باب فِي السَّتْرِ عَنِ الْمُسْلِمِ
باب: مسلمان کے عیب کو چھپانا بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 4891
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی کا کوئی عیب دیکھے پھر اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے کسی زندہ دفنائی گئی لڑکی کو نئی زندگی بخشی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9950)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/147) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4984)
أبو الھيثم: وثقه ابن حبان وصحح له الحاكم والذهبي
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4891 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4891
فوائد ومسائل:
مسلمان جس سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی ہوتو اس کے راز کو فاش کرنا کسی طرح نیکی نہیں، نصیحت ضرور کرنی چاہیئے۔
ہاں اگر کوئی عادی مجرم اور فاسق فاجر ہو تو اس کی پردہ پوشی مناسب نہیں، کیونکہ اس سے اس کے فسق و فجور میں اور اضافہ ہو جائے گا۔
اس لئے اس کی شکائت حاکم اور قاضی تک ضرور پہنچنی چاہیئےتا کہ اس کی اصلاح ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4891