سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
14. باب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ
باب: انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4673
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اور میں سب سے پہلا شخص ہوں جو اپنی قبر سے باہر آئے گا، سب سے پہلے سفارش کرنے والا ہوں اور میری ہی سفارش سب سے پہلے قبول ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الفضائل 2 (2278)، (تحفة الأشراف: 13586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/195، 281) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2278)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4673 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4673
فوائد ومسائل:
آپ ؐ نے حقائق بیان فرمائے، لیکن ایسا انداز ہر گز اختیار نہیں فرمایا جس میں دوسرے انبیا کی تنفیض ہو یا کوئی تقابل ہی سامنے آئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4673
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3611
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی پھر مجھے جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کے داہنی جانب کھڑا ہوں گا، میرے علاوہ وہاں مخلوق میں سے کوئی اور کھڑا نہیں ہو سکے گا۔“ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3611]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حسین بن یزید کوفی،
لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3611
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5940
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن آدم ؑ کی ساری اولاد کا سردار ہوں گا اور سب سے پہلے آپ کی قبر پھٹے گی اور سب سے پہلے آپ سفارش کریں گے اور سب سے پہلے آپ کی سفارش قبول ہوگی۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5940]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سيد:
اس کو کہتے ہیں،
جو خیر اور خوبی میں تمام قوم پر فائق اور برتر ہو یا قوم مصائب اور مشکلات میں جس کی پناہ میں آئے اور وہ ان کے معاملات کو نپٹائے،
مصائب اور مشکلات کو برداشت کر کے قوم کا تحفظ کرے اور آپ کی اس سرداری کا ظہور قیامت کے دن تمام انسانوں کے سامنے ہو گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5940