سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
44. باب فِي النَّهْىِ عَنِ التَّجَسُّسِ
باب: تجسس کرنا اور ٹوہ لگانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 4889
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ , وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ , وَعَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ , وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ , وأبي أمامة، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْأَمِيرَ إِذَا ابْتَغَى الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدَهُمْ".
جبیر بن نفیر، کثیر بن مرہ، عمرو بن اسود، مقدام بن معد یکرب اور ابوامامہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حاکم جب لوگوں کے معاملات میں بدگمانی اور تہمت پر عمل کرے گا تو انہیں بگاڑ دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4886،18472، 19158، 19236)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/4) (صحیح لغیرہ)» (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3708)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4889 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4889
فوائد ومسائل:
حاکمِ وقت کو عفو و درگزر سے کام لینا چاہیئے اور خوردہ گیری سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
البتہ حدود کے نفاذ میں اسے کسی قسم کی رو رعائت نہیں کرنی چاہیئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4889