عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کہا کرتے تھے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو نہیں جانتے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو چھوڑ دیتے، ان میں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں دیتے۔
Ibn Umar said: We used to say in the times of the Prophet ﷺ: We do not compare anyone with Abu Bakr. Umar came next and then Uthman. We then would leave (rest of) the companions of the Prophet ﷺ without treating any as superior to other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4610
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: قال سالم بن عبد الله: إن ابن عمر، قال:" كنا نقول ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي افضل امة النبي صلى الله عليه وسلم بعده ابو بكر، ثم عمر، ثم عثمان رضي الله عنهم اجمعين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حي أَفْضَلُ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم لوگ کہا کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر ہیں، پھر عمر، پھر عثمان ہیں، رضی اللہ عنہم اجمعین۔
Ibn Umar said: When the Messenger of Allah ﷺ was alive, we used to say: The most excellent member of the community of the Prophet ﷺ after himself is Abu Bakr, then Umar, then Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4611
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (6025) أخرجه ابن أبي عاصم في السنة (1140 وسنده صحيح) نحو المعنٰي
(موقوف) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثنا جامع بن ابي راشد، حدثنا ابو يعلى، عن محمد ابن الحنفية، قال:" قلت لابي اي الناس خير بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: ابو بكر، قال: قلت: ثم من؟ قال: ثم عمر، قال: ثم خشيت ان اقول: ثم من؟ فيقول: عثمان، فقلت: ثم انت يا ابة، قال: ما انا إلا رجل من المسلمين". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ:" قُلْتُ لِأَبِي أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ عُمَرُ، قَالَ: ثُمَّ خَشِيتُ أَنْ أَقُولَ: ثُمَّ مَنْ؟ فَيَقُولَ: عُثْمَانُ، فَقُلْتُ: ثُمَّ أَنْتَ يَا أَبَةِ، قَالَ: مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون تھا؟ انہوں نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ، میں نے کہا: پھر کون؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ، پھر مجھے اس بات سے ڈر ہوا کہ میں کہوں پھر کون؟ اور وہ کہیں عثمان رضی اللہ عنہ، چنانچہ میں نے کہا: پھر آپ؟ اے ابا جان! وہ بولے: میں تو مسلمانوں میں کا صرف ایک فرد ہوں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (6371)، (تحفة الأشراف: 10266)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (106) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ علی رضی اللہ عنہ کی غایت درجہ تواضع و انکساری ہے ورنہ باجماع امت آپ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے افضل ہیں۔
Muhammad bin al-Hanafiyyah said: I said to my father: Which of the people after the Messenger of Allah ﷺ is best? He replied: Abu Bakr. I then asked: Who comes next? He said: Umar. I was then afraid of asking him who came next, and he might mention Uthman, so I said: You came next, O my father? He said: I am only a man among the Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4612
(موقوف) حدثنا محمد بن مسكين، حدثنا محمد يعني الفريابي، قال: سمعت سفيان، يقول:" من زعم ان عليا عليه السلام كان احق بالولاية منهما فقد خطا ابا بكر، وعمر، والمهاجرين، والانصار، وما اراه يرتفع له مع هذا عمل إلى السماء". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي الْفِرْيَابِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ:" مَنْ زَعَمَ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ أَحَقَّ بِالْوِلَايَةِ مِنْهُمَا فَقَدْ خَطَّأَ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَالْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارَ، وَمَا أُرَاهُ يَرْتَفِعُ لَهُ مَعَ هَذَا عَمَلٌ إِلَى السَّمَاءِ".
سفیان کہتے تھے: جو یہ کہے کہ علی رضی اللہ عنہ ان دونوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ) سے خلافت کے زیادہ حقدار تھے تو اس نے ابوبکر، عمر، مہاجرین اور انصار کو خطاکار ٹھہرایا، اور میں نہیں سمجھتا کہ اس کے اس عقیدے کے ہوتے ہوئے اس کا کوئی عمل آسمان کو اٹھ کر جائے گا۔
Muhammad al-Firyabl said: I heard Sufyan say: If anyone thinks that ‘All (Allah be pleased with him) was more deserving for the Caliphate than both of them, he imputed error to Abu Bakr, Umar, the Muhajirun (Immigrants), and the Ansar (Helpers) Allah be pleased with all of them. I think that with this (belief) none of his action will rise to the heaven.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4613
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، قال: محمد كتبته من كتابه، قال: اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: كان ابو هريرة يحدث: ان رجلا اتى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إني ارى الليلة ظلة ينطف منها السمن والعسل، فارى الناس يتكففون بايديهم فالمستكثر والمستقل، وارى سببا واصلا من السماء إلى الارض فاراك يا رسول الله اخذت به فعلوت به، ثم اخذ به رجل آخر فعلا به، ثم اخذ به رجل آخر فعلا به، ثم اخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل فعلا به، قال ابو بكر: بابي وامي لتدعني فلاعبرنها، فقال: اعبرها، قال: اما الظلة: فظلة الإسلام، واما ما ينطف من السمن والعسل: فهو القرآن لينه وحلاوته، واما المستكثر والمستقل: فهو المستكثر من القرآن والمستقل منه، واما السبب الواصل من السماء إلى الارض: فهو الحق الذي انت عليه تاخذ به فيعليك الله، ثم ياخذ به رجل فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فينقطع ثم يوصل له فيعلو به، اي رسول الله لتحدثني اصبت ام اخطات؟ فقال: اصبت بعضا واخطات بعضا، فقال: اقسمت يا رسول الله لتحدثني ما الذي اخطات؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقسم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: مُحَمَّدٌ كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَرَى سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا، فَقَالَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ: فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ: فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ: فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ: فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی پھر اسے جوڑا گیا، تو وہ بھی اوپر چلا گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی تعبیر بیان کرو“ وہ بولے: بادل کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے، اور ٹپکنے والے گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت (شیرینی) اور نرمی مراد ہے، کم اور زیادہ لینے والوں سے مراد قرآن کو کم یا زیادہ حاصل کرنے والے لوگ ہیں، آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں، اللہ آپ کو اٹھا لے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر اسے ایک اور شخص پکڑے گا، تو وہ ٹوٹ جائے گی تو اسے جوڑا جائے گا، پھر وہ بھی اٹھ جائے گا، اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیے کہ میں نے صحیح کہا یا غلط، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط“ کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں کہ آپ مجھے بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم نہ دلاؤ“۔
