سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
14. باب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ
14. باب: انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟
Chapter: Making Distinction Between The Prophets.
حدیث نمبر: 4674
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، ومخلد بن خالد الشعيري المعنى، قال: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما ادري اتبع لعين هو ام لا؟ وما ادري اعزير نبي هو ام لا؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشَّعِيرِيُّ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَدْرِي أَتُبَّعٌ لَعِينٌ هُوَ أَمْ لَا؟ وَمَا أَدْرِي أَعُزَيْرٌ نَبِيٌّ هُوَ أَمْ لَا؟".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ تبع قابل ملامت ہے یا نہیں، اور نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ عزیر نبی ہیں یا نہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: تبع کے بارے میں یہ فرمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت کا ہے جب آپ کو اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا، بعد میں آپ کو بتا دیا گیا کہ وہ ایک مرد صالح تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13033) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: I do not know whether Tubba was accursed or not, and ‘Uzair (Azra was a prophet or not).
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4657


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود4674عبد الرحمن بن صخرما أدري أتبع لعين هو أم لا وما أدري أعزير نبي هو أم لا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4674 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4674  
فوائد ومسائل:
1: قوم سبا کا قبیلہ حمیر اپنے بادشاہ کو تبع کہتا تھا۔
یہ قوم تکذب انبیاء اور شرک کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھی، جیسے کی سورہ دخان میں ان کا ذکر آیا ہے: (أَهُمْ خَيْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلَكْنَاهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ) کیا یہ (مشرقین مکہ) بہترین ہیں یا قوم تنع اور جوان سے بھی پہلے تھے؟ ہم نے ان کو ہلاک کردیا، کیونکہ وہ مجرم تھے۔
اور سورہ ق میں ہے: (وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ) ایکہ (بستی) والوں نے اور قوم تبع نے (ان) سب نے (ہمارے) رسولوں کی تکذیب کی (ان سب) پر میری وعید ثابت ہو گئی، رسول اللہ ؐکے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کےدن عنداللہ اچھائی یا برائی میں کون کس درجے کا ہو گا، اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، نیز یہ کہ جن اشخاص کے بارے میں قرآن میں وضاحت نہیں ان کو اپنی طرف سے نبی کا قرار دینے کی کسی کو اجازت نہیں۔
ایک تبع کے متعلق آتا ہے کہ وہ مسلمان ہو گیا تھا، اسے برا نہ کہا جائے۔

2: مستدرک حاکم اورابن عساکروغیرہ کی روایات میں عزیر کی بجائے ذوالقرنین کا ذکر ہے، نہیں معلوم وہ نبی تھا یا نہیں۔
حضرت عزیرکے متعلق مشہور ہے کہ وہ نبی تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4674   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.