Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
14. باب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ
باب: انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4669
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بندے کے لیے درست نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأنبیاء 24 (3395)، وتفسیر القرآن 4 (4630)، صحیح مسلم/الفضائل 43 (2377)، (تحفة الأشراف: 5421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/242، 254، 342، 348) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اپنے کو یونس علیہ السلام سے افضل کہے، کیونکہ غیر نبی کبھی کسی بھی نبی سے افضل نہیں ہو سکتا، یا یہ کہ یونس علیہ السلام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فضیلت دے اس صورت میں آپ کا یہ فرمانا بطور تواضع ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3413) صحيح مسلم (2377)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4669 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4669  
فوائد ومسائل:
کسی بندے کو لائق نہیں ان الفاظ سے سمجھا جا سکتا ہے کہ نبی ؐ کے علاوہ کسی اور کو اس طرح کہنا جائز نہیں اور اگر نبی ؐ خود بھی اس میں شامل ہوں، جیسے کہ درج ذیل روایت میں ہے تو اس میں آپ کی ازحد تواضع کا اظہار ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4669   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6160  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:" کسی بندے کے لیے زیبا نہیں ہے کہ وہ یہ کہے،میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔"آپ نے ان کی نسبت،اس کے باپ کی طرف کی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6160]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
متی حضرت یونس علیہ السلام کے باپ کا نام ہے،
ماں کا نام نہیں ہے،
جبکہ وہب بن منبہ،
امام طبری اور ابن اثیر،
اس کو ماں کا نام قرار دیتے ہیں۔
(تکملہ ج 5 ص 35)
۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6160   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7539  
7539. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے: آپ سیدنا یونس بن متی سے بہتر ہیں۔ اور آپ نے یونس ؑ کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7539]
حدیث حاشیہ:
اللہ سے آنحضرت ﷺ کا خود براہ راست روایت کرنا یہی باب سے مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7539   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3413  
3413. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کسی شخص کو یہ زیبا نہیں کہ وہ کہے: میں (رسول اللہ ﷺ) یونس بن متی سے بہتر ہوں۔ آپ نے ان کو باپ کی طرف منسوب کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3413]
حدیث حاشیہ:
حضرت یونس ؑ کوقرآن مجید نے ذوالنون یعنی مچھلی والا بھی کہاہے جنہوں نے مچھلی کےپیٹ میں جاکر آیت کریمہ ﴿لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ﴾ کا ورد کیا تھا۔
اللہ تعالی نے اس کی برکت سےان کومچھلی کےپیٹ سےزندہ باہر نکال لیا۔
اس آیت کریمہ کے ورد میں اب بھی یہی تاثیرہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3413   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3413  
3413. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کسی شخص کو یہ زیبا نہیں کہ وہ کہے: میں (رسول اللہ ﷺ) یونس بن متی سے بہتر ہوں۔ آپ نے ان کو باپ کی طرف منسوب کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3413]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے یہ اس لیے فرمایا کہ حضرت یونس ؑ کا قصہ سن کر کوئی ان کی تحقیر و تنقیص نہ کرے اور آپ کا یہ ارشاد عجز و انکسار اور تواضع کے طور پر ہے بصورت دیگر آپ تمام انبیاء ؑ سے افضل ہیں۔
بعض مؤرخین نے متی کو حضرت یونس ؑ کی والدہ کا نام بتایا ہے۔
امام بخاری ؒنے اس کی تردید فرمائی کہ متی ان کے والد کا نام ہے والدہ کا نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3413   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4630  
4630. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ وہ کہے: میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4630]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ امت کا کوئی فرد اپنے آپ کو کسی بھی نبی سے بہتر نہ کہے اس کے لیے قطعاً یہ جائز نہیں ہے نیز اس کا دوسرا مفہوم بیان کیا جا تا ہے کہ کسی بندے کے لیے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یعنی رسول اللہ ﷺ یونس بن متی سے بہتر ہوں لیکن اس پر یہ اشکال ہے کہ رسول اللہ ﷺ تو افضل الانبیاء ہیں پھر آپ نے یہ خود بھی کہا ہے کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور اس میں میں فخر نہیں کرتا ہوں محدثین نے اس اشکال کے درج ذیل جوابات دیے ہیں۔
۔
رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد ممانعت افضیلت کے علم سے پہلے کا ہے۔
۔
آپ نے یہ ارشاد تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا ہے۔
۔
اس اندازسے آپ نے امت کو تنبیہ فرمائی ہے کہ مچھلی کے واقعے سے متاثر ہو کر کوئی شخص کسی نبی کے حق میں گستاخی نہ کرے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4630   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7539  
7539. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے: آپ سیدنا یونس بن متی سے بہتر ہیں۔ اور آپ نے یونس ؑ کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7539]
حدیث حاشیہ:

حضرت یونس علیہ السلام کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی تواضع اور انکسار پر محمول ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وضاحت اس لیے کی کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اپنے رب کے حکم کی بنا پر صبر کریں اور مچھلی والے کی طرح نہ ہوجائیں۔
(القلم 68/48)
تاکہ اس آیت کے نزول کی وجہ سے حضرت یونس علیہ السلام میں کسی قسم کی ذلت اور کمزوری کاوہم نہ کیا جائے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا کلام بیان کیا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان اور اللہ تعالیٰ کے کلام میں فرق ثابت ہوا جیسا کہ تلاوت اور متلو میں فرق ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان مخلوق اور اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے اور روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7539