Ibn Abbas said: Abu Hurairah said that a man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I saw (in my dream) a piece of cloud from which ghee and honey were dropping. I saw the people spreading their hands. Some of them took much and some a little. I also saw a rope hanging from Heaven to Earth. I saw, Messenger of Allah, that you caught hold of it and ascended by it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it, but it broke, and then it was joined and he ascended it. Abu Bakr said: May my parents be sacrificed for you, if you allow, I shall interpret it. He said: Interpret it. He said: The piece of cloud is the cloud of Islam; the ghee and honey that were dropping from it are the Quran, which contains softness and sweetness. Those who received much or little of it are those who learn much or little of the Quran. The rope hanging from Heaven to Earth is the truth which you are following. You catch hold of it and then Allah will raise you to Him. Then another man will catch hold of it and ascend it, Then another man will catch hold of it and it will break. But it will be joined and he will ascend it. Tell me. Messenger of Allah, whether I am right or wrong. He said: You are partly right and partly wrong. He said: I adjure you by Allah, you should tell me where I am wrong. The Prophet ﷺ said: Do not take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4615
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7046) صحيح مسلم (2269) انظر الحديث السابق (3268)
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ آپ نے ان کو بتانے سے انکار کر دیا، (کہ انہوں نے کیا غلطی کی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3269)، (تحفة الأشراف: 5838) (ضعیف الإسناد)» (سلیمان بن کثیر زہری سے روایت میں ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سند سے یہ روایت صحیح ہے)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Abbas through a different chain of narrators. This version adds: He refused to tell him (his mistake).
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4616
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4632)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثنا الاشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال ذات يوم:" من راى منكم رؤيا، فقال رجل: انا رايت كان ميزانا نزل من السماء فوزنت انت وابو بكر فرجحت انت بابي بكر، ووزن عمر، وابو بكر فرجح ابو بكر، ووزن عمر، وعثمان فرجح عمر، ثم رفع الميزان، فراينا الكراهية في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَرَأَيْنَا الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ ایک شخص بولا: میں نے دیکھا: گویا ایک ترازو آسمان سے اترا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ابوبکر کو تولا گیا، تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، پھر عمر اور ابوبکر کو تولا گیا تو ابوبکر بھاری نکلے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر بھاری نکلے، پھر ترازو اٹھا لیا گیا، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے میں ناپسندیدگی دیکھی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الرؤیا10 (2287)، (تحفة الأشراف: 11662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/44، 50) (صحیح)»
Narrated Abu Bakrah: One day the Prophet ﷺ said: Which of you had dream? A man said: It is I. I saw as though a scale descended from the sky. You and Abu Bakr were weighed and you were heavier; Abu Bakr and Umar were weighed and Abu Bakr was heavier: Umar and Uthman were weighed and Umar was heavier; than the scale was taken up. we saw signs of dislike on the face of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4617
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2287) الحسن البصري مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال ذات يوم: ايكم راى رؤيا؟، فذكر معناه ولم يذكر الكراهية، قال: فاستاء لها رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني فساءه ذلك، فقال: خلافة نبوة ثم يؤتي الله الملك من يشاء. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيه، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ: فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَسَاءَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟“ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اور چہرے پر ناگواری دیکھنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ یوں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ (خواب) برا لگا، اور فرمایا: ”وہ نبوت کی خلافت ہے، پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا سلطنت عطا کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11687) (صحیح)» (یہ روایت پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کے اندر علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)
Abu Bakrah said: One day the Prophet ﷺ asked: Which of you had a dream? He then mentioned the rest of the tradition to the same effect, but he did not mention the word “disliked”. Instead, he said: The Messenger of Allah ﷺ was grieved about that. He then said: There will be a caliphate on the model of prophecy, then Allah will give the kingdom to whom he wills.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4618
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد بن جدعان ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163