سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
18. باب فِي الْخِضَابِ
باب: خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4207
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَرِنِي هَذَا الَّذِي بِظَهْرِكَ فَإِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ، قَالَ: اللَّهُ الطَّبِيبُ بَلْ أَنْتَ رَجُلٌ رَفِيقٌ طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا.
اس سند سے ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا: ”طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلاسے دیتا ہے) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (4065)، (تحفة الأشراف: 12036) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (4065)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4207 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4207
فوائد ومسائل:
حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کے والد کا آپ ﷺ کی کمر پر مہرِ نبوت کی طرف تھا جس کی حقیقت سے وہ اس وقت تک واقف نہیں ہوئے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4207