(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم الهذلي، حدثنا ابن علية، عن يونس، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال:" قلت لعلي رضي الله عنه اخبرنا عن مسيرك هذا اعهد عهده إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم ام راي رايته؟ فقال: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء ولكنه راي رايته". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ:" قُلْتُ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبِرْنَا عَنْ مَسِيرِكَ هَذَا أَعَهْدٌ عَهِدَهُ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ رَأْيٌ رَأَيْتَهُ؟ فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ وَلَكِنَّهُ رَأْيٌ رَأَيْتُهُ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: ہمیں آپ (معاویہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کے لیے) اپنی اس روانگی کے متعلق بتائیے کہ آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم ہے جو انہوں نے آپ کو دیا ہے یا آپ کا اپنا خیال ہے جسے آپ درست سمجھتے ہیں، وہ بولے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی حکم نہیں دیا بلکہ یہ میری رائے ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10258)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/142، 148) (صحیح الإسناد)»
Qais bin Abbad said: I said to ‘All (Allah be pleased with him): Tell me about this march of yours. Is this an order that the Messenger of Allah ﷺ had given you, or is this your opinion that you have? He said: The Messenger of Allah ﷺ did not give me any order; but this is an opinion that I have.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4649
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح تقدم (4530) وللحديث شواھد
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں اختلاف کے وقت ایک فرقہ نکلے گا جسے دونوں گروہوں میں سے جو حق سے قریب تر ہو گا قتل کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 47 (1064)، (تحفة الأشراف: 44370)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/32، 97) (صحیح)»
Abu Saeed reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: In the event of the dissension among Muslims an emerging sect will emerge ; one of the two parties that is nearer to the truth will kill it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4650
وضاحت: ۱؎: اس کے یہ معنی نہیں کہ انبیاء فضیلت میں برابر ہیں، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اپنی طرف سے ایسا مت کرو، یا مطلب یہ ہے کہ ایک کو دوسرے پر ایسی فضیلت نہ دو کہ دوسرے کی تنقیص لازم آئے، یا یہ ہے کہ نفس نبوت میں سب برابر ہیں، خصائص اور فضائل میں ایک دوسرے پر فوقیت رکھتے ہیں،جیسا کہ اللہ نے فرمایا: «تلك الرسل فضلنا بعضهم على بعض» ۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بندے کے لیے درست نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 24 (3395)، وتفسیر القرآن 4 (4630)، صحیح مسلم/الفضائل 43 (2377)، (تحفة الأشراف: 5421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/242، 254، 342، 348) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اپنے کو یونس علیہ السلام سے افضل کہے، کیونکہ غیر نبی کبھی کسی بھی نبی سے افضل نہیں ہو سکتا، یا یہ کہ یونس علیہ السلام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فضیلت دے اس صورت میں آپ کا یہ فرمانا بطور تواضع ہو گا۔
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کسی نبی کے لیے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/205) (صحیح لغیرہ)» (اس میں محمد بن اسحاق صدوق ہیں، لیکن سابقہ شاہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
(مرفوع) حدثنا حجاج بن ابي يعقوب، ومحمد بن يحيى بن فارس، قالا: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وعبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رجل من اليهود: والذي اصطفى موسى، فرفع المسلم يده فلطم وجه اليهودي، فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تخيروني على موسى، فإن الناس يصعقون، فاكون اول من يفيق، فإذا موسى باطش في جانب العرش، فلا ادري اكان ممن صعق فافاق قبلي، او كان ممن استثنى الله عز وجل"، قال ابو داود: وحديث ابن يحيى اتم. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ فِي جَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ مِمَّنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ ابْنِ يَحْيَى أَتَمُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک شخص نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو چن لیا، یہ سن کر مسلمان نے یہودی کے چہرہ پر طمانچہ رسید کر دیا، یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو، (پہلا صور پھونکنے سے) سب لوگ بیہوش ہو جائیں گے تو سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا، اس وقت موسیٰ علیہ السلام عرش کا ایک کنارا مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہوں گے، تو مجھے نہیں معلوم کہ آیا وہ ان لوگوں میں سے تھے جو بیہوش ہو گئے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے، یا ان لوگوں میں سے تھے جنہیں اللہ نے بیہوش ہونے سے محفوظ رکھا ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن یحییٰ کی حدیث زیادہ کامل ہے۔
وضاحت: ۱؎: چونکہ اس یہودی نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام عالم سے افضل قرار دیا تھا اس لئے مسلمان نے اُسے طمانچہ رسید کر دیا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز سے منع کیا وہ انبیاء کرام علیہم السلام کو ایک دوسرے پر حمیت و عصبیت کی بنا پر فضیلت دینا ہے، ورنہ اس میں شک نہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ علیہ السلام سے افضل ہیں، آپ نے موسیٰ علیہ السلام کے بے ہوش نہ ہونے وغیرہ کی بات صرف اس لئے فرمائی کہ ہر نبی کو اللہ نے کچھ خصوصیات عنایت فرمائی ہیں، لیکن ان کی بنیاد پر دوسرے انبیاء کی کسر شان درست نہیں، ہمارے لئے سارے انبیاء علیہ السلام قابل احترام ہیں۔
Abu Hurairah said: A man from among the Jews said: By him who chose Moses above the universe. So a Muslim raised his hand and slapped the Jew on his face. The Jew went to the Messenger of Allah ﷺ and informed him. The Prophet ﷺ said: Do not make me superior to Moses, for mankind (on the Day of Resurrection) will swoon and I will be the know whether he was among those who swooned and had recovered before me, or he was among those of whom Allah had made an exception. Abu Dawud said: The tradition of Ibn yahya is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4654
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2411) صحيح مسلم (2377)
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن مختار بن فلفل، يذكر عن انس، قال: قال رجل لرسول الله صلى الله عليه وسلم" يا خير البرية، فقال 0 رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك إبراهيم". (مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، يَذْكُرُ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ، فَقَالَ 0 رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا: اے مخلوق میں سے سب سے بہتر! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شان تو ابراہیم علیہ السلام کی ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: ممکن ہے خیرالبریۃ ابراہیم علیہ السلام کا لقب ہو، وہ اپنے زمانہ کے سب سے بہتر تھے، آپ نے ازراہ انکسار ایسا فرمایا ورنہ آپ یقینا خیرالبریۃ ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اور میں سب سے پہلا شخص ہوں جو اپنی قبر سے باہر آئے گا، سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں اور میری ہی سفارش سب سے پہلے قبول ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الفضائل 2 (2278)، (تحفة الأشراف: 13586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/195، 281) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: I shall be pre-eminent among the descendants of Adam, the first from whom the earth will be cleft open the first intercessor, and the first whose intercession will be accepted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4656
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے نہیں معلوم کہ تبع قابل ملامت ہے یا نہیں، اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ عزیر نبی ہیں یا نہیں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: تبع کے بارے میں یہ فرمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت کا ہے جب آپ کو اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا، بعد میں آپ کو بتا دیا گیا کہ وہ ایک مرد صالح تھے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میں ابن مریم سے لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ہوں، انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: انبیاء علیہم السلام علاتی بھائی ہیں، علاتی بھائی وہ ہوتے ہیں جن کی مائیں مختلف ہوں اور باپ ایک ہو، انبیاء کی شریعتیں مختلف اور دین ایک تھا،یا یہ مراد ہے کہ زمانے مختلف ہیں اور دین ایک ہے۔
Abu Hurairah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: I am the nearest of kin among the people to (Jesus) son of Mary. The Prophet are brothers, sons of one father by co-wives. There is no Prophet between me and him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4658
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3442) صحيح مسلم (2365)