انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر ناف کے بال مونڈنے، ناخن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑنے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابوعمران سے اور انہوں نے انس سے روایت کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں «وقَّتَ لنا» کے بجائے «وُقِّتَ لنا» بصیغہ مجہول ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Messenger of Allah ﷺ fixed forty days to shave the pubes, paring the nails, clipping the moustaches, and plucking the hair under the armpit. Abu Dawud said: Jafar bin Sulaiman transmitted it from Abu Imran on the authority of Anas. In this version he did not mention the Prophet ﷺ. He said: Forty days were fixed for us. This is a more correct version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4188
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2758) صدقة بن موسي الدقيقي: ضعيف و قال الھيثمي: ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 286/5) وحديث مسلم (258) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى. ح وحدثنا مسدد، حدثنا سفيان المعنى، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام، قال عن سفيان: إلا كانت له نورا يوم القيامة، وقال في حديث يحيى: إلا كتب الله له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، قَالَ عَنْ سُفْيَانَ: إِلَّا كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ يَحْيَى: إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفید بال نہ اکھیڑو، اس لیے کہ جس مسلمان کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو (سفیان کی روایت میں ہے) تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا (اور یحییٰ کی روایت میں ہے) اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گناہ مٹا دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8783، 8801)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 59 (2821)، سنن النسائی/الزینة 13 (5083)، سنن ابن ماجہ/الأدب 25 (3721)، مسند احمد (2/206، 207، 212) (حسن صحیح)»
Amr bin Shuaib, on his father's authority, told that his grandfather reported the Messenger of Allah ﷺ said: Do not pluck out grey hair. If any believer grows a grey hair in Islam, he will have light on the Day of Resurrection. (This is Sufyan's version). Yahya's version says: Allah will record on his behalf a good deed for it, and will blot out a sin for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4190
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3385، 4458) أخرجه النسائي (5071 وسنده حسن) ابن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/179)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو“، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (نامی سفید رنگ کے پودے) کے مانند سفید تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 24 (2102)، سنن النسائی/الزینة 15، (5244)، سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3624)، (تحفة الأشراف: 2807، 5079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/316، 322، 338) (صحیح)»
Narrated Jabir bin Abdullah: Abu Quhafah was brought on the day of the conquest of Makkah with head and beard while like hyssop. The Messenger of Allah ﷺ said: Change this something, but avoid black.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4192
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے اچھی چیز جس سے اس بڑھاپے (بال کی سفیدی) کو بدلا جائے حناء (مہندی) اور کتم (وسمہ) ہے“۔
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو دیکھا کہ آپ کے سر کے بال کان کی لو تک ہیں، ان میں مہندی لگی ہوئی ہے، اور آپ کے جسم مبارک پر سبز رنگ کی دو چادریں ہیں۔
Narrated Abu Rimthah: I went with my father to the Prophet ﷺ. He had locks hanging down as far as the lobes of the ears stained with henna, and he was wearing two green garments.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4194
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4065)
اس سند سے ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا: ”طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلاسے دیتا ہے) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے“۔
This version adds (to the previous hadith No 4194): My father said to him (the Prophet): Show me what is on your back, for I am a physician. He (the Prophet) said: You are only a soother. Its physician is He Who has credit it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4195
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4065)
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم انا وابي فقال لرجل او لابيه: من هذا؟ قال: ابني، قال: لا تجني عليه وكان قد لطخ لحيته بالحناء". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي فَقَالَ لِرَجُلٍ أَوْ لِأَبِيهِ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: ابْنِي، قَالَ: لَا تَجْنِي عَلَيْهِ وَكَانَ قَدْ لَطَّخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّاءِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ وہ بولے: میرا بیٹا ہے، آپ نے فرمایا: ”یہ تمہارا بوجھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کرو گے اس کی باز پرس تم سے ہو گی، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی“۔
Narrated Abu Rimthah: I and my father came to the Prophet ﷺ. He said to a man or to my father: Who is this? He replied: He is my son. He said: Do not commit a crime on him. He had stained his beard with henna.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4196
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسند الحميدي (868 وسنده صحيح)